دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا



          مومن کا دل خدا Ú©ÛŒ جگہ ہے۔  Û±

          جس قدر انسان کادل خدائے متعال سے منحرف ہوگا اورامور دنیا میں مشغول ہوگا اسی قدر وہ معنوی اور اخروی معاملات سے محروم ر ہے گا۔

          حضرت علی علیہ السلام نہج البلاغہ میں دنیا Ú©ÛŒ نسبت انبیاء Ú©Û’ نقطہ نظر Ú©Û’ سلسلہ میں فرماتے ہیں:

          ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ پیروی کرناتمھارے لئے کافی ہے اور دنیا Ú©ÛŒ مذمت اور اسے عیب جاننے Ú©Û’ لئے اس Ú©ÛŒ بیشمار رسوائیاں اور برائیاں تمھارے لئے دلیل اور رہنما ہے۔ کیونکہ دنیا Ú©ÛŒ وابستگی آنحضرت صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم سے Ù„Û’ Ù„ÛŒ گئی تھی اور دوسروں کااس Ú©ÛŒ طرف مائل ہونافراہم کیا گیا اس Ú©ÛŒ لذتوں سے استفادہ کرنے سے پرہیز کیا اور اس Ú©ÛŒ سجاوٹوں سے اجتناب کیا۔ اگر کسی دوسرے پیغمبر Ú©ÛŒ اطاعت کرنا چاہتے ہو تو موسیٰ کلیم اللہ Ú©ÛŒ پیروی کرو کہ جو فرماتے تھے: ”پرور دگارا! مجھے جو خیر Ùˆ نیکی تونے عنایت Ú©ÛŒ ہے میں اس کا محتاج ہوں“

          خداکی !قسم موسیٰ Ù†Û’ خدا سے کھانے کےلئے روٹی Ú©Û’ علاوہ Ú©Ú†Ú¾ نہیں مانگاتھا۔ کیونکہ وہ زمین Ú©ÛŒ گھاس کھاتے تھے۔ اور دبلا پتلا ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے ان Ú©Û’ پیٹ Ú©ÛŒ کھال اتنی نازک ہوگئی تھی کہ پیٹ میں موجودہ سبز گھاس دکھائی دیتی تھی۔ اگر تیسرے پیغمبر Ú©ÛŒ پیروی کرنا چاہتے ہو تو داؤد پیغمبر Ú©ÛŒ پیروی کرو جو صاحب ”مزامیروزبور“ تھے۔ وہ بہشت Ú©Û’ نغمہ خوان ہوں Ú¯Û’Û” وہ اپنے ہاتھ سے کھجور Ú©Û’ پتوں Ú©ÛŒ زنبیل بناتے تھے اور اپنے دوستوں سے کہتے تھے: ”تم میں سے کون ان Ú©Ùˆ فروخت کرنے میں میری مدد کرے گا؟ اور وہ اس Ú©ÛŒ قیمت سے اپنے لئے جو Ú©ÛŒ ایک روٹی تیار کرتے تھے۔

          عیسٰی Ú©Ùˆ بتاؤ جو سوتے وقت تکیہ Ú©Û’ بجائے اپنے سرہانے پتھر رکھتے تھے اور کھدر Ú©Ù¾Ú‘Û’ پہنتے تھے اور سخت غذا کھاتے تھے۔ رات میں ان کا چراغ چاند ہوتا تھا۔ سردیوں میں ان کا مکان وہ جگہ ہوتی تھی۔ جہاں سورج چمکتا تھا یا وہ جگہ دھنس جاتی تھی (ان کا گھر نہیں تھا) ان کا میوہ اور خوشبو دار سبزی وہ گھاس تھی جو مویشیوں کےلئے زمین پر اگتی ہے۔ نہ ان Ú©ÛŒ بیوی تھی جو اسے فتنہ Ùˆ تباہی Ú©ÛŒ طرف کھینچتی اور نہ ان کا کوئی فرزند تھا

