انتظار اور منتظر کے خصوصیات (2)



”اس کا وقت معین کرنے والے اور اس سلسلہ میں جلد بازی سے کام لینے والے ھلاک ھوگئے۔“

فضیل بن یسار Ù†Û’ امام محمدباقر   -سے سوال کیا:کیا اس امر کا کوئی وقت معین ھے؟۔تو آپ (ع) Ù†Û’ فرمایا:”کذب الوقّاتون“[27]وقت معین کرنے والے جھوٹے ھیں۔

 ØªÙˆÚ©ÛŒØ§ ان علامتوں سے ظھور امام (ع) Ú©Û’ وقت کا دقیق اندازہ لگایا جا سکتا Ú¾Û’ØŸ  حقیقت تویہ Ú¾Û’ کہ ان کا تعلق بھی ھمارے اعمال سے ھے،یہ صحیح Ú¾Û’ کہ زمین کا دھنس جانا یا آسمانی چنگھاڑ ظھور Ú©ÛŒ علامت Ú¾Û’ لیکن ھمارے اعمال Ú©ÛŒ بنا پر ان میںعجلت یا تاخیر ھوسکتی Ú¾Û’ اور یھی فکرظھور Ú©ÛŒ ضروری وضاحت اور تاویل میں شامل Ú¾Û’ اوریھی ”بامقصد انتظار“ Ú¾Û’Û”

مفھوم انتظار کی تصحیح

ھمارے زمانے میں ظھور امام کے بارے میں بحث و گفتگو کا بازار اتنا گرم ھے کہ جس کی مثال مجھے ،ماضی قریب یا بعید میں کسی جگہ نظر نھیں آتی اس طرح مسئلہ ”انتظار“ اس دور کے اھم مسائل میں سر فہرست دکھائی دیتا ھے ۔لیکن افسوس اس بات کا ھے کہ عوام الناس کے سامنے یہ مسئلہ صحیح انداز سے پیش نھیں کیا گیا ھے اسی لئے ھمارے جوان امام زمانہ (ع) کے ظھور اور اس کی علامتوں کو کتابوں کے اندر تلاش کرتے ھیں جب کہ میرے خیال میں یہ طریقہٴ کار صحیح نھیں ھے بلکہ اس کا صحیح راستہ یہ ھے کہ ھم ظھور امام اور آپ کی عالمی حکومت کو اپنی سیاسی اور سماجی زندگی کے اندر تلاش کریں ۔

بے شک کتابوں کے اوراق میں ظھور امام (ع) کی اتنی علامتیں نھیں مل سکتی جتنی علامتیں ھمیں اپنی معاصرسیاسی اور تہذیبی صورتحال نیز ھماری بیداری وشعور ،استقامت ،وحدت کلمہ سیاسی انسجام واتحاد ،قربانیوں اور تحریکی سیاسی اورذرائع ابلاغ میں مل سکتی ھیں۔

ھمارے جوانوں نے ظھور امام (ع) کی علامتوں کو تلاش کرنے کے لئے کتابوں کی ورق گردانی کا کر جو راستہ اختیار کیا ھے یہ بالکل منفی اور غلط انداز فکر ھے لہٰذا مثبت انداز سے انتظار کا صحیح مفھوم بیان کرنا اور لوگوں کو اس کے صحیح اورمثبت انداز سے آگاہ کر نا ھمارا فریضہ ھے۔

انتظار کے ان دونوں مفاھیم کا واضح فرق یہ ھے کہ انتظار کے بارے میں پھلا تصور انتظار کے سلسلہ میں انسان کے کردار کو منفی بنادیتا ھے جب کہ دوسرا تصورانسان کے اندر ظھور امام (ع) سے متعلق مثبت ،پر تحرک رخ پیدا کرکے اسے ھماری موجودہ سیاسی ،انقلابی صورتحال اور مسائل و مشکلات سے جوڑ دیتا ھے۔

معمر بن خلاد Ù†Û’ امام ابو الحسن سے اس آیہ Ù´ کریمہ < الم اٴَحَسِبَ النَّاسُ اٴَنْ یُتْرَکُوا اٴَنْ یَقُولُوا آمَنَّا وَہُمْ لاَیُفْتَنُونَ >[28]Ú©ÛŒ تفسیر میں یہ نقل کیا Ú¾Û’:کہ امام (ع)Ù†Û’  ارشاد فرمایا:”یفتنون کما یفتن الذہب “”انھیں اسی طرح پرکھا جائے گا جیسے سونے Ú©Ùˆ پرکھا جاتا ھے“ پھر آپ (ع) Ù†Û’ فرمایا”یخلصون کما یخلص الذھب“ [29]”انھیں اسی طرح خالص بنا دیا جائے گا جیسے سونے Ú©Ùˆ خالص بناتے ھیں “

منصور صیقل بیان کرتے ھیں کہ میں اورھمارے مومن بھائی حارث بن مغیرہ بیٹھے ھوئے باتیں کر رھے تھے اور امام جعفر صادق   -ھماری باتیں سن رھے تھے تو آپ (ع) Ù†Û’ ھمیں مخاطب کرکے فرمایا ”فی اٴی شیء اٴنتم ھا ھنا؟ھیھات لا واللّٰہ لا یکون ما تمدّون الیہ اٴعینکم حتی تمیزوا“تم یہ کیسی گفتگو کر رھے ھو؟بہت بعید Ú¾Û’ خدا Ú©ÛŒ قسم جس چیز پر تمہاری نظریں Ù„Ú¯ÛŒ ھوئی ھیں یہ اس وقت تک نھیں Ú¾Ùˆ سکتا جب تک تم ایک دوسرے سے ممتاز نہ کر دئیے جاوٴ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next