انتظار اور منتظر کے خصوصیات (2)



اسی توازن واعتدال میں یہ بھی شامل ھے کہ خدا پرتوکل اورمستقبل کی منصوبہ بندی کے ساتھ محنت ومشقت اور جہد مسلسل کے درمیان توازن قائم رکھے جیسا کہ امیر المومنین (ع) نے خطبہ ٴ ھمام میں متقین کی صفات بیان کرتے ھوئے اس توازن واعتدال کو اس انداز سے بیان فرمایا ھے:”فمن علامة اٴحدھم اٴنک تری لہ قوة فی دین ،و حزماً فی لین ،وعلماً فی حلم،وقصداً فی غنی،وتجمّلاً فی فاقة،وصبراً فی شدّة،یعمل الاٴعمال الصالحة وھو علیٰ وجل ،یبیت حذراًویصبح فرحاً،یمزج الحلم بالعلم،والقول بالعمل،فی الزلازل وقور،وفی الرخاء شکور،نفسہ منہ فی عناء والناس منہ فی راحة“[14]

”ان Ú©ÛŒ ایک علامت یہ بھی Ú¾Û’ ان Ú©Û’ پاس دین میں قوت، نرمی میں شدت احتیاط،یقین میں ایمان، علم Ú©Û’ بارے میں طمع، حلم Ú©ÛŒ منزل میں علم ،مالداری میںمیانہ روی،فاقہ میں خودداری، سختیوں میں صبر،وہ نیک اعمال بھی انجام دیتے ھیں تو لرزتے ھوئے انجام دیتے ھیں،خوف زدہ عالم میںرات کرتے ھیں فرح Ùˆ سرورمیں صبح،یہ حلم Ú©Ùˆ علم سے اور قول Ú©Ùˆ عمل سے ملا ئے ھوئے ھیں، زلزلوں میںباوقار Û” دشواریوں میں صابر Û” آسانیوں میں شکر گزار ۔دشمن پر ظلم نھیں کرتے ھیں۔ان کا اپنا نفس ھمیشہ رنج میں رہتا  Ú¾Û’ اور لوگ ان Ú©ÛŒ طرف سے ھمیشہ مطمئن رہتے ھےں۔“

 ÛŒÛ اعتدال، امام Ú©Û’ انصار Ú©ÛŒ واضح صفت اور پہچان Ú¾Û’Û”

۸۔رھبان باللیل لیوث بالنھار

اس توازن Ú©ÛŒ طرف روایت کا یہ جملہ اشارہ کر رہا ھے”رھبا Ù† باللیل لیوث بالنھار“ ”راہبان شب اور دن میں شیر نر “۔واضح رھے کہ دن اور رات انسان Ú©ÛŒ شخصیت سازی میں دو الگ الگ کردار ادا کرتے ھیں لیکن ان دونوں Ú©Û’ ملنے Ú©Û’ بعد Ú¾ÛŒ ان Ú©ÛŒ تکمیل ھوتی Ú¾Û’ اور یہ دونوں Ú¾ÛŒ ایک مبلغ اور مجاہد مومن Ú©ÛŒ شخصیت Ú©Û’ لئے بنیادی اعتبار سے ضروری ھیں یھی وجہ Ú¾Û’ کہ اگر رات Ú©ÛŒ عبادتیں نہ Ú¾ÙˆÚº Ú¯ÛŒ تو انسان دن میں مشکلات کامقابلہ نھیں کر سکے گا۔اور اس Ú©Û’ اندرخاردارراستوں پرسفرجاری رکھنے Ú©ÛŒ طاقت  پیدانھیں Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ اور اگر یہ دن Ú©ÛŒ جد وجہد نہ Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ تو پھر رات بھی قائم باللیل Ú©Û’ لئے سماج میں دین الٰھی Ú©ÛŒ تبلیغ Ú©Û’ راستے میں مانع Ú¾Ùˆ جائے گی۔

اور اس طرح انسان دنیاوی زندگی کے دوسرے مرحلہ یعنی عبادت الٰھی کے بعد اپنی زندگی کے اھم حصہ سے ہاتھ دھو بیٹھے گا جس کا نام بندگی خدا کی طرف دعوت دیناھے۔

قرآن مجید میں اس بات پر زور دیا گیا ھے کہ دین خدا کی تبلیغ میں نماز شب اھم کردار ادا کرتی ھے تبلیغ اسلام کے ابتدائی دور میں ھی رسول اکرم (ص)پر سورہ ٴ مزمل نازل ھوا تھا جس میں پروردگار عالم نے آپ کو یہ حکم دیا ھے کہ دن کے بھاری اور مشقت آور کاموں کوانجام دینے کے لئے اپنے نفس کو رات کی عبادتوں کے ذریعہ تیار کریں جیسا کہ ارشادھوتا ھے:

<یَااٴَیُّہَا الْمُزَّمِّلُ قُمْ اللَّیْلَ إِلاَّ قَلِیلاً نِصْفَہُ اٴَوْ انْقُصْ مِنْہُ قَلِیلاً  اٴَوْ زِدْ عَلَیْہِ وَرَتِّلْ الْقُرْآنَ تَرْتِیلاً  إِنَّا سَنُلْقِی عَلَیْکَ قَوْلاً ثَقِیلا إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّیْلِ ہِیَ اٴَشَدُّ وَطْئًا وَاٴَقْوَمُ قِیلاً إِنَّ Ù„ÙŽÚ©ÙŽ فِی اَلنَّہَارِ سَبْحًا طَوِیلا>[15]

”اے میرے چادر لپیٹنے والے ،رات کو اٹھو مگر ذرا کم ،آدھی رات یااس سے بھی کچھ کم کردو،یا کچھ زیادہ کردواور قرآن مجید کو ٹھہر ٹھہر کر باقاعدہ پڑھو،ھم عنقریب

تمہارے اوپر ایک سنگین حکم نازل کرنے والے ھیں،بے شک رات کا اٹھنا نفس کی پامالی کے لئے بہترین ذریعہ اور ذکر خدا کا بہترین وقت ھے ،بے شک آپ کے لئے دن میں بہت سے مشغولیات ھیں۔“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next