دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا



          اولیائے الہٰی مومنوں Ú©Ùˆ دنیا پرستی اور اس Ú©ÛŒ لذتوں سے بچانے Ú©Û’ لئے ایک نرس Ú©Û’ مانند ----جو مختلف طریقے سے بیمار Ú©Ùˆ ان چیز ÙˆÚº سے منع کرتی ہے جو اس Ú©Û’ لئے مضر ہوتی ہیں ---- مختلف بیانات سے کوشش کرتے ہیں کہ دنیا Ú©Ùˆ مومن Ú©ÛŒ نظر میں قابل نفرت قرار دیں، من جملہ ان بیانات میں سے ایک بیان یہ ہے جس Ú©ÛŒ طرف یہاں پر اشارہ کرتے ہیں:

          ”یَا اَبَاذَرٍ! اَلدُّنْیَا مَلعُونَةٌ ÙˆÙŽ مَلْعُونٌ مَافِیہَاالَّا مَا اُبتُغِیّ بہ وجہ اللہ“

          اے ابوذر! دنیا اور جو Ú©Ú†Ú¾ اس میں ہے، اس پرلعنت ہو مگر یہ کہ ان Ú©Û’ وسیلہ سے خدا Ú©ÛŒ خوشنودی حاصل Ú©ÛŒ جائے۔

          حدیث Ú©Û’ مضمون سے واضح ہے کہ دنیا Ú©ÛŒ نعمتوں جیسے زمین، درخت اور آسمان پر لعنت نہیں Ú©ÛŒ گئی ہے، کیونکہ جو چیز خدا Ú©ÛŒ خوشنودی تک پہنچنے کا وسیلہ بن سکتی ہے، نہ صرف قابل لعنت نہیں ہے بلکہ وہ مطلوب Ùˆ پسندیدہ بھی ہے، لہذا دنیا Ú©Ùˆ مقصد اور اصل قرار دینا قابل لعنت ہے۔ کیونکہ دنیا Ú©ÛŒ تخلیق اور اس Ú©ÛŒ نعمتوں Ú©ÛŒ تخلیق اس لئے Ú©ÛŒ گئی ہے کہ انسان خدا کا قرب حاصل کرنے Ú©Û’ لئے انھیں اپنا وسیلہ قراردے Û” دنیا Ú©Ùˆ انسان Ú©Û’ اختیار میں قرار دیا گیا ہے تاکہ اس Ú©ÛŒ مدد سے خدا تک پہنچے۔ اب اگر انسان Ù†Û’ دنیا Ú©Ùˆ خدا تک پہنچنے Ú©Û’ لئے اپنے لئے وسیلہ قرار دیا تو رحمت الہٰی ہمیشہ اس Ú©Û’ ہمراہ ہوگی۔ چونکہ وہ مقصد Ú©Ùˆ معین کر Ú©Û’ اسی راہ پر گامزن ہے۔ عقلمند انسان کبھی اپنے مقصد سے غافل نہیں رہتا ہے بلکہ ہمیشہ اپنے مقصدا ور اس راہ پر نظر رکھتا ہے جو اسے منزل تک پہنچاتا ہے۔ اس Ú©Û’ علاوہ مقصد ہے خدا Ú©ÛŒ نظر رحمت انسان سے منھ پھیر لیتی ہے، کیونکہ اس صورت میں اس Ù†Û’ اپنے مقصد اور دنیا Ú©ÛŒ پیدائش Ú©Û’ مقصد سے منہ موڑا ہے اور اس Ù†Û’ سعادت Ú©ÛŒ راہ Ú©Û’ بجائے شقاوت Ùˆ بدبختی Ú©Û’ راستہ کا انتخاب کیا ہے۔

          اصحاب ائمہ علیہم السلام میں سے ایک شخص اپنے کارو بار Ú©Û’ وسیع ہو جانے Ú©ÛŒ وجہ سے ناراض تھا۔ امام اس سے ملے اور فرمایا: تم کیوں غمگین ہو؟ اس Ù†Û’ کہا: مولا، میری دولت بڑھ گئی ہے، دنیا Ú©Û’ جال میں پھنس گیا ہوں۔ فرمایا: تم کیوں مال دنیا Ú©Û’ پیچھے Ù¾Ú‘Û’ ہو؟ اس Ù†Û’ کہا: تاکہ میں اور میرے فرزند دوسروں Ú©Û’ محتاج نہ رہیں اور اپنے مومن بھائیوں Ú©ÛŒ مدد کرسکوں۔ حضرت Ù†Û’ فرمایا: یہ تو وہی آخرت طلبی ہے یہ دنیا طلبی نہیں ہے، پریشان ہونے Ú©ÛŒ بات نہیں ہے۔ تم جب دنیوی لذتوں پر فریفتہ ہوجاؤ Ú¯Û’ اور دنیا Ú©Ùˆ دنیا Ú©Û’ لئے چاہو Ú¯Û’ØŒ تو اس وقت فکر مند ہو نا۔

”مَامِنْ شَیْءٍ اَبْغَضُ اِلیَ اللهِ تَعَالیٰ مِنَ الدُّنْیَا خَلَقَہَا ثُمَّ عَرَضَہَا فَلَمْ یَنْظُرْ اِلَیْہَاوَلَا یَنْظُرُ اِلَیْھَا حَتّٰی تَقُومَ السَّاعَةُ“

          خدا Ú©Û’ نزدیک دنیا Ú©Û’ برابر کوئی چیز قابل نفرت نہیں ہے۔ اس Ù†Û’ اسے پیدا کیا پھر اس سے منہ موڑلیا اوراس سے اپنی نظر رحمت Ú©Ùˆ ہٹا لیا اور قیامت تک اس Ú©ÛŒ طرف نظر نہیں کرے گا۔

          اس کلام Ú©Û’ مضمون Ú©Ùˆ بزرگوں‘ خاص کر امام خمینیۻ اپنی اخلاق Ú©ÛŒ کتابوں میں زیادہ بیان فرماتے تھے اور اس پر اصرار فرماتے تھے۔ (یہ ایک عجیب تعبیر ہے۔ اہل معرفت کےلئے یہی تعبیر کافی ہے کہ عمر بھر دنیا Ú©ÛŒ طرف رغبت نہ کریں)Û”

          اس میں کوئی Ø´Ú© Ùˆ شبہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوقات Ú©Ùˆ دوست رکھتا ہے۔ وہ اسماا ور صفات الہٰی Ú©Û’ آثار ہیں۔ اس لحاظ سے کہ دنیا اور اس Ú©ÛŒ نعمتیں اس Ú©ÛŒ صفات Ùˆ اسماء Ú©Û’ مظہر ہیں‘ قیامت تک ان پر توجہ Ùˆ عنایت رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ دنیا پر اس جہت سے توجہ اور عنایت نہیں کرتا جکہ اسے مستقل اور اصالت کا درجہ  دیا جائے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس دنیا میں محبت Ùˆ عنایت الہٰی کا تعلق کس چیز سے ہے؟ اس نکتہ Ú©Û’ بیان میں آنحضرت    فرماتے ہیں:

          ”وَ مَامِنْ شَیءٍ اَحَبُّ اِلیَ اللهِ عَزَّوَجَلَّ مِنَ الِایمَانِ بِہِ ÙˆÙŽ تَرْکِ مَا اٴَمَرَ بِتَرْکِہِ“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next