امام جعفر صادق (ع) اور مسئلہ خلافت



"يعني شيعہ پہلا اسلامي مذھب ھے كہ جو ديني مسائل كو فكري و عقلي بنيادوں پر حل كرتا ھے۔ شيعہ يعني امام جعفر صادق عليہ السلام كے دور امامت ميں مختلف علوم كو عقلي و فكري لحاظ سے پركھا جاتا تھا۔ اس كي بھترين دليل يہ ھے كہ اھل تسنن كي احاديث كي ان كتابوں (صحيح بخارى، صحيح مسلم، جامع ترمذى، سنن ابي داؤد و صحيح نسائي) ميں صرف اور صرف فروعي مسائل كو پيش كيا گيا ھے۔ دوسرے لفظوں ميں بتايا گيا ھے كہ وضو كے احكام يہ ھيں، نماز كے مسائل كچھ اس طرح كے ھيں۔ روزہ، حج، جھاد، وغيرہ كے احكام يہ ھيں۔ مثال كے طور پر پيغمبر اسلام (ص) نے سفر ميں اس طرح عمل فرمايا ھے ليكن آپ اگر شيعہ كي احاديث كي كتب كا مطالعہ كريں تو آپ ديكھيں گے شيعہ احاديث ميں سب سے پھلے عقل و جھل كے بارے ميں گفتگو كي گئي ھے، ليكن اھل سنت حضرات كي كتب ميں اس طرح كي باتيں موجود نھيں ھيں۔ ميں يہ كھنا چاھتا ھوں كہ اس كي بنياد صرف امام جعفر صادق عليہ السلام ھيں، بلكہ امام صادق عليہ السلام كے ساتھ ساتھ اس ميں تمام آئمہ طاھرين عليھم السلام كي كوشش بھي شامل ھيں۔ اس كي اصل بنياد تو خود حضرت پيغمبر اكرم (ص) كي ذات گرامي ھے۔ اس عظيم مشن كا آغاز حضرت رسالت مآب صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے كيا تھا اور اسے آگے آل محمد (ص) نے بڑھايا ھے۔

 

چونكہ امام جعفر صادق (ع) كو كام كرنے كا خوب موقعہ ملا ھے اس ليے آپ نے اپنے آباءو اجداد كي علمي ميراث كو كما حقہ محفوظ ركھا ھے۔ اور اس عظيم ورثہ كو قيامت تك آنے والي نسلوں كيلئے ثمر آور بناديا۔ ھماري احاديث كي كتب ميں كتاب العقل والجھل كے بعد كتاب التوحيد آتي ھے۔ ھمارے پاس توحيد الٰھي كے بارے ميں ھزاروں مختلف احاديث موجود ھيں۔ ذات خداوندى، معرفت الٰھى، فضاء و قدر، جبر و اختيار سے متعلق ملت جعفريہ كے پاس نہ ختم ھونے والا ذخيرہ احاديث موجود ھے۔ شيعہ قوم فخر سے كھہ سكتي ھے كہ امام جعفر صادق عليہ السلام اور ھمارے جليل القدر ديگر آئمہ طاھرين نے جتنا ھميں ديا ھے اتنا كسي اور پيشوا نے اپني ملت كو نھيں ديا۔ اس ليے ھم كھہ سكتے ھيں كہ فكرى، علمي اور عقلي و نظرياتي لحاظ سے امام جعفر صادق عليہ السلام نے نئے علوم كي بنياد ركھ كر بني نوع انسان پر بہت بڑا احسان كيا ھے۔

 

جابر بن حيان

 

ايك وقت ايسا آيا كہ ايك نئي اور حيرت انگيز خبر نے پوري دنيا كو ورطئہ حيرت ميں ڈال ديا وہ تھي جابر بن حيان كي علمي دنيا ميں آمد ۔ تاريخ اسلام كے اس عظيم ھيرو كو جابر بن حيان صوفي بھي كھا جاتا ھے۔ اس دانائے راز نے علمي انكشاف اور سائنسي تحقيقات كے حوالے سے ايك نئي تاريخ رقم كر كے مسلمانوں كا سر فخر سے بلند كر ديا۔ ابن النديم نے اپني مشھور كتاب الفھرست ميں جناب جابر كو ياد كرتے ھوئے لكھا ھے كہ جابر بن حيان ايك سو پچاس علمي وفلسفي كتب كے مصنف و مؤلف ھيں۔ كيمسٹري جابر بن حيان كے فكري احسانات كا صلہ ھے۔ ان كو كيمسٹري كي دنيا ميں باپ اور باني كا درجہ ديا جاتا ھے۔ ابن النديم كے مطابق جناب جابر حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام كے دسترخوان علم سے خوشہ چيني كرنے والوں ميں سے ايك ھيں۔

 

ابن خلكان ايك سني رائٹر ھيں۔ وہ جابر بن حيان كے بارے ميں لكھتے ھيں كہ كيمسٹري كا يہ باني امام جعفر صادق عليہ السلام كا شاگر تھا۔ دوسرے مورخين نے بھي كچھ اس طرح كي عبارت تحرير كي ھے۔ لطف كي بات يہ ھے كہ جن جن علوم كي جناب جابر نے بنياد ركھي ھے وہ ان سے پھلے بالكل وجود ھي نہ ركھتے تھے۔ پھر كيا ھوا كہ جابر بن حيان نے نئي نئي اختراعات ايجاد كر كے جديد ترين دنيا كو حيران كر ديا۔ اس موضوع پر اب تك سينكڑوں كتابيں اور رسالہ جات شائع ھو چكے ھيں۔ دنيا بھر كے سائنسدان اور ماھرين نے جناب جابر كي جديد علمي خدمات كو بيحد سراھتے ھوئے كھا ھے كہ اگر جابر نہ ھوتے تو پوري انسانيت اتنے بڑے علم سے محروم رھتي۔ ايران كے ممتاز دانشور جناب تقي زادہ نے جابر بن حيان كي علمي وديني خدمات پر انھيں زبردست خراج تحسين پيش كيا ھے۔ ميرے خيال ميں جابر كے متعلق بھت سي چيزيں مخفي اور پوشيدہ ھيں۔ تعجب كي بات يہ ھے كہ شيعہ كتب ميں بھي جناب جابر جيسے عظيم ھيرو كا تذكرہ بھت كم ھوا ھے۔ يھاں تك كہ بعض شيعہ علم رجال اور حديث كي كتابوں ميں اسي بزرگ ھستي كا نام كھيں پہ استعمال نھيں ھوا۔ ابن النديم شائد شيعہ ھو اس لئے انھوں نے جناب جابر كا نام اور تذكرہ خاص اھتمام اور احترام كے ساتھ كيا ھے۔ يہ ايك حقيقت ھے كہ پوري دنيا كو بالآخر ماننا پڑا كہ امام جعفر صادق عليہ السلام نے جس طرح لائق و فائق علماء تيار كئے ھيں اتنے اور كسي مذھب نے پيشوا نھيں كئے۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next