دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا



          ”اور ان Ú©ÛŒ محبت سے سب سے زیادہ قریب وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم نصرانی ہیں۔ یہ اس لئے ہے کہ ان میں بہت سے قسیس اور راہب پائے جاتے ہیں اور یہ تکبر اور برائی کرنے والے نہیں ہیں۔“

          اس آیت Ú©Û’ ضمن میں خدا وند کریم فرماتا ہے:

<وَاِذَاسَمِعُوامَا اُنْزِلَ اِلٰی الرَّسوُلِ ترَیٰ اَعْیُنَھُمْ تَفٖیضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُوا مِنَ الْحَقّ․․․․․>(مائدہ/۸۲)

”اور جب اس کلام کو سنتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر نازل ہوا ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ ان کی آنکھوں سے بے ساختہ آنسو جاری ہو جاتے ہیںیہ اس لئے ہے کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا ہے۔“

          حق Ú©Û’ مقابلے میں ان Ú©ÛŒ نرمی اور جھکاؤ Ú©ÛŒ حالت ان Ú©Û’ ایمان لانے کا سبب بنی‘ کیونکہ ان Ú©Û’ دل حقائق کےلئے Ú©Ú¾Ù„Û’ تھے۔ اس Ú©Û’ برعکس سنگ دل یہود ایمان نہیں لاتے تھے، اس لحاظ سے ہم تاریخ میں مشاہدہ کرتے ہیں کہ بہت سے عیسائیوں Ù†Û’ اسلام قبول کیا ہے اور پاک Ùˆ مخلص مومن بن گئے ہیں‘ ان Ú©Û’ مقابلہ میں یہودیوں میں سے بہت Ú©Ù… لوگوں Ù†Û’ ایمان قبول کیا ہے۔

          پیغمبر اکرم  (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم) فرماتے ہیں: ایک دن ایسا آئے گا کہ جب کوئی متواضع انسان نہیں پایا جائے گا، فروتنی اور انکساری Ú©ÛŒ حالت بے معنی ہو کر رہ جائے گی۔ اپنے آپ Ú©Ùˆ اسلام شنا س کہنے والے بعض لوگ کہتے تھے، اسلام انسان Ú©Û’ لئے ذلت Ùˆ خواری Ú©Ùˆ پسند نہیں کرتا ہے، حتی انسان Ú©Ùˆ خدا Ú©Û’ حضورمیں بھی ذلت کا احساس نہیں کرنا چاہیے۔ دل شکستہ ہونا گریہ وتواضع جیسی کیفیت ان لوگوں Ú©ÛŒ نظروں میں انسانی اقدار Ú©ÛŒ خلاف ہے! یہ اس حالت میں ہے جب قرآن مجید مومنین کا متواضع ہونے Ú©ÛŒ حیثیت سے تعارف کراتا ہے۔

          ایک عالم دین پر حق سے منحرف ہونے کا الزام لگایاگیا صرف اس لئے کہ جب ان Ú©Û’ سامنے قرآن مجید Ú©ÛŒ تلاوت ہوتی تھی تو وہ روتے تھے۔ وہ لوگ خیال کرتے تھے کہ صرف عزاداری اور مصیبت میں رونا چاہیے اور قرآن مجید Ú©ÛŒ تلاوت Ú©Û’ دوران رونے Ú©Ùˆ بدعت جانتے تھے۔ یعنی یہ کام اس قدر متروک Ùˆ غیر ماٴنوس ہو چکا تھا کہ اگر کوئی ایسا کام کرتا تھا۔ اس پر انحراف اور بدعت Ú©ÛŒ تہمت لگاتے تھے۔

          خشوع، احساس حقارت، ذلت Ùˆ فروتنی ہے جو دل میں پیدا ہوتا ہے اور اس کا ردعمل انسان Ú©Û’ جسم Ú©Û’ اعضا Ùˆ جواح میں ظاہر ہوتا Û” مرحوم راغب اصفہانی کہتے ہیں: خشوع، احساس ضعف Ùˆ ذلت Ú©Û’ معنی میں ہے اور اس کا بیشتر استعمال اس جگہ پر ہے جہاں اعضا Ùˆ جوارح سے یہ کیفیتظاہر ہو۔

          مثال Ú©Û’ طور پر قرآن مجید Ú©Û’ مندرجہ ذیل مواقع پر خشوع استعمال ہوا ہے:

          ۱۔گفتگو کرتے وقت:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next