تاریخ آل سعود



وھابی لوگ شریف مسعود كی موت تك (1165ھ) اعمال حج سے محروم رھے، اور جب شریف مسعود كی موت كے بعد اس كے بھائی مساعد بن سعید نے مكہ كی حكومت حاصل كی تو ایك بار پھر وھابیوں نے حج كی اجازت كے لئے كچھ افراد كو ان كے پاس بھیجالیكن اس نے بھی حج كی اجازت نھیں دی۔

1184ھ میں مساعد شریف مكہ كا بھی انتقال هوگیا اور اس كا بھائی احمد اس كی جگہ پر بیٹھا تو ایك بار پھر نجدی علماء نے كچھ افراد پر مشتمل وفد كو احمد كے پاس بھیجا تاكہ حج كی اجازت حاصل كریں، اس نے بھی مكی علماء كو وھابی علماء كے عقائد كا پتہ لگانے كا حكم دیا، چنانچہ انھوں نے وھابی علماء كو ”زندیق“(بے دین) قرار دیدیا،اور شریف نے ان كو اعمال حج كی اجازت نھیں د ی۔

1186ھ میں شریف سُرور بن شریف مساعد نے مكہ كی حكومت اپنے چچا كے ھاتھوں سے چھین لی اور و ھابیوں كوجزیہ دینے كی شرط پرحج كی اجازت دیدی، لیكن ان لوگوں نے جزیہ دینے سے انكار كردیا، اور یہ حق ان كو1202ھ تك حاصل رھالیكن اسی سال شریف غالب، شریف سرور كا جانشین بنا، اور اس نے مذكورہ حق كو ان سے سلب كرلیا، اور عبد العزیز سے آمادہ جنگ هوگیا۔

عبد العزیز كی بھی ھمیشہ یھی كوشش تھی كہ كسی طرح سے مكہ كو فتح كرلے، اور كسی بھانہ كی تلاش میں تھا، چنانچہ جب اس نے شریف غالب كو آمادہٴ جنگ دیكھا تو اس نے بھی اپنے لشكر كو مكہ كی طرف روانہ كردیا، اور جب شریف غالب اور عبد العزیز كے درمیان جنگ چھڑی تو یہ جنگ تقریباً نو سال تكجاری رھی، اور اس مدت میں تقریباً پندرہ بڑے حملے هوئے جس میں كسی ایك كو بھی فتح حاصل نہ هوئی۔

اس سلسلہ میں ”تاریخ المملكة العربیة السعودیہ“ كے موٴلف كھتے ھیں :1205ھ میں شریف غالب نے نجدیوں سے لڑنے كے لئے اپنے بھائی عبد العزیز كی سرداری میں دس ہزار كا لشكربھیجا جس كے پاس بیس توپیں بھی تھی، لیكن پھر بھی مذكورہ لشكر فتح یاب نہ هوسكا۔

مذكورہ كتاب كے موٴلف نے نجدی وھابیوں كی طرفداری میں بھت مبالغہ كیا ھے، چنانچہكھا جاتا ھے كہ شریف غالب كے عظیم لشكر جس كے ساتھ حجاز، شَمّر اور مُطیّروغیرہ كے بھت لوگ ”قصر بسّام“ كو فتح كر نے كی غرض سے ان كے لشكر میں شامل هوگئے تھے، جبكہ ان كے فقط تیس لوگ دفاع كرتے تھے اور اسی طرح وہ شعراء نامی علاقہ كو ایك مھینہ محاصرہ كے بعد بھی اس پر قبضہ نہ كرسكے جبكہ اس علاقہ میں چالیس افراد سے زیادہ نھیں تھے۔

آخر كار1212ھ میں ”غزوة الخرمہ“ نامی حملہ میں عبد العزیز، شریف غالب كے لشكر پر غالب هوگیا، لیكن جیسا كہ حافظ وھبہ صاحب كھتے ھیں كہ اس وقت كی سیاست اس بات كا تقاضا كرتی تھی كہ دونوں فریقوں میں صلح برقرار هوجائے، اور نجدیوں كے لئے صرف حج كا راستہ كھول دیا جائے،1214ھ میں امیر نجد حج كے لئے روانہ هوا یہ سب سے پھلا موقع تھا كہ كسی نجدی امیر نے اعمال حج انجام دئے، اس سے پھلے یعنی1213ھ میں صرف نجدی عوام حج كے لئے جا چكے تھے۔

بھر حال صلح نامہ پر كچھ ھی مدت تك عمل هوا، اور پھر یہ صلح ختم هوگئی، كیونكہ ان میں سے ایك دوسرے پر تھمت لگاتا تھا كہ اس نے صلح كی شرطوں اورصلح نامہ پر صحیح سے عمل نھیں كیا ھے، نجدیوں كی یہ عام سیاست تھی كہ پورے جزیرة العرب میں ھماری بتائی هوئی توحیدنافذ هو، اور ان كے تمام مخالفین ختم هوجائیں۔

چنانچہ چند سال كچھ آرام سے گذرے، اور1215ھ میں عبد العزیز اور اس كا بیٹا نجد كے بھت سے لوگوں (زن ومرد اور بچوں) كے ساتھ حج كے ارادے سے نكلا اور ابھی سات منزل ھی طے كی تھیں كہ تھكن كا احساس هونے لگا، اور اسی وجہ سے نجد میں واپس آگئے، لیكن سعود نے جاكر اعمال حج انجام دئے مكہ پهونچ كر شریف مكہ سے ملاقات كی۔

اس سفر كا نتیجہ یہ هوا كہ ”عسیر“، ”تھامہ“ اور ”بنی حرب“ كے قبیلے سعود سے مل گئے اور جب شریف غالب نے یہ خبر سنی تو بھت ناراض هوا، اسی اثنا میں سعود اور شریف غالب كے كارندوں میں كسی بات پر كچھ اختلاف هوگیا تو ایك بار پھر دونوں میں جنگ كی تیاریاں شروع هوگئیں، اوریہ جنگ بھی كئی سال تك هوتی رھی، اور دونوں فریقوں كے درمیان تیرہ جنگی واقعات پیش آئے ،وھابیوں كی طاقت ھر لحاظ سے شریف غالب كی طاقت سے زیادہ تھی، اسی وجہ سے وھابیوں نے شریف غالب پر دائرہ تنگ كردیا، چنانچہ نجدیوں طائف شھر (مكہ كے نزدیك) پر قبضہ كرلیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next