تاریخ آل سعود



تم لوگوں كو چاہئے كہ خدا اور سعود امیر مسلمین كی راہ پر چلو، اور تمھارا والی عبد المعین بن مساعد ھے اس كی باتوں كو سنو، اورجب تك وہ خدا كی اطاعت كرے تم سب اس كی اطاعت كرو والسلام۔ )

سعود 8 محرم كوبحالت احرام مكہ میں وارد هوا، طواف اور سعی كے بعد شریف غالب كے باغ میں مھمان هوا، اس كے بعد مسجد الحرام گیا اور لوگوں كے سامنے ایك تقریر كی جس میں اھل مكہ كو توحید كی دعوت دی، اور ایك دوسری تقریر كے درمیان تمام لوگوں كے لئے یہ حكم صادر كیا كہ جتنی قبروں پر بھی گنبد ھیں سب كو گرادو۔

اس سلسلہ میں ”جبرتی“ كھتا ھے كہ بھت سے اھل مكہ دوسرے حجاج كے ساتھ وھابیوں كے سامنے سے بھاگ نكلے، كیونكہ لوگ وھابیوں كے عقائد كے برخلاف عقائد ركھتے تھے، مكہ كے علماء اور عوام الناس وھابیوں كو خوارج اور كافر كھتے تھے، صرف اھل مكہ ھی نھیں بلكہ دوسرے لوگ بھی ان عقائد كے برخلاف اظھار عقیدہ كرتے تھے۔

اس كے بعد وھابیوں كے رئیس (سعود) نے یمن كے امیر حجاج كو بھی ایك خط لكھا او ركئی صفحات میں اپنے عقائد لكھ كر بھیجا، سعود نے اس خط میں جس كو جبرتی نے نقل كیا ھے، اس بات پر توجہ دلائی كہ جو لوگ مُردوں سے لَو لگاتے ھیں ان سے حاجت طلب كرتے ھیں، قبروں كے لئے نذر یا قربانی كرتے ھیں یا ان سے استغاثہ كرتے ھیں، یہ نہ كریں اس نے لوگوں كو بھت ڈرایا دھمكایا، اسی طرح انبیاءعلیهم السلاماولیاء اللہ كی قبور كی تعظیم كرنا قبروں پر گنبد بنانا، ان پر چراغ جلانا قبروں كے لئے خدمت گذار معین كرنا وغیرہ وغیرہ ان سب كی شدت كے ساتھ ممانعت كردی، قبروں كی گنبدوں كو ویران اور مسمار كرنے كو واجب قرار دیا، ساتھ ساتھ یہ بھی اعلان كیا كہ جو شخص بھی ھمارے عقائد كو قبول نھیں كرے گا ھم اس سے جنگ كریں گے۔

زینی دحلان كھتے ھیں كہ وھابی افراد مكہ میں چودہ دن رھے، اس دوران انھوں نے وھاں كے مسلمانوں سے توبہ كرائی اور اپنے خیال خام میں انھوں نے لوگوں كے اسلام كو تازہ كیا اور جو عقائد مثلاً توسل اور زیارات، شرك تھے ان سب كو ممنوع قرار دیا۔

اپنے قیام كے نویں دن وھابیوں نے كثیر تعداد میں لوگوں كو جمع كیا جن كے ھاتھوں میں بیلچے (پھاوڑے)تھے تاكہ اس علاقہ میں موجود قبروں كی گنبدوں كو مسمار كردیں، سب سے پھلے انھوں نے قبرستان ”معلی“ جھاں بھت سی گنبدیں تھیں،سب كو مسمار كردیا اس كے بعد پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كی جائے ولادت اسی طرح ابوبكر اور حضرت علیںكی جائے ولادت، اسی طرح جناب خدیجہ كی گنبد، نیز چاہ زمزم پر موجود قبہ اور خانہ كعبہ كے اطراف میں موجود تمام قبروں كو نیز خانہ كعبہ سے اونچی تمام عمارتوں كو مسمار كردیا۔

اس كے بعد ان تمام مقامات كو مسمار كردیا جھاں پر خدا كے صالح بندوں كے كچھ بھی آثار تھے، وھابی حضرات جس وقت قبروں اور گنبدوں كو مسمار كرتے تھے تو طبل بجاتے تھے اور رجز پڑھتے تھے، اور صاحب قبور كو برے برے الفاظ سے یاد كرتے تھے، چنانچہ انھوں نے تین دن كے اندر تمام آثار اور قبور كو نیست ونابود كردیا۔

ابن بشر صاحب كھتے ھیں كہ سعود تقریباً بیس دن سے زیادہ مكہ میں رھا اور اس كے ساتھی صبح سویرے ھی قبروں اور گنبدوں كو گرانے كے لئے نكل جاتے تھے یھاں تك كہ یہ كام دس دن میں تمام هوگیا، اور یہ لوگ اس كام میںخدا كا تقرب سمجھتے تھے یھاں تك كہ انھوں نے تمام قبور كو منہدم كردیا۔

سعود كے دیگر كارنامے اور شریف غالب كی واپسی

سعود نے ایك انوكھا حكم یہ صادر كیا كہ نماز عشاء كے علاوہ مذاھب اربعہ كے پیروكاروں كو یہ حق حاصل نھیں ھے كہ ایك ساتھ مسجد الحرام میںنماز میں شریك هوں، بلكہ صبح كی نماز میں شافعی ظھر كی نماز میں مالكی عصر كی نماز میں حنفی مغرب كی نماز میں حنبلی اور نماز جمعہ مفتی مكہ سے مخصوص كردی گئی۔

سعود نے یہ بھی حكم صادر كیا كہ محمد بن عبد الوھاب كی كتاب كشف الشبھات كو مسجد الحرام میں پڑھایا جائے اور تمام خاص وعام اس میں شریك هوں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next