تاریخ آل سعود



محمد ابن سعود كون تھا؟

محمد بن عبد الوھاب كے حالات زندگی میں مختصر طور پر بیان كیا گیا كہ محمد بن سعود نے وھابیت كو پھیلانے میں بھت كوشش كی، اور اس بات كی طرف بھی اشارہ كیاگیاكہ محمد بن عبد الوھاب نے اس كو دوسرے علاقوں پر غلبہ پانے كے سنھرے خواب دكھائے ۔

محمد بن سعود نے اپنے مقصد تك پهونچنے كے لئے حسن انتخاب اور اس راستہ میں مستحكم پائیداری كا ثبوت دیا جس كی وجہ سے وہ كبھی مشكلات كے سامنے مایوس نھیں هوا، اور نہ ھی اس كو مشكلات كا احساس هوا، اور یہ بات سب كو معلوم ھے كہ جو لوگ ایك طولانی عرصے سے اپنے عقائد پر عمل كرتے آئے ھیں او ردوسروں كے عقائد كو باطل سمجھتے رھے ھیں ان كے سامنے نئے عقائد كو پیش كرنا اوران كو قبول كرانا كوئی آسان كام نھیں تھا، اسی وجہ سے شیخ محمد بن عبد الوھاب اور محمد بن سعودكو شروع شروع میں بھت سی مشكلات كا سامنا كرنا پڑا۔

حافظ وھبہ صاحب كھتے ھیں كہ1187ھ محمد بن سعود كے لئے بھت سختی كا سال تھا كیونكہ ”عر عر بن خالدی“ احساء كے حاكم، اور” سید حسن بن ھبة اللہ“ نجران كے حاكم نے آپس میں معاہدہ كیا كہ درعیہ شھر پر حملہ كریں اور ان كے نئے مذھب كو نیست ونابود كردیں، اور اس مذھب كے مروّج افراد كو بھی درھم وبرھم كردیں، ادھر سے عرعر اور دوسرے مخالفوں كی فوج ابھی تك نھیں پهونچی تھی كہ محمد بن سعود نے دیكھا كہ اس كا بیٹا ”حائر“ (خرج اور ریاض كا درمیانی علاقہ) علاقہ میں شكست كھاچكا ھے، یہ سب كچھ دیكھ كر محمد بن سعود كوبڑی فكر لاحق هوئی، لیكن شیخ محمد بن عبد الوھاب نے اس كی حوصلہ افزائی كی۔

اور اسی دوران شیخ محمد بن عبد الوھاب اور محمد بن سعود اور امیر نجران میں صلح هوگئی لہٰذا محمد بن سعود كے لئے در پیش خطرہ ٹل گیا۔

”دائرة المعارف اسلامی “ نامی كتاب اس سلسلہ میں یوں رقمطراز ھے كہ1159ھ میں محمد بن سعود نے محمد بن عبد الوھاب سے مل كر قرب جوار كے علاقوں پر حملہ كردیا اور ان كے تمام مال ودولت كو غارت كرایا، ان سب چیزوں كو دیكھ ان كے دوسرے قرب جوار كے امراء مثلاً بنی خالد (حاكم احساء) یا آل مكرّمی (حاكم نجران) نے ان سے چھیڑ خوانی شروع كی لیكن وہ پھر بھی وھابیت كی پیشرفت كو نہ روك سكے، اور اشراف مكہ بھی وھابیوں كو دین سے خارج سمجھتے تھے، لہٰذا ان كو اماكن متبركہ كی زیارت كرنے كی اجازت نھیں دیتے تھے۔

زینی دحلان صاحب كھتے ھیں كہ وھابیوںنے كچھ لوگوں كو شریف مسعود كے پاس بھیجا تاكہ ان كو حج كی اجازت مل جائے اور ان كامقصد یہ تھا كہ یہ لوگ اپنے عقائد كو حرمین شریفین كے افراد كے سامنے پیش كریں، البتہ انھوں نے اس سے پھلے بھی تیس علماء پر مشتمل ایك وفد ان كے پاس بھیجا تھا تاكہ مكہ ومدینہ كے لوگوں كے عقائد كو فاسد اور باطل ثابت كیا جاسكے۔

ھاں تك كہ وھابیوں كو حج كی اجازت كے بدلے معین مقدار میں سالانہ ٹیكس دینا بھی منظور تھا، مكہ اور مدینہ كے لوگوں نے وھابیت كے بارے میں سنا تھا، لیكن ان كی حقیقت كے بارے میں معلومات نھیں ركھتے تھے اور جب نجدی علماء (وھابی گروپ) مكہ پهونچے تو شریف مسعود نے حرمین كے علماء كو ان لوگوں سے مناظرہ كرنے كا حكم دیدیا، مناظرے كے بعد شریف مكہ نے اپنے قاضی شریح كو حكم دیا كہ ان لوگوں كے كفر پر ایك تحریر لكھ دے، چنانچہ ان سبھوںكے گلے میں طوق اور پیروں میں زنجیریں ڈال كر زندان بھیج دیا گیا۔

1162ھ میں اشراف مكہ نے وھابیوں كے بارے میں تفصیلی رپورٹ عثمانی بادشاہ كے سامنے پیش كی، اور یہ سب سے پھلا موقع تھا كہ عثمانی بادشاہ وھابیت سے آگاہ هوا، آخر كار محمد بن سعود1179ھ میں تیس سال حكومت كرنے كے بعد اس دنیا سے چل بسا۔

عبد العزیز بن محمد بن سعود

عبد العزیز (تاریخ پیدائش1179ھ متوفی1218ھ) محمد بن سعود كا بڑا بیٹا تھا اس نے باپ كے مرنے كے بعد حكومت كی باگ ڈور سنبھالی، اور اپنی حكومت كی توسیع اور وھابیت كی تبلیغ میں بھت كوشش كی، اس نے اپنی حكومت كے تیس سالوں میں ھمیشہ اپنے قرب وجوار كے قبائل سے جنگ وجدال كی،1208ھ میں احساء كے علاقہ كو فتح كیا، یا حافظ وھبہ كے قول كے مطابق :سپاہ اسلام نے احساء كے حاكم بنی خالد كو نیست و نابود كیا،اور احساء اور قطیف كے فتح كرنے كے بعد وھابیوں نے خلیج فارس كے سواحل كا رخ كیا۔

عبد العزیز اور شریف مكہ

ھم نے پھلے یہ بیان كیا كہ محمد بن عبد الوھاب نے كچھ افراد كو اپنے عقائد كو پیش كرنے اور حج كی اجازت كے لئے شریف مسعود كے پاس بھیجا، لیكن شریف مسعود نے ان كی گرفتاری كا حكم صادر كردیا اور ان كے كفر كا حكم دیدیا، اور انھیں حج كی اجازت بھی نہ دی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next