اسلام ميں معاشرتي حقوق 3



      پیغمبر سے مروی ہے کہ :

      الولد سید سبع سنین،وعبد سبع سنین، ووزیرسبع سنین فان رضیت خلائقہ لاحدی وعشرین سنة والاضرف علی جنبیہ، فقداعذرت الی اللہ“ [7]Û”

      ”بچہ سات سال تک سردار سات سال تک غلام اورسات سال تک وزیرہوتاہے اگران اکیس سال تک اس Ú©ÛŒ عادتیں بہترہوجائیں توٹھیک ورنہ اسے خوب مارواورمیں Ù†Û’ اللہ Ú©ÛŒ طرف عذرپیش کردیاہے“۔

      امام صادق فرماتے ہیں : دع ابنک یلعب سبع سنین ویؤدب سبع سنین، والزامہ نفسک سبع سنین، فان افلح، والافانہ لاخیرفیہ [8]Û”

      سات سال تک بچے کوکھیلنے کودنے دو، سات سال تک اسے آداب سکھاؤ اورسات سال تک اس Ú©ÛŒ خوب نگرانی کرو اگرفلاح پاجائے توٹھیک ورنہ اس میں کوئی بھلائی نہیں ہے“۔

      توان دو روایتوں میں بچے Ú©ÛŒ عمرکے مراحل کوتین حصوں میں تقسیم کیاگیاہے اورہرمرحلہ سات سال پرمشتمل ہے پہلامرحلہ کھیل کودکاہے دوسرا آداب سکھاے کا اورتیسرا اسے سائے Ú©ÛŒ طرح اپنے ساتھ چمٹائے رکھنے کا۔اورتیسری روایت میں یہ تھوڑی سی مختلف ہے اس میں پہلااوردوسرا مرحلہ Ú†Ú¾ Ú†Ú¾ سال پرمشتمل ہے اورتیسرا مرحلہ سات سال کاہے۔

      حسن طبرسی اپنی کتاب ”مکارم اخلاق“ میں کتاب المحاسن سے امام صادق کایہ فرمان نقل کرتے ہیں:

      احمل صبیک حتی یاتی علیہ ست سنین، ثم ادبہ فی الکتاب ست سنین، ثم ضمہ الیک سبع سنین فادبہ بادبک، فان قبل وصلح والافخل عنہ۔

      ”چھہ سال تک بچے کواٹھاؤ،چھ سال تکہ اسے قرآن Ú©ÛŒ تعلیم دو، اورسات سال تک اسے اپنے ساتھ چمٹاکرآداب سکھاؤاگرقبول کرکے صالح بن جائے توٹھیک ورنہ اسے چھوڑدو“ [9]Û”

      ج : بچے Ú©ÛŒ راہمائی میں اسراف سے کام نہیں لیناچاہئے اورایسے تربیتی اسلوب کواپناناچاہئے کہ جس کاسرچشمہ ثواب وعقاب ہوچنانچہ آئمہ غضب Ú©Û’ ساتھ تربیت کرنے سے منع کرتے ہیں امیرالمومنین فرماتے ہیں :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next