انتظار اور منتظر کے خصوصیات (2)



گویا کہ الفاظ کے دامن میں جتنی وسعت تھی حدیث نے ان جوانوں کے شعور وآگھی ، قوت وبصیرت اورعزم وحوصلہ کے نفوذ کی عکاسی کے لئے زبان وبیان کی تمام توانائیوں کو صرف کر دیا ھے۔

۵۔قوت وطاقت

روایت میں طالقان کے جوانوں کی یہ صفت بیان کی گئی ھے کہ وہ اتنے زیادہ طاقتور ھوں گے کہ اپنے زمانے میں جن جوانوں کوجانتے ھیں ان کے یہاں ایسی شجاعت کا کوئی نام ونشان نھیں ملتا ذرا اس جملہ پر غور کیجئے:”کاٴنَّ قلوبھم زبر الحدید“گویا کہ ان کے دل آہنی چٹان ھیں۔

کیا آپ نے دیکھا ھے کہ کوئی شخص ہاتھ میں لوھے کا ٹکڑا لے کر اسے پگھلا دے اسے توڑدے یا نرم کر دے؟اس کے بعد ارشاد ھوتاھے:اگر یہ پہاڑ پر حملہ کر دیں تو اسے اس کی جگہ سے ہٹا دیں گے ،اپنے پرچموں کے ساتھ کسی شہر کارخ نھیں کریں گے مگر یہ کہ اسے ویران کرکے رکھ دیں گے گویا کہ وہ ھوا پر اڑنے والے اپنے گھوڑوں پر سوار ھوں گے۔“

ان عجیب وغریب تعبیروں سے ان کی عظیم قدر ت وطاقت کا اندازہ لگایا جا سکتا ھے اور یہ طاقت دنیا پر قابض ظالموں اور جابروں کے پاس موجود نھیں ھوسکتی کیونکہ یہ صرف عزم وارادہ اور یقین کی طاقت ھے۔

۶۔موت کی آرزو اور شوق شہادت

”یدعون بالشھادة ویتمنون اٴن یقتلوا فی سبیل اللّٰہ “بے Ø´Ú© موت نوے اور سوسال Ú©Û’ ضعیف العمر اور بوڑھے افراد Ú©Ùˆ بھی خوفزدہ کر دیتی Ú¾Û’ جب کہ ان Ú©Û’ پاس دنیا Ú©ÛŒ کوئی لذت اور خواہشات باقی نھیں رہ جاتی ھیں۔ 

میرا خیال یہ ھے کہ جس موت کے نام سے بڑے بوڑھے لرزجاتے ھیں یہ جوان عنفوان شباب سے ھی اس کے عاشق اور دیوانے ھوں گے اور شہادت کی محبت دوچیزوں سے پیدا ھو تی ھے اور انسانی زندگی میںاس سے دو فائدے حاصل ھوتے ھیںشہادت کی محبت کی وجہ دنیا سے چشم پوشی اور خدا سے وابستگی اوراسی کی طرف رخ کر لیناھے ۔لہٰذا جب انسان اپنے دل میں پائی جانے والی دنیا کی محبت سے نبردآزما ھے اور اس سے بالکل قطع تعلق کر لیتا ھے اور اس کے فریب میں نھیں آتا تو اس راستہ کی پھلی منزل طے ھوجاتی ھے اور یہ منز ل دوسری منزل سے بے حد دشوار ھے۔جب کہ اس کا دوسرا مرحلہ یہ ھے کہ انسان کے دل میںخدا کی محبت جاگزیںھو جائے انسان اس کے ذکر اور محبت کا ھی دلدادہ بن جائے اور ایسے دل کامالک انسان اپنے قلب بلکہ پورے وجود کے ساتھ خدا کی طرف رخ کر لیتاھے جس کے بعد ایسے افراد کی نظر میں دنیا کی کسی چیزکی کوئی وقعت نھیں رہ جاتی یہ لوگ دوسروں کے ساتھ دنیامیں زندگی گذارتے رہتے ھیں اور ان کے ساتھ بازاروں اور اجتماعات میں دکھائی دیتے ھیں مگر یہ قلبی اعتبار سے دنیا سے غائب رہتے ھیں۔ایسے لوگوں کو ”حاضرغائب“کہا جا سکتا ھے یہ موت کے عاشق ھوتے ھیں موت سے محبت کرتے ھیںجب کہ اکثر لوگ موت کے نام ھی سے لرزجاتے ھیں ،یہ شہادت کی طرف دعوت دیتے ھیں اور اس میں انھیں اپنے رب سے ملاقات کا سامان نظر آتاھے اور ان کے دل میں شہادت راہ خدا کا ایسا ھی شوق ھوتا ھے جیسے عام لوگوں کو دنیا کی رنگینیوں کا شوق ھوتا ھے بلکہ ان کا شوق شہادت لوگو ں کے شوق دنیا سے کھیں زیادہ ھوتا ھے۔

  بہت Ú©Ù… لوگ ایسے پائے جاتے ھیں جو ان Ú©ÛŒ معرفت رکھتے Ú¾ÙˆÚº ،خاص طور سے اھل مغرب تو ان Ú©ÛŒ معرفت اور انھیں سمجھنے سے Ú¾ÛŒ قاصر ھیںاھل مغرب کبھی انھیں خودکشی کرنے والا کہتے ھیں حالانکہ خود Ú©Ø´ÛŒ کرنے والا اسے کہا جاتا Ú¾Û’ جو دنیا سے آزردہ خاطر Ú¾Ùˆ جاتا Ú¾Û’ اور اس Ú©Û’ سامنے تمام راستے مسدود Ú¾Ùˆ جاتے ھیں جب کہ ان جوانوں Ú©Û’ سامنے دنیا Ú©Û’ راستے بالکل Ú©Ú¾Ù„Û’ ھوتے ھیں دنیا ان Ú©Û’ ساتھ دل Ù„Ú¯ÛŒ کرے Ú¯ÛŒ اور وہ اپنی تمام زینتوں اور آرائشوں Ú©Û’ ساتھ ان Ú©Û’ سروں پر سایہ فگن ھوتی Ú¾Û’ انھیں اپنے فریب میں پھنسانے Ú©ÛŒ ہر ممکن کوشش کرتی Ú¾Û’ تو پھر وہ دنیا سے کس طرح آزردہ خاطر Ú¾Ùˆ سکتے ھیں جب کہ ان Ú©Û’ سامنے دروازے بند نھیں Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ بلکہ وہ اس سے منہ پھیر لیں Ú¯Û’ کیونکہ ان Ú©Û’ دل میں خدا Ú©ÛŒ ملاقات کاشوق ھوگا۔اھل مغرب کبھی ان لوگوں Ú©Ùˆ دہشت گر دکہتے ھیں جب کہ یہ دہشت گرد نھیں ھیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ وہ دہشت گردی سے نھیں ڈرتے ھیں تو یہ حقیقت سے قریب تر Ú¾Û’Û”

مختصر یہ کہ یہ دونوں چیزیں خدا کی راہ میں شہادت کی بنیاد ھیں لیکن جو چیز شہادت کی محبت سے پیدا ھو تی ھے وہ عزم وارادہ اور قوت وطاقت ھے کیونکہ موت کا وہ خواہشمند انسان جو اپنے کودنیا سے آزاد کر سکتا ھے اس کے اندر وہ عزم وحوصلہ پایا جاتا ھے جو دوسروں کے یہاں یکسر مفقود ھوتا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next