تاریخ آل سعود



”ما یقول شیخنا وملاذنا حضرة حجة الاسلام والمسلمین آیت اللّٰہ فی العالمین الشیخ میرزا محمد تقی الحائری الشیرازی متع اللّٰہ المسلمین بطول بقائہ، فی تكلیفنا معاشر المسلمین بعد ان منحتنا الدولة المفخّمة البرطانیة العظمیٰحق انتخاب امیر لنا نستظّل بظلّہ ونعیش تحت رایتہ ولوائہ، فھل یجوز لنا انتخاب غیرالمسلم للامارة والسلطنة علیناام یجب علینااختیار المسلم؟ بینّوا تُوجروا۔ “

فتویٰ كا ترجمہ :

”ھمارے بزرگ اور ھماری پناہ گاہ حضرت حجة الاسلام والمسلمین حضرت آیت اللہ فی العالمین شیخ میرزا محمد تقی حائری شیرازی ،خداوندعالم مسلمانوں كو آپ كی طول عمر سے مستفید كرے، درج ذیل مسئلہ میںجنابعالی كی كیا رائے ھے، برٹین كی بزرگ حكومت ھمارے لئے حاكم معین كرنا چاھتی ھے تاكہ ھم اس كے زیر سایہ زندگی كریں، كیا ھمارے لئے اس غیر مسلم كو اپنی حكومت كے لئے منتخب كرنا جائز ھے كہ وہ ھم پر حكومت كرے یا ھم پر كسی مسلمان كا انتخاب كرنا ضروری ھے؟ حضرت عالی سے درخواست ھے كہ آپ اس سلسلہ میں اپنا فتویٰ صادرفرمائیں، خداوندعالم آپ كو اس كا اجرو ثواب عنایت فرمائے۔

علامہ حائری شیرازی نے اس استفتاء كے ذیل میں یہ عبارت لكھی:

”لیس لاحد من المسلمین ان ینتخب ویختار غیر المسلم للامارة والسلطنة علی المسلمین“(محمد تقی الحائری الشیرازی)

”كسی مسلمان كا اپنے لئے كسی غیر مسلم حاكم كا انتخاب كرنا جائز نھیں ھے“۔

3۔ اسی طرح كربلا ئے معلی میں بھی مجتہدین كرام نے فتوے صادر كئے ”جو شخص بھی غیر مسلم كی حكومت سے رغبت ركھتا هو وہ دین سے خارج ھے“ یہ تمام فتوے اس بات كی علامت تھے كہ لوگوں كے اندر وطن كے سلسلہ میں جوش وولولہ پیدا هو، اور عراق پر انگریزوں كی حكومت كے بر خلاف كوئی ٹھوس قدم اٹھایا جاسكے۔

اس وقت بھی جمعیة الاخوان كے وھابی گروہ كی طرف سے عراق پر حملے هوتے رھتے تھے جس كی بناپر لوگوں میں خوف ووحشت پیدا هوا، اسی لئے نجف اشرف میں بھی اجتماعاتهوئے، جس میں یہ طے هوا كہ علامہ اكبر آقا شیخ مہدی خالصی مقیم كاظمین سے درخواست كی جائے كہ كربلا میں ایك انجمن بنائی جائے اور عراق كے مختلف قبیلوں كی اھم شخصیات كو نیسان كی پھلی تاریخ1922 كربلائے معلی میں بلایا جائے۔

مرحوم خالصی نے اس درخواست كو قبول كر لیا، ظاھری طور پراجتماع كامقصد یہ تھاكہ وھابیوں كے حملہ سے متعلق كچھ تدبیریں سوچی جائیں، لیكن یہ تمام جلسات اس انجمن كے تشكیل پانے كا مقدمہ بنے جو حضرت امام حسین ں كے روضہ میں بنائی گئی، مذكورہ جلسہ میں تقریباً دو لاكھ كا مجمع تھا جس كی تفصیل پھلے گذر چكی ھے۔

4۔ سرطان كی 13ویں تاریخ1302ھ (مطابق20 ذیقعدہ1341ھ) كو علمائے نجف اور كربلا كی طرف سے تھران ٹیلیگرام بھیجے گئے كہ انگریزوں كے اصرار كی وجہ سے نجف اور كربلا كے تقریباً تیس علمائے كرام كو جلا وطن كردیا گیاھے اور ان كو ایران بھیجا جارھا ھے، شاید ان علمائے كرام كے جلا وطن هونے كی وجہ یہ ھے كہ ان لوگوں نے انگریزوں كے خلاف انتخابات كے سلسلہ میں فتوے صادر كئے ھیں، اور عراق اور انگلینڈ كی حكومت كے خلاف اقدامات كئے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next