امام جعفر صادق (ع) اور مسئلہ خلافت



جناب مالك بن انس مدينہ ميں رھائش پزير تھے۔ نسبتاً خود پسند انسان تھے۔ ان كا كھنا ھے كہ ميں جب بھي حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام كي خدمت ميں حاضر ھوتا تو آپ كو ھميشہ اور ھر وقت ھنستا مسكراتا ھوا پاتا۔

 

"وكان كثير التبسم"

 

آپ كے ھونٹوں پر ھميشہ مسكراھٹ كے پھول كھلے ھوئے ھوتے تھے۔"

 

گويا آپ كو ميں نے ھميشہ خوش اخلاق پايا۔ آپ كي ايك عادت يہ تھي كہ جب آپ كے سامنے پيغمبر اسلام (ص) كا نام مبارك ليا جاتا تو آپ كے چھرے كا رنگ يكسر بدل جاتا۔ ميں اكثر اوقات امام عليہ السلام كے پاس آتا رھتا تھا۔ آپ اپنے زمانے كے عابد و زاھد انسان تھے۔ تقويٰ و پرھيز گاري اور راستبازي ميں آپ كا كوئي ثاني نھيں تھا۔ جناب مالك ايك واقعہ نقل كرتے ھوئے كھتے ھيں كہ ميں ايك مرتبہ امام عليہ السلام كے ھمراہ تھا جب ھم مدينہ سے نكل كر مسجد الشجرہ پر پھنچے تو ھم نے احرام باندھ ليا ھم چاھتے تھے كہ لبيك كھيں اور رسمي طور پر محرم ھو جائيں، چنانچہ ھم نے لبيك كھنا شروع كيا اور احرام باندھا تو ميري نگاہ امام عليہ السلام پر پڑي تو ميں نے ديكھا كہ آپ كے چھرہ اقدس كا رنگ يكسر بدل گيا ھے، اور آپ كا بدن كانپ رھا ھے۔ يوں لگتا تھا كہ شايد سواري سے گر جائيں۔ خدا خوفي كي وجہ سے آپ پر عجيب قسم كي كيفيت طاري تھي۔ ميں نے عرض كيا اے فرزند رسول (ص) ! اب آپ لبيك كھہ ھي ديں تو آپ نے فرمايا ميں كيا كھوں اور كيسے كھوں اگر ميں لبيك كھتا ھوں؟ تو مجھے جواب ملے كہ لا لبيك تو اس وقت ميں كيا كروں گا؟ اس روايت كو آقا شيخ عباس قمي اور دوسرے مورخين نے اپني كتب ميں نقل كيا ھے۔ اس روايت كے راوي جناب مالك بن انس ھيں جو اھل سنت حضرات كے بہت بڑے امام ھيں جناب مالك كا كھنا ھے كہ:

 

"ما رات عين ولا سمعت اذن ولا خطر علي قلب بشر افضل من جعفر بن محمد"

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next