اسلام ميں معاشرتي حقوق 3



      لاادب مع غضب۔

      ”غضب Ú©Û’ ساتھ کوئی ادب نہیں ہے“ [10]Û”

      اس Ú©ÛŒ وجہ یہ ہے کہ غضب ایسی حالت ہے جوعقل Ú©Û’ بجائے جذبات Ú©Ùˆ بھڑکاتی ہے اوراس Ú©ÛŒ وجہ سے تربیتی عمل Ú©Û’ مطلوبہ ثمرات حاصل نہیں ہوتے بلکہ اس Ú©Û’ لئے اسی صبر،انتظار اورعمدہ علاج Ú©ÛŒ ضرورت ہوتی ہے کہ جس Ú©ÛŒ دیرینہ بیماریوں Ú©Û’ لئے ضرورت ہوتی ہے۔

      پس بچہ مسلسل عقلی راھنمائی کانیازمندہے اوریہ غضب اورجذبات سے حاصل نہیں ہوتی اوراس طرح تربیتی عمل بھی اپنے مطلوبہ اہداف کھودیتاہے اوریہ ایسے ہی ہے جیسے Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛ’ لوہے کوکوٹنا۔

      مکتب اہل بیت میں ایسی احادیث ملتی ہیں جومارنے والااسلوب اختیارکرنے کاحکم دیتی ہے جیسے حضرت علی کافرمان ہے

      ادب صغار اھل بیتک بلسانک علی الصلاة والطھور فاذا بلغوا عشرسنین فاضرب ولاتجاوزثلاثا

      ”اپنے بچوں کونماز اورطہارت Ú©Û’ آداب سکھاؤاورجب دس سال کا ہوجائے تواسے مارو لیکن تین سے تجاوزنہ کرو“ [11]Û”

      لیکن اس Ú©Û’ مقابلے میں ایسی احادیث بھی ملتی ہیں جومارنے والے اسلوب سے منع کرتی ہیں ایک روایت میں ہے کہ ایک شخص Ù†Û’ امام موسی کاظم Ú©Û’ پاس اپنے بچے Ú©ÛŒ شکایت Ú©ÛŒ توآپ Ù†Û’ فرمایا:

      لاتضربہ ولاتطل

      ”نہ اسے مارو اورنہ اسے آزادچھوڑ“ [12]Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next