اسلام ميں معاشرتي حقوق



      ان لولد الزنا علامات  : احدھا بغضنا اھل البیت، وثانیھا انہ یحن الی الحرام الذی خلق منہ، وثالثھا الاستخفاف بالدین، ورابعھا سوء المحضر للناس، ولایسیء محضر اخوانہ الامن ولد علی غیرفراش ابیہ، اوحملت بہ امہ فی حیضھا [63]-

      ”ولدالزنا Ú©ÛŒ کئی علامتیں ہیں اول یہ کہ اہل بیت سے بغض رکھتاہوگا دوم اسی حرام Ú©ÛŒ طرف مائل ہوناجس سے وہ خود پیدا ہواہے سوم دین کواہمیت نہ دینا چہارم لوگوں Ú©Û’ ساتھ ترش روئی سے پیش آنااورلوگوں Ú©Û’ ساتھ ترش روئی سے وہ شخص پیش آتاہے جس کانطفہ حیض Ú©ÛŒ حالت میں یازناکے ذریعہ ٹھراہوا“۔

      گذشتہ بحث سے یہ بات Ú©Ú¾Ù„ کرسامنے آتی ہے Ú©Û’ نیک عورت Ú©Û’ انتخاب پرزوردیتاہے اوراسے بیٹے کاباپ پرایک حق شمارکرتاہے اسی طرح پیدائش سے پہلے بچے کاماں پرایک عظیم حق بنتاہے کہ وہ اپنے آپ کوپاکدامن رکھے اورزناکی طرف مائل نہ ہوکہ جس Ú©ÛŒ وجہ سے بچہ اپنے باپ Ú©ÛŒ طرف منسوب ہونے اور وراثت اوراچھی شہرت جیسے حقوق سے محروم ہوجاتاہے۔

دوم پیدائش کے بعد کے حقوق:۱:حق زندگی:

      بچے کوزندہ رہنے کاحق ہے چاہے مذکرہویامونث اورشریعت اسلامی اسے زندہ درگورکرنے یاحمل گراکر اس Ú©ÛŒ شمع حیات Ú©ÙˆÚ¯Ù„ کرنے Ú©ÛŒ اجازت نہیں دیتی چنانچہ اسلام Ù†Û’ جاہلیت میں رائج زندہ درگورکرنے والے عمل Ú©ÛŒ مذمت Ú©ÛŒ ہے اورقرآن کریم تحدید آمیز لہجے میں کہتاہے :

واذا المؤدة سئلت بای ذنب قتلت [64]۔

      ”اورزندہ درگورلڑکی سے پوچھاجائے گااسے کس جرم میں قتل کیاگیاہے“۔

      اوراس عظیم جرم کوکسی حالت میں بھی جائزقرارنہیں دیاجاسکتا حتی کہ بھوک جیسی مجبوری میں بھی جیسا کہ لوک فقرکے خوف سے اپنی اولاد کوقتل کردیاکرتے تھے چنانچہ قرآن میں ارشاد ہے  :

      ولاتقتلوا اولادکم من املاق نحن نرزقکم وایاھم

      ”اپنی اولاد کومفلسی وتنگ دستی Ú©ÛŒ وجہ سے قتل نہ کرو ہم تمہیں بھی رزق دیتے ہیں آورانہیں بھی “ [65]Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next