دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا



میرے بعد اس امت سے جو نیک اور پسندیدہ صفات اٹھالئے جائیں گے کہ ان میں سے برجستہ ترین صفت امانتداری اور خشوع ہے۔

          پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ امت Ú©Ùˆ ایک تربیت یافتہ معاشرے Ú©Û’ عنوان سے دوسری ملتوں پر دو امتیاز ÛŒ برتری حاصل تھی: پہلا امتیاز آپسی روابط اور دوسری ملتوں Ú©Û’ ساتھ اجتماعی روابط Ú©Û’ حوالے سے تھا اور دوسرا امتیاز امت Ú©ÛŒ انفرادی شخصیت Ú©Û’ حوالے سے اخلاقیات Ùˆ حالات Ú©ÛŒ تعمیر سے متعلق تھا، یہ امت انفرادی‘ روحی اور معنوی شخصیت Ú©Û’ لحاظ سے بھی ممتاز تھی اور اجتماعی حیثیت سے بھی، یہ صفات اسی طولانی تربیت Ú©Û’ نتیجہ میں حاصل ہوئے تھے جو خدا وند متعال Ú©ÛŒ طرف سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ توسط سے انجام پائی تھی۔

          امت اسلامیہ ایک باغ Ú©ÛŒ مانند تھی جس میں رسول خدا صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم جیسی عظیم شخصیت  Ù†Û’ سر سبز میوہ دار درخت لگائے تھے۔ اب اگر اس باغ میں آفت آپڑے تو اس میں آفت Ù¾Ú‘Ù†Û’ Ú©Û’ آثار ظاہر ہوں Ú¯Û’ اور رفتہ رفتہ یہ باغ نابودی اور خرابی Ú©ÛŒ طرف بڑھ جائے گا۔

          پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ امت جو انفرادی اور اجتماعی خصوصیات Ú©Û’ لحاظ سے بے مثال تھی‘ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ رحلت Ú©Û’ بعد اس میں آفت آپڑی اور اس Ú©ÛŒ سر سبز Ùˆ شادابی خزاں میں تبدیل ہوئی ،پہلی آفت جو امت مسلمہ پر Ù¾Ú‘ÛŒ وہ یہ تھی یہ قوم سنگ دل ہو گئی اور خضوع Ùˆ خشوع اور نرم دلی Ú©ÛŒ صفت ان سے Ú†Ù„ÛŒ گئی یہاں تک حق Ú©Û’ سامنے تسلیم نہیں ہوتے تھے اور مثبت اور قابل قدر خصوصیات کا اثر قبول نہیں کرتے تھے۔ ان میں فرد فرد ایسا سنگ دل تھا کہ حق بات ان میں اثر نہیں کرتی تھی جہاں میں نرم خو ہو کر آنسو بہانا چاہیے تھا‘ وہ ایسا نہیں کرتے تھے۔

          دوسری آفت ان Ú©Û’ اجتماعی روابط میں ظاہر ہوئی۔ ان میں امانتداری اور ایمانداری کا جنبہ ضعیف ہوگیا‘ ایک دوسرے Ú©Û’ لئے امین اور وفا دار  Ù†ÛÛŒÚº رہے وہ  امانت میں خیانت کرنے Ù„Ú¯Û’ یہ سماج کےلئے ایک خطرہ Ú©ÛŒ گھنٹی تھی۔اگر یہ انفرادی اور اجتماعی دو آفتیں معاشرے میں رسوخ پیدا کرجائیں تو وہ معاشرے Ú©Û’ زوال کا موجب بنتی ہیں۔

          یہ اقدار صرف اسلام اور مسلمانوں سے مخصوص نہیں ہیں۔ اسلام Ú©Û’ ظہور سے پہلے اور لوگوں Ú©Û’ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم پر ایمان لانے سے پہلے بھی سب لوگ یہ سمجھتے تھے کہ ایمانداری اور امانت داری اچھی چیز ہے اور لوگوں Ú©Û’ اموال میں خیانت کرنا بری بات ہے۔

الف: امانت داری کا اثر:

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ عربوں Ú©Û’ درمیان بلکہ ساری دنیا میں کامیاب ہونے کا سب سے بڑ ا سبب آپ  کا امین ہونا تھا۔ رسالت سے پہلے تمام لوگ آپ  Ú©Ùˆ امین جانتے تھے اور آپ  Ú©Ùˆ ”محمد امین“ Ú©Û’ نام سے پکارتے تھے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ طرف لوگوں Ú©Û’ میلان کا سبب آپ   Ú©ÛŒ یہی خصوصیت تھی‘ کیونکہ امین ہونے کا لازمہ سچ کہنا بھی ہے۔ اگر انسان دوسروں Ú©Û’ مال میں خیانت کرے تو وہ راست Ú¯Ùˆ نہیں ہو سکتا ہے۔ بہت سے لوگوں Ù†Û’ پیغمبر Ú©ÛŒ پیغمبری Ú©Û’ دعویٰ Ú©Ùˆ اس بنا پر قبول کیا تھا کہ وہ جانتے تھے کہ آپ جھوٹ نہیں بولتے ہیں۔

          چنانچہ اس سے پہلے بیان ہوا کہ‘ امانت داری اہمیت Ùˆ عظمت Ú©Ùˆ عقل Ú©Û’ ذریعہ بھی درک کیا جاسکتا ہے‘ لہذا اگر بعثت Ùˆ دعوت پیامبر   بھی نہ ہوتی پھر بھی لوگ اسے درک کرتے‘ لیکن اسلام Ù†Û’ اس عقلی Ø­Ú©Ù… Ú©ÛŒ تائید کرتے ہوئے فرمایا:

          ”اِنَّ اللهَ یَا مُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمَانَاتِ إِلیٰ اٴَھْلِھَا…“ (نساء/ÛµÛ¸)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next