امام جعفر صادق (ع) اور مسئلہ خلافت



ھم نے گزشتہ تقرير ميں عرض كيا ھے كہ امام جعفر صادق عليہ السلام كے دور امامت ميں مسئلہ خلافت بھر پور طريقے سے سامنے آيا اس كي وجہ يہ ھے كہ آپ كے دور ميں حالات نے كچھ اس طرح كروٹ لي كہ طالبان حكومت داعيان خلافت ايك بار پھر پورے جوش وخروش كے ساتھ ميدان عمل ميں آگئے ليكن مصلحت وقت كے تحت امام جعفر صادق عليہ السلام نے گوشہ نشيشي اختيار كر لي۔ آپ كے دور امامت ميں سب سے بڑا فائدہ يہ ھوا كہ امويوں كي حكومت كا مكمل طور پر خاتمہ ھوا۔ پھر ابو سلمہ خلال اور ابو مسلم جيسے انقلابي لوگ پيدا ھوئے۔ ابو سلمہ كو وزير آل محمد (ع) اور ابو مسلم كو امير آل محمد (ص) كے لقب سے ياد كيا گيا ھے۔ يھي نوجوان امويوں كي حكومت كے خاتمے كا باعث بنے اگرچہ انھوں نے عباسيوں كو اقتدار حكومت سونپنے ميں بھر پور كردار ادا كيا تاھم ابو سلمہ ايسا نوجوان ھے كہ جو آخر ميں اس چيز كي خواھش ركھتا تھا كہ اقتدار آل علي (ع) كو منتقل كيا جائے۔ انھوں نے اسي مقصد كي تكميل كيلئے ايك خط امام جعفر صادق عليہ السلام اور عبداللہ محض كے نام بھي ارسال كيا تھا ان دونوں شخصيات ميں عبداللہ حكومت ملنے پر خوش اور آمادہ تھے ليكن امام جعفر صادق عليہ السلام نے ابو سلمہ كي اس پيش كش كو ذرہ بھر اھميت نہ دي۔ يھاں تك آپ نے اس كے خط كو بھي نہ پڑھا جب آپ كي خدمت ميں چراغ لايا گيا تو امام عليہ السلام نے اس خط كو نہ فقط پھاڑ ديا بلكہ اسے جلا بھي ديا اور فرمايا اس خط كا جواب يھي ھے اس سے متعلق ھم تفصيل سے گفتگو كر چكے ھيں۔

 

امام جعفر صادق عليہ السلام نے سياسي و حكومتي امور ميں دلچسپي لينے اور ان ميں مداخلت كرنے كي بجائے گوشہ نشيني كو ترجيح دي اور آپ اقتدار كو سنبھالنے كي ذرا بھر خواھش نہ ركھتے تھے اور نہ ھي اس كے لئے كسي قسم كي كوشش كا سوال پيدا ھوتا ھے كہ امام عليہ السلام اگر كوشش كرتے تو اقتدار كو اپنے ھاتھ ميں لے سكتے تھے۔ اس كے باوجود آپ خاموش كيوں رھے؟ اس عدم دلچسپي كي وجہ كيا ھوسكتي ھے؟ جبكہ فضا بھي امام كے حق ميں تھي۔ بالفرض اگر اس مقصد كے لئے آپ شھيد بھي ھو جاتے تو شھادت بھي آل محمد (ص) كے لئے سب سے بڑا اعزاز ھے۔ ان سوالات كا جواب ديتے ھوئے، ايك بار پھر ھم امام جعفر صادق عليہ السلام كي ھمہ جھت شخصيت كے بارے ميں كچھ روشني ڈالتے ھيں تاكہ حقيقت پوري طرح سے روشن ھو جائے۔ ھم نے پہلے عرض كيا ھے كہ اگر امام حسين عليہ السلام اس دور ميں ھوتے تو آپ كا انداز زندگي بالكل امام جعفر صادق عليہ السلام اور ديگر آئمہ طاھرين (ع) جيسا ھوتا چونكہ امام حسين عليہ السلام اور ديگر اماموں كے دور ھائے امامت ميں فرق تھا اس لئے ھر امام نے مصلحت و حكمت عملي اپناتے ھوئے امن و آشتي كا راستہ اختيار كيا۔ ھماري گفتگو كا محوريہ نھيں ھے كہ امام عليہ السلام نے اقتدار كيوں نھيں قبول كيا؟ بلكہ بات يہ ھے كہ آپ چپ كيوں رھے اور ميدان جنگ ميں آكر اپني جان جان آفرين كے حوالے كيوں نھيں كى؟

