دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا



”یَا اَبَاذَرٍ! اِنَّ جَبرَئِیلَ اٴَتَانِی بِخَزَائِنِ الدُّنْیٰا عَلٰی بَغْلَةٍ شَھْبَاءَ فَقَالَ لِی یَا مُحَمَّدَُ ھٰذِہِ خَزَائِنُ الدُّنْیَا وَلاَ یَنْقُصُکَ مِنْ حَظِّکَ عِنْدَ رَبِّکَ “

          ”اے ابوذر! جبرئیل امین عام دنیا Ú©Û’ خزانوں Ú©Ùˆ ایک سیاہ Ùˆ سفید رنگ Ú©Û’ خچر پر رکھ کر میرے پاس

----------------------------------------------------

۱۔ نہج البلاغہ ، ( ترجمہ فیض الاسلام ) خطبہ ۱۰۸ ، ص/ ۳۳۶

لائے اور کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم یہ دنیا کے خزانے ہیں اور ان کو خرچ کرنا آپ کے نصیب میں ہے، اس سے خدا کے نزدیک کو ئی کمی واقع نہیں ہوگی۔

          یہ جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم فرماتے ہیں :جبرئیل ایک سیاہ سفید رنگ Ú©Û’ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ پر سوار دنیا Ú©Û’ خزانے Ù„Û’ کر میرے پاس آئے، شاید اس کا کہنا یہ ہوگا کہ دنیا لذت Ùˆ رنج اور خیر Ùˆ شرکا سنگم ہے۔ دنیا میں کوئی ایسا شخص پایا نہیں جاسکتا جس Ù†Û’ کہ زندگی میں صرف رنج Ùˆ پریشانی دیکھی ہو اور کسی طرح Ú©ÛŒ  لذت Ùˆ خوشی کا سامنا نہ کیا ہوااس Ú©Û’ برعکس ایسا بھی کوئی نہیں ہے کہ جس Ù†Û’ زندگی میں صرف لذت ہی لذت دیکھی ہو اور کسی بھی رنج Ùˆ مصیبت سے دو چار نہ ہوا ہو۔ حقیقت میں ہر رنج Ùˆ غم Ú©Û’ ساتھ ایک لذت Ùˆ خوشی ہے اور ہر لذت Ùˆ خوشی Ú©Û’ ساتھ ایک رنج Ùˆ الم ہے اور یہ دونوں انسان Ú©Û’ لئے امتحان کا وسیلہ ہیں:

          <․․․وَنَبْلُوْ کُمْ بِالشَّرِّ وَالْخَیْرِ فِتنَہً․․․>        (انبیاء/ Û³Ûµ)

          ”ہم تو اچھائی اور برائی Ú©Û’ ذریعہ تم سب Ú©Ùˆ آزمائیں Ú¯Û’Û”

          اور ایک نکتہ یہ ہے کہ جبرئیل آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہتے ہیں: اگر آپ دنیا Ú©Û’ تمام خزانوں سے استفادہ کریں Ú¯Û’ تو آپ Ú©Û’ آخرت سے استفادہ کرنے میں کوئی Ú©Ù…ÛŒ واقع نہیں ہوگی۔ مادی لذتوں Ú©ÛŒ آفتوں میں سے ایک یہ ہے کہ جس قدر ان سے استفادہ کیا جائے گا احتمال ہے اخروی فائدوں سے محروم ہو جائے۔ لیکن اولیائے الہٰی اور انبیاء اس طرح نہیں ہیں، اس لحاظ سے جبرئیل کہتے ہےں:

          تمام دنیوی خزانوں سے استفادہ کرنے سے آپ Ú©Û’ اخروی حصہ میں کوئی Ú©Ù…ÛŒ واقع نہیں ہوگی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next