انتظار اور منتظر کے خصوصیات (2)



۲۔طاقت وقوت

خداوندعالم نے اپنے صالح بندوں ابراھیم (ع) واسحاق(ع) ویعقوب (ع) کی تعریف اس انداز سے کی ھے:

وَاذْکُرْ عِبَادَنَا إبْرَاہِیمَ وَإِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ اٴُوْلِی الْاٴَیْدِی وَالْاٴَبْصَارِ (Û´Ûµ) إِنَّا اٴَخْلَصْنَاہُمْ بِخَالِصَةٍ ذِکْرَی الدَّارِ  وَإِنَّہُمْ عِنْدَنَا لَمِنْ الْمُصْطَفَیْنَ الْاٴَخْیَار“[9]کسی بھی شخص Ú©ÛŒ تعریف Ú©ÛŒ یہ بہترین مثال Ú¾Û’Û”

بے Ø´Ú© بصیرت Ú©Û’ لئے قوت وطاقت ضروری Ú¾Û’ ورنہ اس Ú©Û’ بغیر بصیرت ضائع Ú¾Ùˆ جائے Ú¯ÛŒ اور اس پر جمودطاری Ú¾Ùˆ جائے گا اور بصیرت صرف مضبوط اور مستحکم ایمان والے مومن Ú©Û’ اندر Ú¾ÛŒ پیدا Ú¾Ùˆ سکتی Ú¾Û’ لہٰذا اگر مومن کمزور ھوا تو اس Ú©ÛŒ بصیرت بھی ختم Ú¾Ùˆ جائے Ú¯ÛŒ قوت Ú©Û’ لئے بھی بصیرت ضروری Ú¾Û’ کیونکہ بصیرت Ú©Û’ بغیر طاقت ،ہٹ دھرمی ،دشمنی اور تکبر میں تبدیل Ú¾Ùˆ جاتی Ú¾Û’ اور خداوندوعالم Ù†Û’ جناب ابراھیم (ع) واسحاق  (ع)یعقوب (ع) Ú©ÛŒ یوں تعریف Ú©ÛŒ ھے”اولیٰ الایدی والابصار“ھمارے بندے صاحبان قوت بھی  تھے اور صاحبان بصیرت بھی۔

ابھی آپ نے جو روایات ملاحظہ فرمائیںان میں یہ اشارہ موجود ھے کہ امام مہدی (ع) کے انصار صا حب قوت بھی ھوں گے ا ور اھل بصیرت بھی ۔

۳۔شعور اور بصیرت

روایت میں امام (ع) کے انصار کے شعور اور بصیرت کا تذکرہ نہایت حسین انداز سے کیا گیا ھے ۔”کالمصابیح کان فی قلوبھم القنادیل“”چراغوں کی مانند جیسے ان کے دلوں میں قندیلیں روشن ھوں۔“بھلا یہ ممکن ھے کہ تاریکی چراغ کو توڑ ڈالے ؟ہاں یہ تو ممکن ھے کہ اندھیرا چاروں طرف سے چراغ کو گھیر لے لیکن وہ اسے گل نھیں سکتا ھے۔

چاھے جتنی زیادہ تاریکی پھیل جائے اورفتنوں کا راج ھو مگر امام زمانہ (ع) کے انصار کے دلوں میں شک وشبہہ کا گذر نہ ھوگا اسی لئے وہ شک وشبہہ کا شکار نہ ھوں گے نہ ھی واپس پلٹیں گے اورنہ ھی راستہ چلتے وقت اپنے پیچھے مڑکر دیکھیں گے ان کی اس صفت کے لئے روایت میں یہ جملہ ھے ”لا یشوبھا شک فی ذات اللہ“ذات خدا کے بارے میں ان کے یہاں شک کی آمیزش بھی نہ ھوگی چنانچہ شک کی آمیزش کا مطلب شک اور یقین کا مجموعہ ھے ۔ بعض اوقات شک یقین کو پارہ پارہ کر دیتا ھے اور شک کو شکست دینے والے یقین کو ثبات حاصل نھیں ھوتا۔اس صورت حال سے اکثر مومنین دوچار ھوتے رہتے ھیں لیکن امام (ع) کے انصار ایسے ھوں گے کہ ان کے یقین میں شک کی آمیزش بھی نہ ھوگی ایسا خالص یقین ھوگا جہاں دور دور تک شک کا شائبہ بھی نہ ھوگا۔

۴۔ عزم محکم

اس بصیرت کے نتیجے میں ان کے اندر ایسا مضبوط عزم وحوصلہ پیداھو جائے گا جس میں کسی قسم کا شک وترددیا بازگشت کا سوال نہ ھوگا۔ان کی اس استحکام کو روایت میں ”الجمر“کہا گیا ھے جو ایک شاندار مثال ھے کیونکہ شعلہ جب تک روشن رہتا ھے وہ چیز کو جلا کر خاکستر کر دیتا ھے اور روایت کے الفاظ یہ ھیں ”اشد من الجمر“کہ وہ شعلے سے زیادہ شدید ھوں گے یہ ان کے عزم وحوصلہ کے استحکام کے بہترین مثال ھے۔ھمیں نھیں معلوم کہ خداوندعالم نے طالقان کے جوانوں کے اندر شعور وآگھی ،عزم ویقین اور قدرت وطاقت کی کون سی طاقت ودیعت فرمادی ھے؟کیونکہ اس روایت میں جو الفاظ استعمال ھوئے ھیں وہ عام طور سے سننے میں نھیں آتے ھیں گویا کہ یہ حدیث ان کی محبت اور شدت عشق کی ترجمانی کر رھی ھے:”زبرالحدید،کالمصابیح ،کاٴنَّ فی قلوبھم القنادیل،اشد من الجمر، رھبان باللیل لیوث بالنھار“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next