اسلام ميں معاشرتي حقوق



      ووصینا الانسانبوالدیہ حملتہ امہ وھنا علی ÙˆÚ¾Ù† فصالہ فی عامین…۔

      ”اور ہم Ù†Û’ وصیت Ú©ÛŒ انسان Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ والدین Ú©ÛŒ طرف کہ جس Ú©ÛŒ ماں Ù†Û’ دکھ پر دکھ سہہ کر اسے پیٹ میں اٹھائے رکھا اور دو برس تک شیردھی کافریضہ انجام دیا“[7]

      اسی Ú©Û’ ساتھ قرآن کریم Ù†Û’ اولاد Ú©Û’ ضمیر Ú©Ùˆ بھی جھنجھوڑا ہے کہ وہ اپنے والدین اور بالخصوص ماں Ú©ÛŒ زحمتوں اور تکلیفوں Ú©Ùˆ فراموش یا نظرانداز کرکے اپنی پوری توجہ بیوی، بچوں پر مرکوز نہ کریں۔

دوم : والدین کے حقوق سنت نبویہہیں

      مسئلہ حقوق بالعموم اورحقوق والدین بالخصوص پیغمبر اکرم Ú©ÛŒ احادیث Ùˆ نصائح Ú©Û’ ایک بڑے حصے پر محیط ہے اس Ú©ÛŒ وجہ قرآن Ú©ÛŒ متواتر تاکیدات Ùˆ تنبیہات اور اجتماعی ضرورت ہے۔

      بالخصوص اس تناظر میں کہ پیغمبر Ù†Û’ معاشرہ سازی اور تمدن جدید Ú©ÛŒ تشکیل Ú©Û’ لئے ایک بڑی مہم کا آغاز کیا تھا اور چونکہ خاندان Ú©Ùˆ معاشرتی عمارت میں خشت اول Ú©ÛŒ حیثیت حاصل ہے اور والدین Ú©ÛŒ مثال خانوادے میں ایک رہبر Ú©ÛŒ سی ہوتی ہے اس لئے ان Ú©Û’ حقوق Ú©ÛŒ رعایت کرنا بہت ضروری ہے ورنہ اجتماعی عمارت ریت Ú©ÛŒ دیوار Ú©ÛŒ طرح متزلزل اور بے ثبات ہو جائیگی۔

      اسی لئے دعوت توحید Ú©Û’ بعد یہ مسئلہ سب سے زیادہ پیغمبر Ú©ÛŒ توجہ کا مرکز بنا اور مسئلہ Ú©Û’ عبادی پہلو Ú©Ùˆ اجاگر کرنے Ú©Û’ لئے آپ Ù†Û’ اللہ Ú©ÛŒ رضا اور والدین Ú©ÛŒ رضا Ú©Ùˆ ایک ساتھ ذکر فرمایا ہے اور تاکید Ú©ÛŒ ہے کہ والدین Ú©ÛŒ نافرمانی سب سے بڑا گناہ ہے اور اللہ تعالی Ú©ÛŒ محبت Ùˆ مغفرت اور والدین Ú©ÛŒ محبت Ùˆ اطاعت Ú©Û’ درمیان رابطہ Ú©Û’ بارے میں امام زین العابدین سے روایت ہے کہ ایک شخص پیغمبر Ú©Û’ پاس آکر کہنے لگا یا رسول اللہ میں Ù†Û’ ہرقسم کا بر عمل کیا ہے کیا میرے لئے بھی توبہ کا موقع ہے توآپ Ù†Û’ پوچھا:

      فھل منوالدیک احد Ø­ÛŒ Û”

      ”کیا تیرے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟ اس Ù†Û’ جواب دیا میرا باپ زندہ ہے تو آپ Ù†Û’ فرمایا:

      فاذھب فبرہ  ”جا اور اس Ú©Û’ ساتھ حسن سلوک کر“ جب وہ چلا گیا تو آپ Ù†Û’ فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next