انتظار اور منتظر کے خصوصیات (2)



اور اس عزم وارادہ سے ان لوگوں کا کوئی تعلق نھیں ھوسکتا جو مادی وسائل پر بھروسہ کرنے والے ھیں۔

۷۔متوازن شخصیت

”رھبان باللیل لیوث بالنھار“اس جماعت کی ایک واضح صفت اور علامت یہ ھے کہ یہ لوگ متوازن شخصیت کے مالک ھوں گے اور یھی ان کی قوت اور نفوذ کا راز ھے ،یعنی دنیاو آخرت اور قوت و بصیرت کے درمیان توازن قائم رکھنا اور خداوندعالم اسی توازن اوراعتدال قائم کرنے کو پسند کرتا ھے اور افراط وتفریط یا دائیں بائیں جھکاوٴ کو ناپسند کرتا ھے جیسا کہ خداوندعالم کا ارشاد ھے:< وَابْتَغِ فِیمَا آتَاکَ اللهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ وَلاَتَنسَ نَصِیبَکَ مِنْ الدُّنْیَا>[10]

”اور جو کچھ خدا نے دیا ھے اس سے آخرت کے گھر کا انتظام کرو اور دنیا میں اپنا حصہ بھول نہ جاوٴ۔“

یا خداوندعالم نے ھمیں اس دعاکی تعلیم دی :<ُ رَبَّنَا آتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَفِی الْآخِرَةِ حَسَنَةً >[11]

”پروردگار ھمیں دنیا اور آخرت میں نیکی عطافرما۔“

دوسرے مقام پر ارشاد ھوتا ھے:<وَلاَتَجْعَلْ یَدَکَ مَغْلُولَةً إِلَی عُنُقِکَ وَلاَتَبْسُطْہَا کُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَحْسُورًاً>[12]

”اور خبردارنہ اپنے ہاتھوں کو گردنوں سے بندھا ھوا قرار دواور نہ بالکل پھیلا دو کہ (آخرت میں )قابل ملامت اور خالی ہاتھ بیٹھے رہ جاوٴ۔“

اسی توازن اوراعتدال میں یہ بھی شامل ھے کہ انسان اللہ کی عبودیت وبندگی اور مومنین کے سامنے انکساری اور کافرین کے مقابل سیسہ پلائی ھوئی مستحکم دیوار دکھائی دے : <ُ اٴَذِلَّةٍ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ اٴَعِزَّةٍ عَلَی الْکَافِرِینَ>[13]

”مومنین کے سامنے خاکسار اور کفار کے سامنے صا حب قوت ھوگی۔“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next