انتظار اور منتظر کے خصوصیات (2)



< وَجَاہَدُوا فِی سَبِیلِ اللهِ>[40]

<انفرواخفافًاوثقالاً وجاھد وا باٴموالکم واٴنفسکم فی سبیل اللّٰہ> مسلمانو! تم ھلکے ھو یا بھاری گھر سے نکل پڑو اور راہ خدا میں اپنے اموال اور نفوس سے جہاد کرو۔ [41]

< وَاقْتُلُوہُمْ حَیْثُ ثَقِفْتُمُوہُمْ> اور مشرکین کو جہاں پاوٴ قتل کر دو[42]

< وَقَاتِلُوا فِی سَبِیلِ الله> اور تم بھی ان سے راہ خدا میں جہاد کرو۔[43]

< وَقَاتِلُوہُمْ حَتَّی لاَتَکُونَ فِتْنَةٌ> اور تم لوگ ان کفار سے جہاد کرو یہاں تک کہ فتنہ کا وجود نہ رہ جائے۔[44]

دو ٹوک اور صریح آیات کریمہ میں ایسے لب ولہجہ میں حرکت وتبدیلی کا حکم شرک کے مقامات پر توحید کا پر چم لہرانے اور دعوت تو حید کی راہ سے رکاوٹیں ہٹانے کے لئے ھے۔

انسانی کمزوری

انسان اس قسم کی ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھانے سے قاصرھے اوراپنے اندر ان تمام مشکلات اورمصائب کامقابلہ کرنے کی قوت وطاقت نھیں پایا کیونکہ توحید اور شرک

کے درمیان لڑائی بے حد خوں ریز اور شدید ھوتی ھے اس لئے عام انسان اس قسم کے محاذ پر تن تنہا اورمومنین کی تھوڑی سی تعداد کے ساتھ دشمن کے مقابلہ سے کتراتاھے ۔

عموماً لوگ پھلو تھی میں Ú¾ÛŒ عافیت محسوس کرتے ھیں مگر یہ کہ خداوندعالم اسے اس پھلوتھی اور فکر عافیت سے محفوظ رکھے Û” خدا Ú©ÛŒ راہ میں اٹھ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھونے والوں Ú©ÛŒ راہ میں یہ  سب سے Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ رکاوٹ آتی Ú¾Û’ اور پھر یھی کمزوری طاغوت اور اس Ú©Û’ ساتھیوں Ú©Û’ مقابلہ میںخوف اور بزدلی Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں ظاہر ھوتی Ú¾Û’ یا اس سے جہد مسلسل Ú©Û’ بجائے تھکن کا احساس ھوتا Ú¾Û’ کبھی انھیں مقابلہ جاری رکھنے میں مایوسی Ú©Û’ آثارنظر آتے ھیں کبھی عافیت اور راحت وآسائش Ú©Ùˆ ترجیح دیتے ھیں۔یھی وجہ Ú¾Û’ کہ منزل Ú©Ùˆ پا لینے والوں Ú©Û’ مقابلہ میں ان لوگوں Ú©ÛŒ تعداد بہت زیادہ Ú¾Û’ جو ھمت ہار کر راستہ میں Ú¾ÛŒ بیٹھے رہ گئے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next