امام جعفر صادق (ع) اور مسئلہ خلافت



ايك حديث ھے اور اس كو ميں نے كتاب اسلام اور ايران كا تقابلي جائزہ ميں نقل كيا ھے كہ پيغمبر اكرم (ص) نے فرمايا ھے يا ايك صحابي نے نقل كيا ھے كہ ميں نے خواب ميں ديكھا كہ سفيد رنگ كے گوسفند كالے رنگ كے گوسفند ميں داخل ھوگئے اور يہ ايك دوسرے سے ملے ھيں اور اس كے نتيجہ ميں ان كي اولاد پيدا ھوئي ھے۔ پيغمبر اكرم (ص) نے اس خواب كي تعبير ان الفاظ ميں فرمائي كہ عجمي اسلام ميں تمھارے ساتھ شركت كريں گے، اور آپ لوگوں ميں شادياں كريں گے۔ آپ كي عورتيں ان كے مردوں اور ان كي عورتيں آپ كے مردوں كے ساتھ بياھي جائيں گي۔ يعني آپ لوگ ايك دوسرے كے ساتھ رشتے كريں گے۔ ميں نے اس جملہ سے يہ سمجھا كہ آپ (ص) نے فرمايا كہ ميں ديكھ رھا ھوں كہ ايك روز تم عجم كے ساتھ اور عجم تمھارے ساتھ اسلام كي خاطر جنگ كريں گے يعني ايك روز تم عجم كے ساتھ جنگ كر كے انھيں مسلمان كريں گے اور ايك روز عجم تمھارے ساتھ لڑيں گے اور تمھيں اسلام كي طرف لوٹائيں گے اس حديث كا مفھوم يھي ھے كہ اس قسم كا انقلاب آئے گا۔

 

بني عباس انتھائي مضبوط پروگرام اور ٹھوس پاليسي پر عمل كرتے ھوئے تحريك كو پروان چڑھا رھے تھے۔ ان كا طريقہ كار بہت عمدہ اور منظم تھا انھوں نے ابو مسلم كو خراسان اپنے مقصد كي تكميل كيلئے بھيجا تھا۔ وہ يہ ھر گز نھيں چاھتے تھے كہ انقلاب ابو مسلم كے نام پر كامياب ھو بلكہ انھوں نے چند مبلغوں كو خراسان بھيجا كہ جاكر لوگوں ميں اچھے انداز ميں تقريريں كر كے عوام كو امويوں كے خلاف اور عباسيوں كے حق ميں جمع كريں۔ ابو مسلم كے نسب كے بارے ميں آج تك معلوم نھيں ھو سكا تاريخ ميں تو يھاں تك بھي پتہ نھيں ھے كہ ابو مسلم ايرانى تھے يا عربى؟ پھر اگر ايرانى تھے تو پھر كيا اصفھاني تھے يا خراسانى؟ وہ ايك غلام تھا اس كي عمر ۲۴برس كي تھي كہ ابراھيم امام نے اس غير معمولي صلاحيتوں كو بھانپ ليا اور اس كو تبليغ كے لئے خراسان روانہ كيا تاكہ وہ خراسان كے عوام كے اندر ايك انقلاب برپا كر دے۔ اس نوجوان ميں قائدانہ صلاحيتيں بھر پور طريقے سے موجود تھيں۔ يہ شخص سياسي لحاظ سے تو خاصا با صلاحيت تھا ليكن حقيقت ميں بہت برا انسان تھا۔ اس ميں انسانيت كي بوتك نہ آتي تھي۔ ابو مسلم حجاج بن يوسف كي مانند تھا، اگر عرب حجاج پر فخر كرتے ھيں تو ھم بھي ابو مسلم پر فخر كرتے ھيں۔

 

حجاج بہت ھي زيرك اور ھوشيار انسان تھا۔ اس ميں قائدانہ صلاحتيں كوٹ كوٹ كر بھري ھوئي تھيں، ليكن وہ انسانيت كے حوالے سے بہت ھي پست اور كمينہ شخص تھا۔ اس نے اپنے زمانہ اقتدار ميں بيس ھزار آدمي قتل كيے اور ابو مسلم كے بارے ميں مشھور ھے كہ اس نے چھ لاكھ آدمي قتل كيے۔ اس نے معمولي بات پر اپنے قريبي دوستوں كو بھي موت كے گھاٹ اتارديا اور اس نے يہ نھيں ديكھا كہ يہ ايرانى ھے يا عربي كہ ھم كہہ سكيں كہ وہ قومي تعصب ركھتا تھا۔

