دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا



--------------------------------------

  ۱۔بحار الانوار ØŒ ج /۸۵، ص/ Û³Û±Û¹ ØŒ Ø­/ Û²

  Û²Û” بحار الانوار ØŒ ج /Û±Û°Û³ ØŒ ص /Û²Û±Û¹ ØŒ Ø­ /Û±Û´

  Û³Û” بحار الانوار ØŒ ج /Û±Û°Û³ ØŒ ص /Û²Û²Û² ØŒ Ø­ /Û´Û°

          اے ابوذر! خدائے متعال Ù†Û’ میرے بھائی عیسٰی پر وحی نازل فرمائی: اے عیسٰی دنیا Ú©Ùˆ دوست نہ رکھو کیونکہ میں اسے پسند نہیں کرتا ہوں، آخرت Ú©Ùˆ دوست رکھو کیونکہ وہ واپس لوٹنے Ú©ÛŒ جگہ ہے۔

          پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم  حضرت عیسٰی Ú©ÛŒ زبانی نقل فرماتے ہیں کہ خدائے متعال Ù†Û’ انھیں وحی بھیجی کہ میں دنیا Ú©Ùˆ پسند نہیں کرتا ہوں تم بھی اسے دوست نہ رکھو۔ فطری بات ہے پیغمبر بھی دنیا Ú©Û’ دشمن ہےں، چونکہ معصومین Ú©Û’ لئے کسی چیز یا کسی شخص سے دوستی اور دشمنی کا معیار خدا Ú©ÛŒ دوستی Ùˆ دشمنی ہے۔ فطری بات ہے کہ مومنین اور حق Ú©Û’ پیروی کرنے والوں Ú©Û’ لئے دنیا سے برتاؤ کرنے میں انبیاء اور معصومین علیہم السلام اور ان Ú©ÛŒ عملی سیرت نمونہ ہے۔

          حضرت علی علیہ السلام، دنیا Ú©ÛŒ نسبت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ نظریہ Ú©Û’ بارے میں فرماتے ہیں:

”قَدْ حَقَّرَ الدُّنْیَا وَ صَغَّرَ ھَا․․․ فَاَعْرَضَ عَنِ الدُّنْیَا بِقَلْبِہِ وَ اَمَاتَ ذِکْرَھَاعَن نَفْسِہِ وَاَحَبَّ اَنْ تَغٖیبَ زِینَتُھَا عَن عَیْنِہِ لِکَیْلاَ یَتَّخِذَ مِنْھَا رِیَاشاً اَوْ یَرْجُو فِیھَا مُقَاماً․․․“۱

          ”رسول خدا صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم دنیا Ú©Ùˆ حقیر جانتے تھے اور اسے نا چیز Ú©ÛŒ حیثیت سے دیکھتے تھے۔ آپ Ù†Û’ دل سے دنیا Ú©Ùˆ ترک کیا تھا اور اس Ú©ÛŒ یاد Ú©Ùˆ اپنے نفس سے نکال باہر کیا تھا اور اس Ú©ÛŒ زینت Ú©Ùˆ دیکھنا پسند نہیں فرماتے تھے تاکہ اس Ú©ÛŒ زینت سے اپنے لباس آراستہ نہ کریں اور اس Ú©ÛŒ تمنانہ کریں۔“

          یہ ایسی حالت میں تھا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ لئے تمام مادی نعمتوں سے استفادہ کرنے Ú©Û’ امکانات موجود تھے، آپ Ú©Û’ اپنے قول Ú©Û’ مطابق دنیا Ú©Û’ تمام خزانے آپ   Ú©Ùˆ پیش کئے گئے تھے، لیکن آپ Ù†Û’ انہیں قبول نہیں فرمایا تھا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next