امام جعفر صادق (ع) اور مسئلہ خلافت



مورخين لكھتے ھيں جب جناب يحييٰ شھيد ھوئے تو خراسان كے عوام نے ستر (۷۰) روز تك سوگ منايا۔ اس سے معلوم ھوتا ھے انقلابي سوچ ركھنے والے لوگوں كا اثر پھلے ھي سے تھا ليكن جوں جوں وقت گزرتا جاتا ھے لوگوں كے اذھان ميں انقلابي اثرات گھر كرتے جاتے ھيں۔ ايك انقلابي اپنے اندر كئي انقلاب ركھتا ھے۔ بہر حال خراسان كي سرزمين ايك بڑے انقلاب كيلئے سازگار ھوگئي۔ لوگ بني اميہ كے خلاف كھلے عام نفرت كرنے لگے۔

 

بني اميہ كے خلاف عوامي رد عمل اور بني عباس

 

بنو عباس نے سياسي حالات سے فائدہ اٹھاتے ھوئے خود كو خوب مستحكم و مضبوط كيا، يہ تين بھائي تھے ان كے نام يہ ھيں۔ ابراھيم امام، ابو العباس سفاح اور ابو جعفر منصور يہ تينوں عباس بن عبدالمطلب كي اولاد سے ھيں۔ يہ عبداللہ كے بيٹے تھے۔ عبداللہ بن عباس كا شمار حضرت علي عليہ السلام كے اصحاب ميں سے ھوتا ھے۔ اس كا علي نام سے ايك بيٹا تھا۔ اور علي كے بيٹے كا نام عبداللہ تھا" پھر عبداللہ كے تين بيٹے تھے۔ ابراھيم، ابو العباس سفاح اور ابو جعفر، يہ تينوں بہت ھي با صلاحيت، قابل ترين افراد تھے۔ ان تينوں بھائيوں نے بني اميہ كے آخري دور حكومت ميں بھر پور طريقے سے فائدہ اٹھايا۔ وہ اس طرح كہ انھوں نے خفيہ طور پر مبلغين كي ايك جماعت تيار كي اور پس پردہ انقلابي پروگرام تشكيل دينے ميں شب و روز مصروف رھے۔ اور خود حجاز و عراق اور شام ميں چھپے رھے، ان كے نمائندے اطراف و اكناف ميں پھيل كرامويوں كے خلاف پروپيگنڈا كرتے تھے، خاص طور پر خراسان ميں ايك عجيب قسم كا ماحول بن چكا تھا۔ ليكن ان كي تحريك كا پس منظر منفي تھا يہ كسي اچھے انسان كو اپنے ساتھ نہ ملاتے۔ يہ آل محمد (ص) كے گھرانے ميں صرف ايك شخصيت كا نام استعمال كر كے لوگوں كو اپني طرف متوجہ كرتے۔ اس سے معلوم ھوا كہ عوام كي توجہ كا مركز آل محمد (ص) ھي تھے۔ ان عباسيوں نے ايك كھيل كھيلا كہ ابو مسلم خراساني كا نام استعمال كيا اس سے ان كا مقصد ايرانى عوام كو اپني طرف متوجہ كرنا تھا۔

 

وہ قومي تعصب پھيلا كر بھي لوگوں كي ھمدردياں حاصل كرنا چاھتے تھے، وقت كي قلت كے پيش نظر ميں اس مسئلہ پر مزيد روشني نھيں ڈالنا چاھتا، البتہ ميرے اس مدعا پر تاريخي شواھد ضرور موجود ھيں۔ ان كو بھي لوگ بالكل پسند نھيں كرتے تھے۔ ليكن بني اميہ سے نجات حاصل كرنے كيلئے وہ ان كو اقتدار پر لے آنا چاھتے تھے۔ بني اميہ ھر لحاظ سے اپنا مقام كھو چكے تھے، اگر چہ بني اميہ ظاھري طور پر خود كو مسلمان كہلواتے تھے۔ ليكن ان كا اسلام سے دور تك واسطہ نہ تھا۔ خراسان ميں ان كا اثر و رسوخ بالكل نہ تھا كہ لوگوں كو اس وقت كي حكومت كے خلاف اكٹھا كر سكيں اور خراسان كي فضا ميں ايك خاص قسم كا تلاطم پيدا ھو چكا تھا، اگر چہ يہ لوگ چاھتے تھے كہ خلافت اور اسلام ھر دونوں كو اپنے پروگرام سے خارج كر ديں، ليكن نہ كرسكے، اور يہ اسلام كي بقاء اور مسلمانوں كي ترقي كا نام استعمال كر كے آگے بڑھتے گئے اور سال ۱۲۹كے پہلے دن مرو كے ايك قصبے"سفيد نج" ميں اپنے قيام كا رسمي طور پر اعلان كيا۔ عيد الفطر كا دن تھا۔ نماز عيد كے بعد اس انقلاب كا اعلان كيا گيا، انھوں نے اپنے پرچم پر اس آيت كو تحرير كيا اور اسي آيہ كو اپنے انقلابي اھداف كا ماٹو قرار ديا:

 

"اذن للذين يقاتلون بانھم ظلموا وان اللہ علي نصرھم لقدير" 25

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next