اسلام ميں معاشرتي حقوق 3



      اللہ تعالی کویہ پسندہے کہ تم بچوں Ú©Û’ درمیان عدل کرو حتی کہ بوسہ لینے میں بھی“۔

      یہ صحیح ہے کہ اسلامی نقطہ نظرسے والدین Ú©Û’ بارے میں حسن سلوک کاقانون ہے نہ عدل وبرابری کایعنی اگرباپ بیٹے کومحروم رکھے توبیٹے Ú©Û’ لئے اسے محروم رکھناجائزنہیں ہے یااگرباپ اس کااحترا نہ کرے توبیٹے Ú©Û’ لئے روا نہیں ہے کہ اس کااحترام نہ کرے کیونکہ بیٹاباپ Ú©ÛŒ ایک فرع ہے اوراس Ú©ÛŒ زندگی باپ ہی Ú©ÛŒ مرہون منت ہے لیکن اس Ú©Û’ ساتھ ساتھ والدین کوبھی بچوں Ú©Û’ ساتھ عدل ومساوات کابرتاؤکرناچاہئے اوریہ فقط مہرومحبت اوررحمت جیسے روحانی اورمعنوی امورہی میں نہیں ہے بلکہ مادی امورمیں بھی ضروری ہے پیغمبر والدین کونصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

ساووا بین اولادکم فی العطیہ فلوکنت مفضلا احدا لفضلت النساء  [28]Û”

      عنایت اوربخشش Ú©Û’ لحاظ سے بچوں Ú©Û’ درمیان مساوات قائم کرواوراگرمیں کسی کوترجیح دیتا توعورتوں کودیتا۔

۵۔ اولاد کے مالی حقوق :

      والدین پراولاد کاایک مالی حق یہ ہے کہ انہیں خرچ فراہم کریں اوران Ú©Û’ لباس، طعام اوررہائش جیسی ضروریات کوپوراکریں اورشریعت اسلامی میں اقرباء پرخرچ کرنے کوخاص اہمیت حاصل ہے بلکہ دیگرمقامات پرخرچ کرنے سے بہترہے رشتہ داروں پرخرچ کرنااوراس کازیادہ ثواب ہے، جیسا کہ والدین Ú©ÛŒ وراثت Ú©Û’ مالک اولادہے اوراسلام اولاد کومحروم کرناجائز قرارنہیں دیتامگرخاص حالات میں جیسے بیٹے کامرتد ہوجانا یاوالدین کوقتل کرنا، اولاد Ú©Û’ حق وراثت Ú©Û’ بارے میں اللہ تعالی فرماتاہے :

      یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکرمثل حظ الانثیین… [29]Û”

      ”اللہ تعالی اولاد Ú©Û’ سلسلے میں تمہیں وصیت کرتاہے کہ مرد Ú©Û’ لئے عورتوں Ú©Û’ دوبرابرحصہ ہے“۔

      اورمزید ارشاد ہوتاہے :

      وَلَکُمْ نِصْفُ مَا تَرَکَ اٴَزْوَاجُکُمْ إِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ کَانَ لَہُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمْ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُوصِینَ بِہَا اٴَوْ دَیْنٍ  Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next