امام جعفر صادق (ع) اور مسئلہ خلافت



امام (ع) اور عبداللہ محض كا رد عمل

 

قاصد وہ خط سب سے پھلے امام جعفر صادق عليہ السلام كي خدمت ميں لے آيا۔ رات كي تاريكي چھا چكي تھي۔ اس كے بعد عبداللہ محض كو ابو سلمہ كا خط پھنچايا گيا۔ جب اس نے يہ خط حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام كي خدمت اقدس ميں پيش كيا تو عرض كي مولا يہ خط آپ كے ماننے والے ابو سلمہ كا ھے۔ حضرت نے فرمايا ابو سلمہ ھمارا شيعہ نھيں ھے۔ قاصد نے كہا آپ مجھے ھر صورت ميں جواب سے نوازيں۔آپ نے چراغ منگوايا آپ نے ابو سلمہ كا خط نہ پڑھا اور اس كے سامنے وہ خط پھاڑ كر جلا ديا اور فرمايا اپنے دوست (ابو سلمہ) سے كھنا كہ اس كا جواب يھي ھے اس كے بعد حضرت نے يہ شعر پڑھا:

 

ايا موقدانارا لغيرك ضوءھا                                                  يا حاطبافي غير حبلك تحطب

 

"يعني آگ روشن كرنے والے اور، اس كي روشني سے دوسرے مستفيد ھوں۔ اے وہ كہ جو صحرا ميں لكڑياں اكٹھي كرتا ھے اور تو خيال كرتا ھے كہ يہ تو اپني رسي ميں ڈالي ھيں تجھے يہ خبر نھيں ھے تو نے جتني بھي لكڑياں جمع كي ھيں اس كو تيرے دشمن اٹھا كر لے جائيں گے۔"

 

اس شعر سے حضرت كا مقصد يہ تھا كہ ايك شخص محنت كرتا ھے ليكن اس كي محنت سے استفادہ دوسرے لوگ كرتے ھيں گويا آپ كھہ رھے تھے كہ ابو سلمہ بھي كتنا بد بخت شخص ھے كہ اس نے حكومت كي تشكيل دينے كيلئے بہت زيادہ محنت كي ھے ليكن اس سے فائدہ دوسروں نے اٹھايا ھے يا اس شعر كا مطلب يہ تھا كہ اگر ھم خلافت كے لئے محنت كرتے ھيں اور وہ نا اھل ھاتھوں ميں چلي جاتي ھے۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next