دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا



          ”کتنے ہی لوگوں Ú©ÛŒ عقل ہوائے نفسانی Ú©ÛŒ اسیر ہوتی ہے اور ان Ú©Û’ نفسانی خواہشات عقل پر حکمرانی کرتی ہیں۔

          ایسا انسان نفسانی خواہشات Ú©ÛŒ پیروی کرتا ہے اور آرزو رکھتا ہے کہ بہشت میں اولیائے الہٰی Ú©ÛŒ مصاحبت میں ہو!

امانت داری اور خشوع:

          اس سے پہلے خوف Ùˆ حزن نامی دو خصوصیات Ú©Û’ بارے میں بحث ہوئی‘ ان دو خصوصیات Ú©Û’ ضمن میں خشوع Ú©ÛŒ دو حالتیں انسان کےلئے پیدا ہوتی ہیں جوپسندیدہ Ùˆ مطلوب ہیں‘ لیکن چونکہ ممکن ہے بعض معنوی کمالات Ú©Ùˆ انسان سے چھین لیا جاتا ہے‘ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم فرماتے ہیں:

” یَا اَبَاذَرٍّ! اِنَّ اَوَّلَ شَیْءٍ یُرْفَعُ مِنْ  ھٰذِہِ الْاُمَّةِ الْاَمَانَةُ وَالْخَشُوعُ حَتّٰی لاَ یَکٰادُ یُریٰ خَاشِعٌ․“

          اے ابوذر! پہلی صفت جواس امت سے اٹھالی جائے گی‘ وہ امانتداری Ùˆ خشوع ہے‘ یہاں تک ایک شخص بھی اہل خشوع نہیں ملے گا۔

          اس بیان میں‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم دو اخلاقی خصوصیات Ú©ÛŒ طرف اشارہ فرماتے ہیں ان دو میں سے ایک امانتداری ہے جو ایک اخلاقی اور سماجی خصوصیت ہے اور سالم Ùˆ محفوظ اور سماجی روابط Ú©Ùˆ برقرار رکھنے میں اہم رول ادا کرتی ہے اور اس Ú©Û’ بغیر ایک سالم معاشرہ Ú©Ùˆ تشکیل نہیں دیا جا سکتا ہے‘ کیونکہ اجتماعی روابط Ú©ÛŒ بنیاد متقابل اور طرفین اعتماد پر ہے۔

          پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم حدیث Ú©Û’ اس حصہ میں جناب ابوذر Ú©Ùˆ گوش گزار فرماتے ہیں کہ

---------------------------------------------------

     ۱۔نہج البلاغہ (ترجمہ فیض الاسلام) حکمت ۲۰۲‘ ص Û±Û±Û¸Û²



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next