------------------------------------------

 Û±Û” بحار الانوار ØŒ ج Û¸Ûµ ØŒ ص Û³Û¹

جو انھیں غمگین کرتا نہ ان Ú©Û’ پاس پراپرٹی اور دولت تھی جو انھیں خدا Ú©ÛŒ یاد سے روکتی اور نہ کوئی طمع Ùˆ لالچ تھی جو انھیں خوار کرتی۔ خداند متعال اپنے اولیا سے دشمنی رکھتا ہے کہ انہیں دنیا Ú©ÛŒ لذتوں سے محروم کرے؟ یا یہ کہ دنیا Ú©ÛŒ سختی اور مشکلات ان Ú©Û’ تکامل وترقی کا وسیلہ اور خدا Ú©ÛŒ محبت Ú©ÛŒ علامت ہے۔ اس نکتہ Ú©ÛŒ تاکید کرنا ضروری ہے کہ ان بیانات سے ایسا تصور نہیں کرنا چاہیے ہم بیکاری اور بے عملی کا مظاہرہ کریں اور گوشہ نشینی اختیار کر Ú©Û’ فرائض سے ہاتھ کھینچ لیں اور کسب حلال کےلئے کوشش نہ کریں یا اسلام Ùˆ مسلمین Ú©Û’ تحفظ کےلئے کوشش نہ کریں! دراصل بات یہ ہے کہ دنیوی امور کا فریفتہ نہیں ہونا چاہیے۔ اگر تمام دنیا Ú©Û’ خزانے اور دولت بھی کسی Ú©Û’ اختیار میں دے دی جائے اور وہ تمام لذتوں سے استفادہ کرے لیکن اس پر فریفتہ نہ ہو تو اسے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ جیسے سلیمان بن داؤد  کہ اتنی دولت‘ عظیم سلطنت مقام نبوت Ùˆ ولایت Ú©Û’ ہوتے ہوئے بھی انھیں کوئی نقصان نہ پہنچاکیونکہ وہ دنیا Ú©Û’ فریفتہ نہیں ہوئے تھے۔ خود جو Ú©ÛŒ روٹی کھاتے تھے اور دولت Ùˆ قدرت Ú©Ùˆ دین خدا Ú©Ùˆ عزت بخشنے کےلئے استعمال کرتے تھے۔ اگر ملکہ سبا سے جنگ Ú©ÛŒ یا‘ جنگ Ú©ÛŒ دھمکی دی تو‘ وہ صرف حکومت الہٰی Ú©ÛŒ وسعت کےلئے تھی اور اس لئے تھی کہ زمین سے شرک کا خاتمہ ہو جائے نہ اس لئے کہ خود دنیا Ú©ÛŒ لذتوں سے استفادہ کریں۔

          معصومین علیہم السلام Ú©ÛŒ زاہدانہ زندگی Ú©Û’ بارے میں نقل Ú©ÛŒ گئی تمام روایتوں سے اس طرح کا Ø´Ú© Ùˆ شبہ بر طرف ہو جاتا ہے کہ وہ دنیا میں سختی سے زندگی بسر کرتے تھے اور دنیا میں عیش Ùˆ آرام Ú©Û’ خواہاں نہیں نہیں تھے۔ ان کا طریقہٴ کار یہ تھا کہ لوگوں Ú©Ùˆ دنیا پرستی سے روکتے تھے‘ جس طرح ائمہ اطہار Ú©Û’ اصل وجود میں کوئی Ø´Ú© نہیں ہے‘ اسی طرح ان Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ شیوہ میں بھی کوئی Ø´Ú© نہیں ہے۔ ان Ú©ÛŒ واضح خصوصیات میں خدا Ú©ÛŒ عبادت سحر خیزی‘ مناجات‘ دعا اور Ú¯Ú‘ گڑانا تھا۔ دوست Ùˆ دشمن اور شیعہ Ùˆ سنی اس کااعتراف کرتے ہیں اور اس بارے میں کتابیں Ù„Ú©Ú¾ÛŒ گئی ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next