دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا



          قساوت قلب اور گناہ Ú©ÛŒ بیخ Ú©Ù†ÛŒ کرنے Ú©Û’ لئے انسان Ú©Ùˆ آفتوں سے آگاہ کرنا چاہیے، چونکہ تمام آفتوں کا سرچشمہ۔ جو انسان Ú©Ùˆ خدااور معنویت سے دور کرتا ہے۔ دنیا ہے، اس لئے قرآن مجید گونا Ú¯ÙˆÚº بیانات سے انسان Ú©Ùˆ دنیا سے ڈراتا ہے اور اس Ú©Û’ اندر خوف پیدا کرتا ہے۔

           Ù†ÛØ¬ البلاغہ Ú©Û’ ایک خطبہ میں کئی بار دنیا Ú©ÛŒ مذمت Ú©ÛŒ گئی ہے اور مسلسل علی علیہ السلام اپنے اصحاب Ú©Ùˆ دنیا سے ڈراتے ہیں، کیونکہ حضرت جانتے ہیں کہ تمام بیماریوں Ú©ÛŒ جڑحب دنیا ہے۔ جب تک حبِ دنیا باقی ہے کوئی بھی فضیلت Ùˆ کمال انسان Ú©Û’ لئے پائدار نہیں ہو سکتا ہے۔

          ممکن ہے انسان برسوں Ú©ÛŒ سختیوں Ú©Û’ نتیجہ میں کسی کمال تک پہنچے لیکن ایک مہلک زہر Ú©Û’  اسے نابود کردے ØŒ اسی لئے قرآن مجید، پیغمبر واہل بیت صلوات اللہ علیہم اجمعین مختلف مواقع پر لوگوں Ú©Ùˆ دنیا سے دوری اختیار کرنے Ú©Û’ سلسلہ میں نصیحت فرماتے تھے لیکن دنیا سے ڈرنے کا معنی کام سے ہاتھ کھینچنا اور علم Ùˆ صنعت سے اجتناب کرنے Ú©Û’ معنی میں نہیں ہے بلکہ اس کا معنی Ùˆ مفہوم دنیاوی Ú†Ù…Ú© دمک اور اس Ú©ÛŒ رعنائیوں سے عدم وابستگی اور شہوت پرستی سے پرہیز Ú©Û’ معنی میں ہے۔ مختصر یہ کہ دنیا سے ڈرنا اور اصل دنیا Ú©Ùˆ بنیاد نہ بنانے اور اسے آخرت کا وسیلہ قرار دینے Ú©Û’ معنی میں ہے۔ اس صورت میں انسان Ú©ÛŒ تمام کوششیں حتی مال Ùˆ دولت جمع کرنا بھی آخرت Ú©Û’ لئے قرار پائے گا، کیونکہ آخرت طلبی Ùˆ دنیا طلبی کا دارومدار انسان Ú©Û’ محرک اور مقصد پر ہوتا ہے۔ مثال Ú©Û’ طور پر اگر از دواج کرنے میں مرد کا مقصد صرف شہوت رانی ہو، تویہ دنیا طلبی ہے۔ وہ صرف شہوت رانی Ú©Û’ بارے میں سوچتا ہے، ممکن ہے اس Ú©Û’ لئے اس میں کوئی فرق نہ ہو کہ یہ مقصد اسے حلال راہ سے دستیاب ہو یا حرام طریقے سے۔ لیکن کبھی ازدواج میں اس کا منشا Ø­Ú©Ù… خدا Ú©ÛŒ اطاعت ہے۔ چونکہ خدائے متعال چاہتا ہے کہ وہ خانوادے Ú©Ùˆ تشکیل دے ورنہ ایسا نہیں کرتا، اگر چہ اس Ú©Û’ لئے اس میں کافی لذت بھی ہوتی۔ لیکن وہ خدا Ú©Û’ لئے اس کام Ú©Ùˆ انجام دیتا ہے حتی اگر اسے ہزاروں مشکلات کا بھی سامنا کرنا Ù¾Ú‘Û’Û”

          آج Ú©Ù„ جو دنیائے غرب میں خانوادگی کا شیرازہ بکھر تا جا رہا ہے اور ان Ú©ÛŒ نسلی بنیاد سست Ù¾Ú‘ تی جا رہی ہے، اس Ú©ÛŒ یہ وجہ ہے کہ وہ صرف شہوت رانی اور لذت حاصل کرنے Ú©Û’ پیچھے Ù¾Ú‘Û’ ہیں، لہذا اپنے آپ Ú©Ùˆ خاندانی زندگی Ú©Û’ بندھنوں میں نہیں باند ھتے۔ جب دیکھتے ہیں کہ ازدواجی زندگی میں مشکلات کا سامنا ہے تو وہ اس قید سے آزاد ہونے Ú©Û’ لئے اسے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیتے ہیں، لیکن اسلامی معاشرہ ایسا نہیں ہے۔ جب تک اسلامی اقدار حاکم ہیں ایک انسان خانوادگی زندگی Ú©Û’ مشکلات Ú©Ùˆ برداشت کرتا ہے کیونکہ خدا Ú©ÛŒ مرضی اسی میں ہے۔ البتہ خدائے متعال Ù†Û’ بھی اپنی مہر بانیوں سے اس کام میں لذتوں Ú©Ùˆ قرار دیا ہے (خانوادگی زندگی اور اولاد Ú©Ùˆ پالنے میں فطری اور طبیعی لذتیں قرار دی ہیں) لیکن بہر صورت Ú©Ú†Ú¾ مشکلات ضرور ہیں۔ پس اگر کسی Ù†Û’ دنیوی لذتوں Ú©Ùˆ خدا Ú©Û’ لئے انجام دیا ہے تو نہ صرف یہ کہ اس کا یہ کام ناپسندیدہ نہیں ہے بلکہ اس کا کام آخرت طلبی ہے نہ دنیا طلبی، دنیا طلبی اس وقت ہے جب ان لذتوں Ú©Ùˆ بنیاد اور مقصد قرار دے۔

خدا کی نظر میں دنیا کا حقیر اور ناچیز ہونا:

          پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم ØŒ اس حدیث Ú©Û’ دوسرے جملہ میں دنیا Ú©Û’ ناچیز ہونے اور اس Ú©ÛŒ مذمت میں فرماتے ہیں:

”یَا اَبَاذَّرٍ؛ وَالَّذٖی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَوْ اَنَّ الدُّنْیٰا کٰانَتْ تَعْدِلُ عِنْدَ اللهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ اَوْ ذُبَابٍ مَا سَقَی الْکَافِرَ مِنْھَا شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ“

          ”اے ابوذر! اس خدا Ú©ÛŒ قسم جس Ú©Û’ ہاتھ میں محمد Ú©ÛŒ جان ہے، اگر خدا Ú©Û’ نزدیک دنیا Ú©ÛŒ قدر Ùˆ قیمت ایک مچھر یا Ù…Ú©Ú¾ÛŒ Ú©Û’ پر Ú©Û’ برابر ہوتی تو کافر Ú©Ùˆ ایک بار بھی پانی نہ پلاتا۔“

          دنیا پرستی ایک مصیبت ہے جس میں ہم سب Ú©Ù… Ùˆ بیش مبتلا ہیں، اگر ہم اس وقت اس میں مبتلا نہ ہوں تو احتمال ہے آیندہ مبتلا ہوں Ú¯Û’Û” پس مناسب ہے کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ اس بیان Ú©ÛŒ طرف بیشتر توجہ دیں اور کوشش کریں اپنے نفس Ú©ÛŒ تربیت Ú©Û’ لئے اس سے استفادہ کریں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next