انتظار اور منتظر کے خصوصیات (2)



< وَلَقَدْ کَتَبْنَا فِی الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّکْرِ اٴَنَّ الْاٴَرْضَ یَرِثُہَا عِبَادِی الصَّالِحُونَ >[18]”اور ھم نے ذکر کے بعد زبورمیں لکھ دیا ھے کہ ھماری زمین کے وارث ھمارے نیک بندے ھی ھوں گے۔“یا خداوندعالم کا یہ قول:< لَاٴَغْلِبَنَّ اٴَنَا وَرُسُلِی>[19] ”بیشک میں اور میرے رسول ھی غالب رھیں گے۔‘ ‘ یاارشاد ھوتا ھے: <وَلَیَنصُرَنَّ اللهُ مَنْ یَنصُرُہ>[20]”اور اللہ اپنے مددگار وں کی یقینا مدد کرے گا۔“

۳۔روئے زمین پر مسلمانوں کی حکومت کاشعور:یہ بشریت کی قیادت یعنی امامت کی گواھی ھوگی چنانچہ خداوندعالم کا ارشادھے:< وَکَذَلِکَ جَعَلْنَاکُمْ اٴُمَّةً وَسَطًا لِتَکُونُوا شُہَدَاء عَلَی النَّاسِ وَیَکُونَ الرَّسُولُ عَلَیْکُمْ شَہِیدًا > [21]”ھم نے تم کو درمیانی امت قرار دیا ھے تاکہ تم لوگوں کے اعمال کے گواہ رھو اور پیغمبر تمہارے اعمال کے گواہ رھیں۔“

۴۔حیات بشری میں اس دین کے عملی ھونے کاشعور:تبلیغ کے ذریعہ فتنہ وفساداور موانع کے خاتمہ کاجذبہ جیسا کہ خداوندعالم کا ارشاد ھے:< وَقَاتِلُوہُمْ حَتَّی لاَتَکُونَ فِتْنَةٌ وَیَکُونَ الدِّینُ لِلَّہ> [22]”اور ان سے اس وقت تک جنگ جاری رکھو جب تک سارا فتنہ ختم نہ ھوجائے اور دین صرف اللہ کا رہ جائے۔“

۵۔تاریخ اور سماج پر حاکم سنت الٰھیہ کا شعور :اور ان سنتوں Ú©Û’ ضمن میں تیاری ØŒ  تمھید اور حرکت Ùˆ عمل Ú©ÛŒ ضرورت نیز ان Ú©ÛŒ خلاف ورزی کا محال ھونا اسی لئے خدا وندعالم Ù†Û’ مسلمانوں Ú©Ùˆ اس فیصلہ Ú©Ù† جنگ Ú©ÛŒ تیاری کا Ø­Ú©Ù… دیا Ú¾Û’:< وَاٴَعِدُّوا لَہُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّة>[23]

۲)امید وآرزو

اگر بندہ خدا وندعالم کی قوت وطاقت ، سلطنت اور وعدوں سے لولگائے تو نہ یہ امید فنا ھو سکتی ھے اور نہ ھی ایسا امید وار ناکام ونامراد ھو سکتاھے اور اس آرزو اور امید کے سہارے ھی ایک مسلمان اپنی رسی کو خداکی رسی اور اپنی طاقت کو خدا ئی طاقت میں ضم کر دیتاھے اور جو شخص اپنی رسی کو خدائی رسی سے باندھ لے تو پھر اس کی قوت وطاقت اور سلطنت ختم نھیں ھوسکتی ھے۔

۳)استقامت

آرزو کا نتیجہ استقامت وپائیداری ھے:بالکل اسی طرح جیسے کوئی ڈوبتا ھو ا انسان بچانے والے کسی فرد کو اپنی طرف بڑھتے ھوئے دیکھتا ھے تو پھر پانی کی موجوںکا مقابلہ شروع کر دیتاھے اور اس مقابلہ کے لئے اس کے اعضائے بدن اورعضلات کے اندر ناقابل تصور حد تک قوت اور طاقت پیدا ھوجاتی ھے۔

۴)حرکت

حرکت کا ھی دوسرا نام امربالمعروف اور نھی عن المنکر نیز خدا کی طرف دعوت دینا ظھور امام (ع)اور آپ (ع)کی عالمی حکومت کے لئے حالات فراھم کرنا نیز ایسی مومن جماعت کوآمادہ اور تیار کرنے کانام ھے جو شعور وادراک ایمان وتقویٰ اور نظم وضبط اور قوت وطاقت کے میدان میں امام کی مددکی اھل ھو اور اس کے اندر آپ (ع) کے ظھورکی تیاری کرنے کی صلاحیت موجود ھو جیسا کہ آل عمران کی ۱۰۴ویں آیت میں اشارہ موجود ھے:”اور تم میں سے ایک گروہ کو ایسا ھونا چاہئے جو خیر کی دعوت دے،نیکیوں کاحکم دے،برائیوں سے منع کرے اور یھی لوگ نجات یافتہ ھیں۔“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next