دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا



          Û³Û” مشکلات پر صبر  Û±

          دوسری توفیق الہٰی: دنیا Ú©ÛŒ نسبت سے بے رغبت ہونا ہے انسان Ú©Ùˆ چاہئے کہ اس کا دل دنیا Ú©ÛŒ زرق وبرق چیزوں پر فریفتہ نہ ہو افسوس کہ ہم میں بہت سے لوگوں میں یہ خصوصیت نہیں پائی جاتی بلکہ ہم تقریباً دنیا Ú©ÛŒ لذتوں سے وابستگی رکھتے ہیں۔ اگر انسان مناسب اور اپنی شان Ú©Û’ مطابق زندگی بسر کرنے Ú©Û’ باوجود، بہتر گاڑی، بہتر سواری اور بہتر لباس Ú©ÛŒ تلاش میں سر گرداں ہے تو وہ دنیا طلبی Ú©Û’ پیچھے پڑا ہے اوروہ بہشت Ú©ÛŒ نعمتوں سے محروم ہوگا، جیسا کہ قرآن مجید فرماتا ہے:

<تِلْکَ الدَّارُالآخِرَةُ نَجْعَلُھَا لِلَّذِینَ لاَ یُرِیدُونَ عُلُوّاًفِی الْاَرْضِ وَلاَ فَسَاداً․․․․> (قصص/ ۸۳)

          یہ دار آخرت وہ ہے جسے ہم ان لوگوں Ú©Û’ لئے قرار دیتے ہیں جو زمین میں بلندی اور فساد Ú©Û’ طلبگار نہیں ہوتے ہیں۔

          اس آیت Ú©Û’ ذیل میں ایک روایت نقل Ú©ÛŒ گئی ہے کہ حتی اگر انسان اپنے جوتے Ú©Û’ تسمہ Ú©Ùˆ بدل کر بہتر تسمہ Ú©ÛŒ فکر میں ہو تو یہ زیادہ خواہی اور برتر طلبی کا نمونہ ہے  Û²  Û” پس، انسان Ú©Ùˆ کوشش کرنا چاہیے کہ اس حد تک بھی دنیا Ú©Û’ پیچھے نہ Ù¾Ú‘Û’Û” اس کا دل خدا اور آخرت Ú©ÛŒ طرف متوجہ ہونا چاہیے نہ جوتے Ú©Û’ تسمہ، گھر اور

-----------------------------------

    Û±Û” بحار الانوار ØŒ ج/ Û·Û¸ ØŒ ص/ Û±Û·Û² ØŒ Ø­/ ÛµÛ”

    Û² ۔المیزان ج/۱۶،ص/Û¸Ûµ   

سواری کی فکر میں، کیونکہ دل نو رِخدا کے نازل ہونے کی جگہ ہے:

          ”قَلْبُ الْمُؤْمِنِ عَرْشُ الرَّحْمٰنِ“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next