اسلام ميں معاشرتي حقوق 3



      اوصیک بتقوی اللہ ای بنی ولزوم امرہ، وعمارة قلبک بذکرہ والاعتصام بحبلہ وای سبب اوثق من سبب بینک وبین اللہ ان انت اخذت بہ! احی قلبک بالموعظة ØŒ وامتہ بالزھادة، وقوہ بالیقین، ونورہ بالحکمة، وذللہ بذکرالموت واعلم یابنی ان احب ماانت آخذبہ الی من وصیتی، تقوی اللہ، والاقتصارعلی مافرضہ اللہ علیک والاخذ بمامضی علیہ الاولون من آبائک، والصالحون من اھل بیتک… [35]Û”

      ”اے میرے پیارے بیٹے میں تجھے اللہ سے ڈرنے اورتقوی کواپناشعاربنانے Ú©ÛŒ وصیت کرتاہوں اور یہ کہ تم ذکرخدا سے اپنے دل کوآباد رکھواوراس Ú©ÛŒ رسی کومضبوطی سے تھامے رکھو اس Ú©Û’ سوا خدااورتمہارے درمیان کونسامضبوط رابطہ ہوسکتاہے اگرتم اس سے متمسک رہے اپنے دل کوموعظہ Ú©Û’ ذریعہ زندہ رکھواور زھد Ú©Û’ ذریعے اسے قوت بخشو اورحکمت Ú©Û’ ذریعے نورانیت اورموت Ú©ÛŒ یاد Ú©Û’ ذریعے اسے اذیت پہنچاؤ، میرے پیارے بیٹے میری وصیت میں سے مجھے سب سے زیادہ پسندیدہ چیزجسے توحاصل کرسکتاہے اللہ سے ڈرناہے اوراسی پراکتفا کرناجسے اللہ تعالی Ù†Û’ تجھ پرفرض کیاہے اوراپنے باپ دادا Ú©ÛŒ نیک سیرت سے تمسک کرنا۔

      اورامام حسین Ú©ÙˆÚ©ÛŒ گئی وصیت کابہترین اورحسین ترین ٹکرا ملاحظہ فرمائیں :

      یابنی اوصیک بتقوی اللہ فی الغنی والفقر، وکلمة الحق فی الرضاوالغضب، والقصد فی الغنی والفقر، وبالعدل علی الصدیق والعدو، وبالعمل فی النشاة واوالکسل،والرضی عن اللہ فی الشدة والرخا [36]Û”

      ”میرے پیارے بیٹے میں تجھے اللہ سے ڈرنے Ú©ÛŒ وصیت کرتاہوں غنی وفقرمیں اورحق بات Ú©ÛŒ رضاوغضب میں اورمیانہ روی Ú©ÛŒ غنی اورفقرمیں اورعدل کرنے Ú©ÛŒ دوست ودشمن Ú©Û’ ساتھ، چستی اورسستی میں عمل کرنے اورخوشحالی میں خدائے تعالی سے راضی رہنے کی۔

      ہمارے دوسروں اماموں Ù†Û’ بھی اسی سیرت پرعمل کیا لیکن سب Ú©ÛŒ وصیتوں کوذکرکرناممکن نہیں ہے اورجوکچھ ہم Ù†Û’ ذکرکیاہے ہمارے ہدف Ú©Û’ لئے کافی ہے۔

آخرمیں ہم ترتیب وارگذشتہ مطالب کاخلاصہ ذکرکرتے ہیں۔

خلاصہ:

      بچے Ú©Û’ باپ پرکئی حقوق ہیں بعض ولادت سے پہلے جیسے حق وجود اوروالدہ Ú©Û’ انتخاب کاحق اوربعض ولادت Ú©Û’ بعدجیسے حق حیات پس کسی کواسے زندہ در گورکرنے یاقتل کرکے اس Ú©ÛŒ شمع حیات Ú©ÙˆÚ¯Ù„ کرنے کاحق نہیں ہے اوراچھے نام،اچھی تربیت،نفع بخش علوم ومعارف Ú©ÛŒ تعلیم، اولاد Ú©Û’ درمیان عدل ومساوات قائم کرنا، ان Ú©Û’ مالی حق اداکرنے میں سستی نہ کرنا اور دین ودنیاکے معاملات میں اسے نصیحت کرنے میں بخل نہ کرناجیسے حقوق۔

آخرمیں امام سجاد کے اولاد کے حقوق کے بارے میں رسالے سے ایک اقتباس ذکرکرتے ہیں یہ وہ رسالہ ہے کہ جس کی فصول اورابواب معدن رسالت اورمنبع وحی سے پھوٹتے ہیں، فرماتے ہیں :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next