امام جعفر صادق (ع) اور مسئلہ خلافت



امام جعفر صادق (ع) اور مسئلہ خلافت

 

اس وقت ھم مسئلہ امامت و خلافت پر گفتگو كر رھے ھيں۔ مسئلہ صلح امام حسن عليہ السلام پر بات چيت ھوچكي امام رضا (ع) كي ولي عہدي كے بارے ميں ھم گفتگو كريں گے۔ اس سلسلے ميں كئي سوالات بھي پيدا ھوتے ھيں، جن كا جواب دينا بہت ضروري ھے ۔ حضرت امير (ع) حضرت امام حسن عليہ السلام اور حضرت امام رضا عليہ السلام، حضرت امام صادق عليہ السلام كي خلافت حقہ كے بارے ميں كچھ اعتراضات سننے كو آئے ھيں، ميں چاھتا ھوں ان كا تفصيل كے ساتھ جواب دوں، ايسا جواب كہ جس كے بعد كسي قسم كا ابھام نہ رھے۔ ليكن ميں اس وقت امام جعفر صادق (ع) كے بارے ميں گفتگو كروں گا۔ امام عليہ السلام كے بارے ميں دو سوالات ھمارے سامنے پيش كئے گئے ھيں۔ پہلا سوال يہ ھے كہ حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام كا دور امامت بني اميہ كي حكومت كے آخري ايام اور بني عباس كے اوائل اقتدار ميں شروع ھوتا ھے۔

 

سياسي اعتبار سے امام عليہ السلام كے لئے بھترين موقعہ ھاتھ ميں آيا۔ بني عباس نے تو اس موقعہ پر بھر پور طريقے سے فائدہ اٹھا ليا۔ امام عليہ السلام نے ان سنھري لمحوں سے استفادہ كيوں نھيں كيا؟ بني اميہ كا اقتدار زوال پذير تھا۔ عربوں اور ايرانىوں، ديني اور غير ديني حلقوں ميں بني اميہ كے بارے ميں شديد ترين مخالفت وجود ميں آچكي تھي۔ ديني حلقوں ميں مخالفت كي وجہ ان كا علانيہ طور گناھوں كا ارتكاب كرنا تھا۔ ديندار طبقہ كے نزديك بني اميہ فاسق وفاجر اور نالائق لوگ تھے؟ اس كے علاوہ انھوں نے بزرگان اسلام اور ديگر ديني شخصيات پر جو مظالم ڈھائے ھيں وہ انتھائي قابل مذمت اور لائق نفرت تھے۔ اس طرح كي كئي مخالف وجوھات نفرت واختلاف كا باعث بن چكي تھيں" خاص طور پر امام حسين عليہ السلام كي شھادت نے بني اميہ كے ناپاك اقتدار كو خاك ميں ملا ديا۔ پھر رھي سھي كسر جناب زيد بن علي ابن الحسين اور يحييٰ بن زيد كے انقلابات نے نكال دي۔ مذھبي اور ديني اعتبار سے ان كا اثر و رسوخ بالكل ناپيد ھوگيا تھا۔ بني اميہ علانيہ طور پر فسق وفجور كے مرتكب ھوئے تھے، عياشي اور شرابخوري ميں تو انھوں نے بڑے بڑے رنگين مزاج حكمرانوں كو پيچھے چھوڑ ديا تھا۔ يھي وجہ ھے كہ لوگ ان سے سخت نفرت كرتے تھے۔ اور ان كو لادين عناصر سے تعبير كيا جاتا تھا۔ كچھ حكران ظلم و ستم كے حوالے سے بہت ظالم وسفاك شمار كيے جاتے تھے ان ميں ايك نام سلاطين بني اميہ كا ھے۔ عراق ميں حجاج بن يوسف اور خراسان ميں چند حكمرانوں نے ايرانى عوام پر مظالم ڈھائے۔ وہ لوگ بني اميہ كے مظالم كو ان مظالم كا سر چشمہ قرار ديتے تھے۔ اس لئے شروع ھي سے اسلام اور خلافت ميں تفريق قائم كي گئي خاص طور پر علويوں كي تحريك خراسان ميں غير معمولي طور پر مؤثر ثابت ھوئي ۔ اگر چہ يہ انقلابي لوگ خود تو شھيد ھوگئے ليكن ان كے خيالات اور ان كي تحريكوں نے مردہ قوموں ميں جان ڈال دي۔ اور ان كے نتائج لوگوں پر بہت اچھے مرتب ھوئے۔

 

جناب زيد بن زين العابدين (ع) نے كوفہ كي حدود ميں انقلاب برپا كيا وھاں كے لوگوں نے ان كے ساتھ عھد و پيمان كيا اور آپ كي بيعت كى، ليكن چند افراد كے سوا كوفيوں نے آپ كے ساتھ وفا نہ كى، جس كي وجہ سے اس عظيم سپوت اور بھادر و جري نوجوان كو بڑي بيدردي كے ساتھ شھيد كر ديا گيا۔ ان ظالموں نے آپ كي قبر پر دو مرتبہ پاني چھوڑ ديا تاكہ لوگوں كو آپ كي قبر مبارك كے بارے ميں پتہ نہ چل سكے، ليكن وہ چند دنوں كے بعد پھر آئے قبر كو كھود كر جناب زيد كي لاش كو سولي پر لٹكا ديا اور كچھ دنوں تك اسي حالت ميں لٹكتي رھي اور كہا پر وہ لاش خشك ھوگئي۔ كہا جاتا ھے كہ جناب زيد كي لاش چار سالوں تك سولي پر لٹكتي رھي۔ جناب زيد كا ايك انقلابي بيٹا تھا ان كا نام يحييٰ تھا ۔انھوں نے انقلاب برپا كيا ليكن كامياب نہ ھوسكے اور خراسان چلے گئے۔ پھر جناب يحييٰ بني اميہ كے ساتھ جنگ كرتے ھوئے شھيد ھوگئے۔ آپ كي محبت لوگوں كے دلوں ميں گھر كرتي چلي گئي۔ آپ كي شھادت كے بعد خراسان كے عوام كو پتہ چلا كہ خاندان رسالت كے ان نوجوانوں نے ايك ظالم حكومت كے خلاف جھاد كيا اور خود اسلام اور مسلمانوں كا دفاع كرتے ھوئے شھيد ھوگئے۔ ا س زمانے ميں خبريں بہت دير سے پھنچا كرتي تھيں۔ جناب يحييٰ نے امام حسين عليہ السلام اور جناب زيد كي شھادت كو از سر نو زندہ كر ديا۔ لوگوں كو بعد ميں پتہ چلا كہ آل محمد (ص) نے بني اميہ كے خلاف كس پاكيزہ مقصد كے تحت قيام كيا تھا۔

 



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next