دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا



          اور وہ منہ Ú©Û’ بھل گر پڑتے ہیں روتے ہیں اور قرآن ان Ú©Û’ خشوع میں اضافہ کر دیتا ہے۔

          ÛµÛ” عبادت Ùˆ نماز میں:

          <قَدْاَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ الَّذٖینَ ھُمْ فِی صَلٰوتِھِمْ خَاشِعُونَ>                (مومنون/Û±ÙˆÛ²)

”یقینا صاحبان ایمان کا میاب ہوگئے۔ جو اپنی نمازوں میں گڑ گڑا نے والے ہیں“

          Û¶Û” دل میں:

          <اَلَمْ یَاٴْنِ لِلَّذِینَ آمَنُوا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُھُمْ لِذِکْرِ اللهِ>    (حدید/Û±Û¶)

          ”کیا صاحبان ایمان Ú©Û’ لئے ابھی وہ وقت نہیں آیا ہے کہ ان Ú©Û’ دل ذکر خدا اور اس Ú©ÛŒ طرف نازل ہونے والے حق Ú©Û’ لئے نرم ہو جائیں۔

          مذکورہ مواقع Ú©Û’ ہر ایک مطلب پر جداگانہ بحث کرنے Ú©Û’ لئے کافی فرصت Ú©ÛŒ ضرورت ہے، جس Ú©ÛŒ فی الحال گنجائش نہیں ہے۔ اجمالی طور پر واضح ہوگیا کہ خاشع وہ شخص ہے جس Ú©ÛŒ رفتار میں غرور Ùˆ تکبر Ú©Û’ احساس Ú©Û’ بغیر بندگی، حقارت اور شرمندگی Ú©Û’ آثار پیدا ہوجائیں اور ایک ذلیل بندے Ú©Û’ مانند اس میں خود خواہی اور تکبر کا عنصر نابود ہوجائے۔ کیونکہ خود خواہی اور تکبر انسان Ú©Ùˆ خدا Ú©Û’ سامنے فروتنی، تواضع اور خشوع Ú©Û’ ساتھ پیش آنے میں رکاوٹ بنتے ہیں اور بیشک متکبروں اور باغیوں Ú©ÛŒ واضح مثال شیطان ہے۔ قرآن مجید اس Ú©Û’ بارے میں فرماتا ہے:

<فَسَجَدَ الْمَلَائِکَةُ کُلُّھُمْ اَجْمَعُونَ اِلاَّ اِبْلِیسَ اٴَبٰی اَنْ یَکُونَ مَعَ السَّاجِدِینَ>  (حجر/Û³Û°Ùˆ Û³Û±)

           ØªÙ…ام ملا ئکہ Ù†Û’ اجتماعی طور پر(آدم Ú©Û’ سامنے ) سجدہ کرلیا تھا، علاوہ ابلیس Ú©Û’ کہ( اس Ù†Û’ انکار کیا اور) وہ سجدہ گزاروں Ú©Û’ ساتھ نہ ہو ہو سکا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next