 

ميں نھيں سمجھتا كہ حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام نے اس تحريك ميں كسي قسم كي مداخلت كي ھو، ليكن بنو عباس نے بڑھ چڑھ كر حصہ ليا۔ ان كا يہ نعرہ تھا كہ وہ بني اميہ سے خلافت ھر صورت ميں لے كر رھيں گے۔ اس كيلئے وہ كسي قسم كي قرباني سے دريغ نھيں كريں گے۔ يھاں پر قابل ذكر بات يہ ھے كہ بنو عباس كے پاس دو اشخاص ايسے ھيں كہ جو شروع سے لے كر آخر تك تحريك عباسيہ كي قيادت كرتے رھے۔ ايك عراق ميں تھا اور وہ پس پردہ كام كررھا تھا اور دوسرا خراسان ميں، اور جو كوفہ ميں تھا وہ تاريخ ميں ابو سلمہ خلال كے نام سے مشھور ھے اور جو خراسان ميں تھا اس كا نام ابو مسلم ھے۔ ميں پھلے عرض كر چكا ھوں كہ اس كو بني عباس نے خراسان روانہ كيا اور اس نے بہت كم مدت ميں بے شمار كاميابياں سميٹيں۔ ابو سلمہ كي حيثيت صدر اور ابو مسلم كي ايك وزير كي تھي۔ يہ پڑھا لكھاشخص، سمجھدار سياستدان اور بھترين منتظم تھا۔ گفتگو كرتے وقت دوسروں كو متأثر كر ديتا۔ يھي وجہ ھے كہ ابو مسلم ابو سلمہ سے حسد كرتا تھا۔ جب اس نے خراسان ميں اپني تحريك كا آغاز كيا تو ابو سلمہ كو درميان سے ھٹا ديا اور ابو عباس سفاح كے نام ابو سلمہ كےخلاف ڈھير سارے خط لكھ ڈالے، اور اس كو خطرناك شخص كے طور پر متعارف كروايا اور كھا كہ اس كو تحريك سے خارج كر ديجئے۔ اس نے اسي قسم كے خطوط بني عباس كے مختلف اشخاص كي طرف ارسال كيے۔

 

ليكن سفاح نےاس كے اس مطالبے كو مسترد كر ديا اور كھہ ديا كہ وہ مخلصانہ طويل خدمات كے صلے ميں ابو سلمہ كےخلاف كسي قسم كا قدم نھيں اٹھا سكتے۔ پھر اعتراض كرنے والوں نے سفاح سے شكايت كي كہ ابو سلمہ اندر سے كچھ ھے اور باھر سے كچھ اور، وہ چاھتا ھے كہ آل عباس سے خلافت لے كر آل ابي طالب (ع) كے حوالے كرے۔ يہ سن كر سفاح نے كھا مجھ پر اس قسم كے الزام كي حقيقت ثابت نہ ھوسكي اگر ابو سلمہ اس طرح كي سوچ ركھتا ھے كہ وہ ايك انسان كي حيثيت سے اس طرح كي غلطي كرسكتا ھے۔ وہ ابو سلمہ كے خلاف جتني بھي كوششيں كرتا تھا كار گر ثابت نہ ھوتي تھيں۔ كيونكہ ابو سفاح ابو سلمہ اس كو كسي نہ كسي حوالے سے نقصان دے سكتا ھے۔ اس لئے اس نے اس كے قتل كا منصوبہ بنا ليا۔ ابو سلمہ كي عادت تھي كہ وہ سفاح كے ساتھ رات گئے تك رھتا وہ دونوں ايك دوسرے كے ساتھ باتيں كرتے ايك رات وہ سفاح سے ملاقات كر كے واپس آرھا تھا كہ ابو مسلم كے ساتھيوں اس كو قتل كر ديا۔ چونكہ سفاح كے كچھ آدمي اس قتل ميں شريك تھے اس لئے ابو سلمہ كا خون كسي شمار ميں نہ آسكا۔ يہ واقعہ سفاح كے اقتدار كے ابتدائي دنوں ميں پيش آيا۔ اس سانحہ كي كچھ وجوھات ھوسكتي ھيں۔ ان ميں كچھ محركات يہ بھي ھيں۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next