 

امام حسين (ع) اور امام صادق (ع) كے ادوار ميں باھمي فرق

 

ان دو اماموں كا آپس ميں ايك صدي كا فاصلہ ھے۔ امام حسين عليہ السلام كي شھادت سال ۶۱ ھجري كو ھوئي اور امام صادق عليہ السلام كي شھادت ۱۴۸ كو واقع ھوئي گويا ان دو اماموں كي شھادتيں ۸۷ سال ايك دوسرے سے فرق ركھتي ھيں۔ اس مدت ميں زمانہ بہت بدلا، حالات نے كروٹ لي اور دنيائے اسلام ميں گونا گوں تبديلياں ھوئيں۔ حضرت امام حسين عليہ السلام كے دور ميں صرف ايك مسئلہ خلافت تھا كہ جس پر اختلاف ھوا دوسرے لفظوں ميں ھر چيز خلافت ميں سموئي ھوئي تھى، اور خلافت ھي كو معيار زندگي سمجھا جاتا تھا۔ اس وقت اختلاف كا مقصد اور بحث كا ما حصل يہ تھا كہ كس كو "امير امت" متعين كيا جائے اور كس كو نہ كيا جائے۔ اسي وجہ سے خلافت كا تصور زندگي كے تمام شعبوں پر محيط تھا۔ معاويہ سياسي لحاظ سے بہت ھي طاقتور اور ظالم شخص تھا۔ اس كے دور حكومت ميں سانس لينا بھي مشكل تھا۔ لوگ حكومت وقت كے خلاف ايك جملہ تك نہ كہہ سكتے تھے۔ تاريخ ميں ملتا ھے كہ اگر كوئي شخص حضرت علي عليہ السلام كي فضيلت ميں كوئي حديث بيان كرنا چاھتا تو وہ اپنے اندر خوف محسوس كرتا تھا اور اس كو دھڑكا سا لگا رھتا كہ كھيں حكومت وقت كو پتہ نہ چل جائے۔ نماز جمعہ كے اجتماعات ميں حضرت علي عليہ السلام پر كھلے عام تبرا كيا جاتا تھا۔ امام حسن عليہ السلام اور امام حسين عليہ السلام كي موجودگي ميں منبر پر حضرت امير عليہ السلام پر (نعوذ باللہ) لعنت كي جاتي تھي۔ جب ھم امام حسين عليہ السلام كي تاريخ كا مطالعہ كرتے ھيں تو معلوم ھوتا ھے كہ اس وقت كا موسم كس قدر پتھريلا اور سخت تھا؟

 

كيسا عجيب دور تھا كہ امام حسين عليہ السلام جيسے امام سے ايك حديث، ايك جمعہ، ايك مكالمہ ايك خطبہ اور ايك تقرير اور ايك ملاقات كا ذكر نھيں ھے۔ عجيب قسم كي گھٹن تھي۔ لوگوں كو آپ سے ملنے نھيں ديا جاتا تھا۔آپ نے پچاس سالوں ميں كتني تلخياں ديكھيں۔ كتني پابندياں برداشت كيں۔ يہ صرف امام حسين عليہ السلام ھي جانتے ھيں يھاں تك آپ سے تين جملے بھي حديث كے نقل نھيں كيے گئے۔ آپ ھر لحاظ سے مصائب ميں گھرے ھوئے تھے۔يہ دور بھي گزر گيا جانے والے چلے گئے اور آنے والے آگئے بني اميہ كي حكومت ختم ھوئي اور بنو عباس كي حكومت شروع ھوئي اس وقت لوگوں ميں علمي و فكري لحاظ سے كافي تبديلي ھو چكي تھي۔ لوگ فكري لحاظ سے آزادي محسوس كرتے تھے۔ اس دور ميں جس تيزي سے علمي وفكري ترقي ھوئي اس كي تاريخ ميں كوئي نظير نھيں ھے۔ اسلامي تعليمات كي نشر واشاعت پر وسيع پيمانے پر كام ھونے لگا مثال كے طور پر علم قرات، علم تفسير، علم حديث، علم فقہ اور ديگر ادبي سرگرمياں عروج پر ھونے لگيں يھاں تك كہ طب، فلسفہ، نجوم اور رياضي وغيرہ جيسے علوم منظر عام پر آنے لگے۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next