تاریخ آل سعود



چنانچہ وھابیوں كے حملہ كے خوف سے نجف اشرف كے خزانہ كو بغداد بھیج دیا اور مذكورہ خزانہ كو حضرت امام موسی كاظم ں كے روضہ میں ركھ دیا گیا، مذكورہ خزانہ كو لے جانے والے محمد سعید بیك تھے، اور یہ خبریں نیز وھابیوں كے حملہ كے سلسلہ میں هوئی تدبیروں كو ایرانی حكومت كے پاس پهونچادیا گیا۔

شھر كربلا پر وھابیوں كی كامیابی كے وجوھات

جیسا كہ ھم بعد میں بیان كریں گے كہ وھابیوں نے نجف اشرف پر بھی حملہ كیا او رنجف كو فتح كرنے كی بھت كوششیں كی لیكن وہ لوگ اپنے اس مقصد میں كامیاب نہ هوسكے، لیكن كربلا شھر میں انھوں نے جو كچھ كرنا چاھا وہ با آسانی كرڈالا، موٴلف كی نظر میں اس كی كچھ وجوھات ھیں جن كو چند چیزوں میں خلاصہ كیا جاسكتا ھے:

1۔ سلیمان پاشا والی بغداد ا ور عثمانی بادشاہ كی طرف سے معین شدہ كربلا كے حاكم عمر آقا نے شھر كی حفاظت كے لئے كوئی خاص كام انجام نھیں دیا، بلكہ كچھ بھی نہ كیا، اسی وجہ سے سلیمان پاشا نے اس سے مواخذہ كیا، اور سرانجام اس كو قتل كردیا گیا۔

2۔ شھر كربلا كی دیوار اور اس كا برج زیادہ مضبوط نھیں تھا اور اس كے علاوہ اس كی حفاظت كرنے والوں كی تعداد بھی بھت كم تھی۔

3۔ سب سے اھم وجہ یہ تھی كہ اكثر مرد او رجوان حضرات عید غدیر كی مناسبت سے نجف اشرف زیارت كے لئے گئے هوئے تھے اور شھر كا دفاع كرنے والا كوئی نھیں تھا دشمنوں كے مقابلہ میں فقط عورتیں بچے اور بوڑھے باقی تھے، جو كچھ بھی نھیں كرسكتے تھے۔

4۔ صاحب مفتاح الكرامة كے قول كے مطابق جس وقت وھابیوں نے شھر كربلا پر حملہ كیا بعض شیعہ قبیلوں میں اختلاف پایا جاتا تھا جیسے قبیلہ خزاعل وآل بعیج اور آل جشعم وغیرہ میں شدید اختلاف تھا اور آپس میں چھوٹے موٹے واقعات هوتے رھتے تھے۔ جس كی بناپر ان میں وھابیوں سے مقابلہ كرنے كی طاقت نھیں تھی۔

ھم دیكھتے ھیں كہ انھیں وھابیوں نے جب دوسرے شھروں پر حملہ كرنا چاھا تو لاكھ كوشش كی لیكن پھر بھی كسی شھر میں داخل نہ هوسكے كیونكہ وھاں پر یہ سب وجوھات نھیں تھیں ۔

وھابیوں كے كربلا پر دوسرے حملے

وھابیوں نے تقریباً بارہ سال تك كربلا اور قرب وجوار كے علاقوں پر موقع موقع سے حملہ كیا ھے او رلوگوں كا قتل عام كیا نیز وھاں پر موجود مال و دولت غارت كی ھے جن میں سے سب سے پھلا حملہ 1216 ھ كا تھا جس كی تفصیل گذر چكی ھے۔

صلاح الدین مختار صاحب، ان حملوں میں سے ایك حملہ كے بارے میں اس طرح بیان كرتے ھیں : ” ماہ جمادی الاوّل1223ھ میں امیر سعود بن عبد العزیز نے دوبارہ اپنے عظیم لشكر كے ساتھ عراق كا رخ كیا جس میں بھت سے علاقے مثلاً نجد، حجاز، احسا، حبوب، وادی دواسر، بیشہ، رینہ، طائف اور تھامہ كے افراد شامل تھے، وہ سب سے پھلے كربلا پہنچا اس وقت كربلا شھر كی باھر كی دیوار او ربرجِ مستحكم هوچكی تھی ،كیونكہ كربلا پر هوئے پھلے حملہ نے اھل كربلا كو اپنے دفاع كی خاطر شھر كی دیوار كو مضبوط اور مستحكم بنانے پر مجبور كردیا۔

وھابیوں كے لشكر نے شھر پر گولیاں چلائیں لیكن اس كا كوئی نتیجہ نہ نكلا، اور چونكہ اھل شھر نے ایسے وقت كے لئے اپنے دفاع كی بھت سی چیزوں كو جمع كر ركھا تھا لہٰذا انھوں نے اپنے شھر كا دفاع كیا، امیر نے یہ دیكھ كر اپنے سپاھیوں كو حكم دیا كہ اپنے ساتھ لائی هوئی سیڑھیوں كا استعمال كریں چنانچہ انھوں نے سیڑھیاں لگا كر دیوار پر چڑھنا شروع كیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next