تاریخ آل سعود



نجف اشرف پر وھابیوں كا حملہ

سعود بن عبد العزیز نے كئی مرتبہ نجف اشرف پر حملہ كا پروگرام بناكر حملہ كیا اورھر حملہ میںجو لوگ اس كو شھر كے باھر مل جاتے تھے ان كو قتل كردیتا تھا لیكن شھر میں داخل نھیں هوسكا۔

اس كے نجف اشرف پر جلدی جلدی حملہ كرنے كی وجہ یہ تھی كہ اس نے نجف اشرف كے قریب ”رحبہ“ نامی جگہ كو اپنی چھاونی بنالیا تھا۔

اور جس وقت سعود رحبہ سے نجف اشرف پر حملہ كرنا چاھتا تھا تو نجف اشرف كے افراد آگاہ هوجاتے تھے اور شھر كے دروازوں كو بند كردیتے تھے اور سعود شھر كی چھار دیواری كے باھر چلتا تھا اور اگر كوئی وھاں اس كو مل جاتا تھا تو اس كو قتل كردیتا تھا اور اس كے سر كو دیوار كے اس طرف پھینك دیتا تھا۔

اور كبھی كبھی اس كے افراد جن كی تعداد دس یا اس سے زیادہ هوتی تھی نجف كے لوگوں كوغافل كركے شھر میں داخل هوجاتے تھے اور شھر میں قتل وغارت كردیا كرتے تھے۔

وھابیوں كا قبیلہ خزاعل سے ٹكراؤجس كی بناپر وھابی، شھر نجف كی نسبت بھڑك اٹھے

1214ھ میں نجد سے ایك وھابی گروہ جس میں كچھ سوار بھی تھے بغداد پہنچا، اس كاروان كے پاس جو كچھ تھا اس كو بیچ ڈالا اور جوكچھ خریدنا تھا خرید لیا، اور اپنے وطن كو واپس جانے لگے، انھیں كے ساتھ بعض عراقی بھی حج كی ادائیگی كے لئے روانہ هوگئے اور جس وقت وہ نجف پهونچے۔ وھاں پر قبیلہ خزاعل كے كچھ شیعہ مذھب لوگ موجود تھے، چنانچہ جب انھوں نے قبیلہ خزاعل كے رئیس كو حرم مطھر حضرت علی ں كا بوسہ لیتے دیكھا تو اس پر حملہ كرنے لگے، یھاں تك كہ اس كا خون زمین پر گرنے لگا، اس وجہ سے قبیلہ خزاعل اور وھابیوں كے درمیان جھگڑا هوگیا اور یہ جھگڑا تقریباً تین گھنٹے تك جاری رھا، اور دونوں طرف سے تقریباًسو سو افراد مارے گئے۔

عراقی حجاج كا سامان او روھابیوں كے اونٹ اور گھوڑے غارت هوگئے اور وھابیوں میں سے جو شخص بھی باقی بچا وہ نجد كی طرف بھاگا اور عراقی حجاج بھی بغداد واپس هوگئے۔

اس واقعہ كے بعد وھابیوں اور نجف اشرف كے لوگوں میں بغض وحسد كی ایك لھر سی دوڑ گئی۔

پھلا واقعہ

1216ھ میں جب وھابیوں نے كربلا ئے معلی پر حملہ كیا اور اس كو ویران كردیا اس كے بعد نجف اشرف كا رخ كیا۔

اس واقعہ كو ”براقی“ اس كے چشم دید گواہ شخص سے اس طرح نقل كرتے ھیں :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next