دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا



          پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمنے جبرئیل Ú©Û’ جواب میں فرمایا:

          ”حبیبی جبرئیل لا حاجة Ù„ÛŒ فیھا اذاشبعت شکرت ربی واذاجعت سالتہ۔“

          میرے دوست جبرئیل مجھے اس Ú©ÛŒ ضرورت نہیں ہے۔ جب بھی میں سیر ہوں گا اس کا شکر کروں گا۔ اگر مجھے بھوک Ù„Ú¯Û’ Ú¯ÛŒ تو اس سے مانگ لوں گا۔

          مومن Ú©Û’ لئے بہترین حاجت یہ ہے کہ ایک طرف سے خدا Ú©ÛŒ نعمتوں سے فائدہ اٹھائے اور ان Ú©Û’ لئے خدا کا شکر بجالائے اور دوسری طرف سے خدا Ú©ÛŒ نسبت احساس فقرو محتاجی کرے اور ہمیشہ اس Ú©ÛŒ طرف ہاتھ پھیلائے۔ کیونکہ انسان ایک ایسی مخلوق ہے کہ جس Ú©Û’ دو پہلو ہیں ØŒ اسے چاہئے کہ خد اکی نعمتوں سے استفادہ کرے اور اس کا شکر بجالائے۔ بس اس Ú©ÛŒ نعمتوں سے استفادہ اور اس کا شکربجا لانا اس Ú©ÛŒ سعادت کا سبب ہے۔ اور دوسری طرف سے ہمیشہ احساس فقر Ùˆ محتاجی کرے تاکہ مغرور اور غافل نہ ہو اور خود Ú©Ùˆ دوسروں سے برتر تصور نہ کرے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: اگر دنیا Ú©ÛŒ ساری دولت میرے اختیار میں ہو جب بھی مجھے کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی۔ مجھے ہمیشہ خدا پر نظر رکھنی چاہیے اور اس سے نعمت مانگوں اور اس Ú©ÛŒ نعمت کا شکر بجالاؤں۔

خداوند عالم کی خیر خواہی اور دنیا میں دین و زہد کی آگاہی:

حدیث کو جاری رکھتے ہوئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:

’یَا اَبَاذَرٍ! اِذَا اَرَادَاللهُ عَزَّوَجَّلَ بِعَبْدٍ خَیْراً فَقَّھَہ فِی الدِّینِ وَ زَھَّدَہُ فِی الدُّنْیَا وَ بَصَّرَہُ بِعُیُوبِ نَفْسِہِ․“

          اے ابوذر! جب خدائے متعال کسی بندہ Ú©Û’ لئے خیر چاہتا ہے اسے دین میں فقیہ اور دانا بنا دیتا ہے اور دنیا میں زاہد قرار دیتا ہے اور اسے اپنے عیوب  Ú©ÛŒ طرف دیکھنے Ú©ÛŒ بینائی Ùˆ بصیرت عطا کرتا ہے Û”

          جب خدائے متعال کسی بندے Ú©Ùˆ خیر پہنچانا چاہتا ہے تو اسے تین چیزیں عطا کرتا ہے:

          Û±Û” دین Ú©ÛŒ معرفت



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next