اسلام ميں معاشرتي حقوق



      ”یہ کہ اسے نام Ú©Û’ ساتھ نہ پکاے۔ اس سے Ø¢Ú¯Û’ نہ Ú†Ù„Û’ØŒ کسی بھی نشست میں اس پرسبقت نہ کرے اوراسے گالیاں دینے کاسبب نہ بنے“۔

      اگرآپ اس مذکورہ عبارت میں غورکریں توآپ کوحقوق والدین Ú©Û’ بارے میں ایک انتہائی عمیق فکردیکھنے کوملے Ú¯ÛŒ اورشایداس کارازیہ ہے کہ ان قانونی حقوق Ú©Û’ بارے میں فکری اورروحانی تربیت ہی اولادکوان معاشرتی امراض سے بچاسکتی ہے یہ جن Ú©Û’ نتیجے میں ایک چھوٹے سے خاندان کاشیرازہ بکھرجاتاہے اوراس Ú©Û’ مہلک اثرات کاعکس بڑے معاشرے پربھی پڑتاہے۔

      اس بات Ú©ÛŒ طرف بھی اشارہ کرناضروری ہے کہ حقوق معنویہ پرتوجہ مرکوز کرنے کامطلب یہ نہیں ہے کہ والدین Ú©Û’ مادی حقوق کوبالکل نظرانداز کردیاجائے مثلاتنگدستی اوربڑھاپے Ú©Û’ عالم میں ان Ú©Û’ اخراجات پورے نہ کئے جائیں بلکہ ہرچیز اپنے قواعد وضوابط اورحدود وقیود Ú©Û’ مطابق لازم ہے، لگتاہے اس وقت Ú©Û’ عام لوگوں Ú©ÛŒ رائے یہ تھی کہ باپ کوبیٹے Ú©Û’ اموال میں پوراپورا اختیارہوتاہے اوراس Ú©Û’ لئے پیغمبر Ú©ÛŒ اس حدیث ”تواورتیرا مال تیرے باپ Ú©Û’ لئے ہے اس شخص Ú©ÛŒ شکایت Ú©Û’ جواب میں کہ جس Ù†Û’ پیغمبر Ú©Û’ پاس آکرکہا تھا کہ میرے باپ Ù†Û’ میری اس میراث پربھی قبضہ کرلیاہے جومجھے میری ماں Ú©ÛŒ طرف سے ملی تھی“ Ú©Û’ اسباب وعلل بیان کرکے بہت سارے اذہان سے اس غلط فکرکونکال دیاہے اورآپ Ù†Û’ واضح کردیاکہ نبی کایہ قول اس وقت Ú©Û’ لئے تھا جب باپ تنگ دست تھا اورضرورت Ú©Û’ ہاتھوں مجبورہوچکاتھا لہذا یہ Ø­Ú©Ù… اسی واقعہ Ú©Û’ ساتھ مخصوص ہے چنانچہ ملاحظہ ہو حسین ابن ابوالعلاکی یہ روایت ابوالعلاکہتے ہیں میں Ù†Û’ امام صادق سے عرض کیاباپ Ú©Û’ لئے اپنے بیٹے Ú©Û’ مال میںسے کس حد تک جائزہے؟ توآپ Ù†Û’ فرمایا جب مجبور ہوتواپنی خوراک Ú©Û’ مطابق استفادہ کرے اورفضول خرچی نہ کرے ابوالعلا کہتے ہیں میں Ù†Û’ امام سے کہا پیغمبر Ù†Û’ توایک شخص Ú©Û’ لئے یہ ارشاد فرمایاہے کہ تواورتیرا مال تیرے باپ Ú©Û’ لئے ہے اورباپ کوترجیح دی ہے؟ توامام Ù†Û’ واقعہ نقل کیاکہ ایک شخص اپنے باپ Ú©Û’ ہمراہ پیغمبر Ú©ÛŒ خدمت میں حاضرہوا اوریہ شکایت Ú©ÛŒ کہ میرے باپ Ù†Û’ مجھ سے میری ماں Ú©ÛŒ طرف سے ملنے والی میراث چھین Ù„ÛŒ ہے اورباپ Ù†Û’ پیغمبر  کوبتایا کہ میں Ù†Û’ اس مال کواپنی اوراس Ú©ÛŒ ذات پرصرف کیاہے اس وقت پیغمبر Ù†Û’ یہ ارشاد فرمایاتھا کہ اے شخص تواورتیرامال تیرے باپ Ú©Û’ لئے ہیں اورظاہرہے جب باپ Ú©Û’ پاس Ú©Ú†Ú¾ تھا نہیں توکیا پیغمبر  بیٹے Ú©ÛŒ خاطرباپ کوقید کردیتے [34]Û”

دوسری بحث

والدین کی نافرمانی کےدنیامیں منفی اثرات

      گذشتہ سطروں میں ہم Ù†Û’ والدین Ú©ÛŒ نافرمانی Ú©Û’ بعض اخروی اثرات ذکر کئے ہیں اورشایدان میں سے خاص خاص یہ تھے خدا تعالی Ú©ÛŒ ناراضگی،طاعات وعبادات کاقبول نہ ہوناوغیرہ اوراس بارے میں میں اہلبیت Ú©ÛŒ کثیر احادیث موجودہیں۔ اب اس Ú©Û’ دنیاوی منفی اثرات ذکرکرتے ہیں انہیں مندرجہ ذیل صورت میں بیان کیاجاسکتاہے Û”

اول : فقروفاقہ کاشکارہوجانا

      امام صادق فرماتے ہیں :

      ایما رجلدعاعلی ولدہ اورثہ الفقر

      والدین Ú©ÛŒ بددعا اولاد کوفقروفاقے سے دوچار کردیتی ہے [35]Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next