انتظار اور منتظر کے خصوصیات (2)



۵)ظھور امام (ع) کے لئے دعا

اس میں کوئی شک وشبہہ نھیں ھے کہ عمل اور تحریک نیز امربالمعروف ونھی عن المنکر کے ساتھ ظھور کی دعاکرنا ظھور امام کے قریب ھونے کا ایک بہتر ین ذریعہ ھے۔جیسا کہ ظھور امام (ع)کے سلسلہ میں کثرت کے ساتھ دعا ئیں واردھوئی ھیں نیزروایتوں میںانتظار کا ثواب بھی بیان کیا گیا ھے ان ھی میں سے ایک یہ دعا بھی ھے جوعام طور سے مومنین کی زبانوں پر رہتی ھے:”اللّھم کن لولیک الحجّة ابن الحسن،صلواتک علیہ وعلیٰ آبائہ فی ہذہ الساعة وفی کلّ ساعة،ولیّاًوحافظاً،وقائداًوناصراً ودلیلاً وعیناً،حتّیٰ تسکنہ اٴرضک طوعاًوتمتعہ فیھا طویلاً“[24]

خدایااپنے ولی حضرت حجةبن الحسن پرتیرا سلام Ùˆ درود ان پر اور ان Ú©Û’ آبائے طاہرین پر، ان Ú©Û’ لیے اس ساعت میں اورہر سا عت میں سر پرست محافظ پیشوا ØŒ مدد گار رہنما اور نگراں Ú¾Ùˆ جا،تا کہ انھیں اپنی زمین میں سکون Ú©Û’ ساتھ سکونت عطا کر اور انھیں ایک طویل مدت تک راحت عنا یت فرما۔ 

شکوہ ودعا

امام زمانہ  -سے منقول دعائے افتتاح میں Ú¾Ù… یہ شکوہ کرتے ھیں اور پھر ھماری زبان پر یہ شیریں جملات آجاتے ھیں:”اللّھم انّانشکوااِلیک فقد نبیّنا، وغیبة ولیّنا،وکثرة عدوّنا،وقلة عددنا،وشدّہ الفتن بنا،وتظاہر الزمان علینا ۔۔۔۔۔۔اللّھم انّا نرغب الیک فی دولة کریمة تعزبھاالا سلام واٴھلہ وتذلّ بھا النّفاق واٴھلہ وتجعلنا فیھا من الدعاة الیٰ طاعتک والقادة الی سبیلک،وترزقنابھاکرامة الدنیا والآخرة“[25]

”خدا یا!Ú¾Ù… تجھ سے سوال کرتے ھیں اس با عظمت حکومت کا جس سے اسلام اور  اھل اسلام کوعزت ملے اور نفاق اور اھل نفاق کوذلت نصیب Ú¾Ùˆ ھمیں اس حکومت میں اپنی اطاعت کا طر فداراور اپنے راستے کا قا ئدبنا دے اور اس Ú©Û’ ذریعہ ھمیں دنیا اور اخرت Ú©ÛŒ کرامت عنا یت فرماخدایا !Ú¾Ù… تجھ سے فریاد کرتے ھیں کہ نبی دنیا سے رخصت Ú¾Ùˆ Ú†Ú©Û’ ھیں،امام پردہٴ غیب میں ھیں ۔دشمنوں Ú©ÛŒ کثرت Ú¾Û’ اور ھماری تعداد Ú©ÛŒ قلت Ú¾Û’ ۔فتنوں کا زور Ú¾Û’ اور زمانہ Ù†Û’ ھمارے خلاف اتحاد کر لیا ھے۔ً“

معقول انتظار

اس طرح انتظار کی دوقسمیں ھیں:بامقصداور معقول انتظار دوسرے بے مقصداور غیر معقول انتظار اس دوسرے انتظار کامطلب نہایت سادگی کے ساتھ ظھور کی علامتوں کی طرف آنکھیں لگاکر بیٹھ جاناھے۔ھم آسمانی چنگھاڑ،زمین کادھنس جانا،سفیانی خروج، دجال جیسی علامتوں کے منکر نھیں ھےں اور اس سلسلہ میں کتابوں میں کثرت کے ساتھ روایات موجود ھیں مگر اب تک صحیح علمی طریقے سے ان کے سلسلہ اسناد کی تحقیق وتفتیش نھیں ھوسکی ھے۔اگر چہ میں ماضی میں بھی باقاعدہ طور سے ان میں سے بعض روایتوں کی صحت کا پرزور موافق رہاھوں،لیکن ان بعض روایات کی پر زورتاکید کے باوجود اسی وقت سے میں مسئلہ انتظار سے متعلق”خاموش تماشائی“بنے رہنے کا بھی مخالف رہاھوں ،اور میرا خیال ھے کہ یہ طریقہٴ کا ر امت کو مسئلہ انتظار کے سلسلہ میں اپنے فرائض اور ذمہ داریوں سے کنارہ کش اور انتظار کے صحیح مفھوم سے منحرف کر دے گا۔

اس کے برخلاف انتظار کی پھلی قسم یعنی ”بامقصد انتظار“میں تحریک ، امربالمعروف ونھی عن المنکر خدا اور جہاد کی طرف دعوت سبھی شامل ھیں نیز یھی امام (ع) کے ظھور کی سب سے بڑی علامت اور سب سے بہترین ذریعہ ھے کیونکہ مسئلہ ظھور کا تعلق بھی تاریخ انسانیت پرحاکم الٰھی سنتوں سے ھے اور یہ سنتیں جد وجہد ،تحریک عمل کے بغیر جاری نھیں رہ سکتیں۔ صحیح روایات میں مذکورہ علامتیں اجمالی انداز سے ذکر ھوئی ھیں اورمیرا خیال ھے کہ ان کا کوئی خاص وقت معین نھیں کیا گیا ھے بلکہ جولوگ ظھور کا وقت معین کرتے ھیں روایات میںان کی تکذیب صراحت کے ساتھ کی گئی ھے۔

عبدالرحمن بن کثیر کا بیان Ú¾Û’:جب امام جعفر صادق   -Ú©Û’ پاس مہزم آئے Ú¾Ù… اس وقت آپ (ع) Ú©ÛŒ خدمت میں تھے۔تو انھوں Ù†Û’ امام (ع)Ú©ÛŒ خدمت میں عرض Ú©ÛŒ:ذراھمیں اس امر Ú©Û’ بارے میں Ú©Ú†Ú¾ بتادیں جس Ú©Û’ Ú¾Ù… منتظر ھیں!کہ یہ کب سامنے آئے گا؟تو آپ (ع) Ù†Û’ فرمایا:”یامھزم،کذب الوقاتون ÙˆÚ¾Ù„Ú© المستعجلون“[26]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next