تاریخ آل سعود



چنانچہ سرطان كی 15 تاریخ 1302 (22 ذی قعدہ1341ھ) كو یہ تمام علماء كرمانشاہ (ایران) میں وارد هوئے اور ان كا بھت احترام واكرام كیا گیا، اور اس وقت كی حكومت سے اجازت ملنے كے بعد (21 ذی الحجہ1341ھ) كو كرمانشاہ سے ھمدان شھر كی طرف روانہ هوگئے، اور ھمدان میں بھت كم ركنے كے بعدشھر قم میں وارد هوئے اور وھاںپر ان تمام علماء كرام نے قیام كیا۔

مرحوم خالصی جو حجاز بھیج دئے گئے تھے، ایران كی حكومت كی سفارش اور انگلینڈ كی حكومت كیسمجھوتے سے یہ بات طے پائی كہ ان كے بارے میں كوئی قطعی فیصلہ هونے پر ان كو حجاز سے ایران كی طرف روانہ كیا جائے۔

سعود بن عبد العزیز

كھا یہ جاتا ھے كہ عبد العزیز 1218ھ میں قتل هوا، اور اس كے بعد اس كا بیٹا سعود اس كا جانشین قرار پایا،سعود كو سعودی عرب كے طاقتور بادشاهوں میں شمار كیا جاتا ھے، كیونكہ اس نے اپنے زمانہ اور اپنے باپ كے زمانہ میں سعودی حكومت كی توسیع كے لئے بھت زیادہ سعی وكوشش كی تھی، سعود ھمیشہ سے اپنے قرب وجوار كے علاقوں پر حملہ كرتا رھتا تھا اس كا جزیرة العرب اور دوسرے علاقوں میں اچھاخاصا رسوخ تھا جس كی بنا پر وہ تمام علاقوں پر حملہ ور هوتا رھتا تھا، شاید اسی وجہ سے سعودی موٴلفین نے اس كو ”كبیر“ كا لقب دیا ھے۔

سعود كے زمانہ میں وھابی مذھب حجاز كے علاقہ میں بھی پھیل گیا، اور اس كی وجہ شریف غالب ھے جو ھمیشہ یہ چاھتا تھا كہ حجاز كے علاقہ پر پھلے كی طرح اپنا نفوذ باقی ركھے، اور اسی چیز كے پیش نظر شریف غالب وھابیوں كے مقابلے میں تسلیم هوگیا جس كی بنا پر حجاز میں مذھب وھابی پھیلتا چلا گیا۔

صاحب تاریخ مكہ كھتے ھیں كہ1220ھ میں شریف غالب نے یہ قبول كرلیا كہ اس كی حكومت نجدیوں (آل سعود) كے تابع رھے، اور اس نے ایسے كام انجام دئے جو وھابیوں كے لحاظ سے صحیح تھے، مثلاً تمباكو نوشی كو ممنوع قرار دیا اور یہ حكم بھی صادر كردیا كہ تمام لوگ نماز پڑھنے كے لئے مسجد میں نماز جماعت میں شریك هوں، اور موٴذن حضرات فقط اذان كھیں اور اذان كے بعد (پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر) سلام بھیجنے، اور اذان كے ضمن میں نصیحت اور طلب رحمت سے پرھیز كریں،1221 ھ میں سعود كے حكم سے یہ اعلان كرادیاگیا كہ كسی بھی حاجی كو اپنی داڑھی كے بال كٹوانے كا حق نھیں ھے۔

ابن بشر صاحب كھتے ھیں كہ جب سعود اپنے ساتویں حج(1225ھ میں) كے لئے آئے تو اس وقت میں حاضر تھا میں نے دیكھا كہ سعود حالت احرام میں ایك اونٹ پر سوار ھے، اور ایك بلیغ خطبہ ارشاد هورھا ھے، میں نے دیكھا شریف غالب ایك گھوڑے پر سوار اس كی طرف آئے اور شریف غالب كے ساتھ فقط ایك آدمی تھا، سعود خطبہ دے رھے تھے لیكن جب شریف غالب كو دیكھا تو اونٹ سے نیچے آگئے اور اس كے ساتھ معانقہ كیا اور اس كے بعد مكہ میں وارد هوئے ،اس نے كچھ لوگوں كو بازار میں معین كیا تاكہ نماز كے وقت لوگوں كو نماز كے لئے كھیں، اور ایسے بھت ھی كم لوگ دكھائی دیتے تھے جو نماز میں شركت نہ كرتے هوں، اور اس سفر كے دوران كسی كو تمباكو نوشی، یا دوسرے ممنوعہ كام كرتے هوئے نھیں دیكھا گیا۔

عثمانیوں كی آل سعود سے جنگیں

خاندان آل سعود نے جب سے اپنی حكومت بنائی اسی وقت سے ان كا یہ نظریہ تھا كہ جزیرة العرب كے قرب وجوار كے تمام علاقے ان كی حكومت كے تحت آجائیں، اور ایك وسیع حكومت بن جائے، اور ان سب كو ایك پرچم كے نیچے جمع كرلےں، اور ایك وسیع اور قدرت مند بادشاھت تشكیل دی جائے،اور اسی وجہ سے ”قسطنطنیہ“ كے عثمانی بادشاهوں میں خوف ووحشت پیدا هوگئی جس كی بنا پر انھوں نے آل سعود سے جنگ كرنا شروع كردی، اور اس سلسلہ میں شدت عمل اختیار كیا۔

خاندان سعود اور آل عثمان كے درمیان دشمنی كی دوسری وجوھات بھی تھیں جن كی وجہ سے ان میں دشمنی بڑھتی گئی انھیں میں سے ایك یہ ھے كہ وہ محمل جو ھر سال بھت ھی اھتمام كے ساتھ حرمین شریفین میں بھیجی جاتی تھی اس كو وھابیوں نے روك دیا تھا (محمل كی تفصیل باب ہشتم جمعیة الاخوان كی بحث میں بیان كی جائے گی) اور ان وجوھات میں سے ایك اھم وجہ یہ بھی ھے كہ سعود نے حكم دیا كہ اب تك جو عثمانی بادشاہ كا نام خطبوں میں لیا جاتا تھا اب اس كو ترك كردیا جائے، اور ان سب سے بھی اھم وجہ یہ تھی كہ سعود نے اپنے ایك خط میں جو دمشق كے والی كے نام بھیجااس میں لكھا تھاكہ نہ صرف یہ كہ تمھیں وھابی مذھب قبول كرنا هوگا بلكہ سلطان عثمانی كو بھی یہ مذھب قبول كرنا هوگا۔

ان كے علاوہ وھابی لوگ ان علاقوں كی طرف بھی ھاتھ بڑھاتے رھتے تھے جو عثمانی حكومت كے زیر تحت هوتے تھے، چنانچہ ان تمام وجوھات اور اسی طرح كی دوسرے اسباب كی بناپر عثمانی درباریوں نے حجاز پر حملہ كر نے كی ٹھان لی (تاكہ وھابیوں كو نیست ونابود كردیا جائے) اور اس كام كی ذمہ داری مصر كے والی علی پاشا كو سونپ دی گئی ۔

جب26 12ھ شروع هوا تو امیر سعود كی پیشرفت اور ترقی كو دیكھ كر عثمانی بادشاہ بھت پریشان هوا كیونكہ سعود نے نجد، حجاز، یمن اور عُمّان پر قبضہ كركے ایك وسیع عربی ملك بنالیا تھا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next