سوره بقره 181 الی 195



فان انتہوا فان اللہ غفور رحيم

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''انتہوا'' كا متعلق كفر اور شرك ہو پس ''فان انتہوا ...'' كا معنى يہ بنتاہے اگر كفار و مشركين كفر و شرك سے دست بردار ہوجائيں اور ايمان لے آئيں ... بنابريں جملہ'' فان اللہ ...'' كے دو معنى بنتے ہيں 1_ ان سے ايمان كو قبول كرنا 2_ ان كى گزشتہ غلطيوں اور خطاؤں كو معاف كرنا_

5_ اگر محارب كفار ايمان لے آئيں تو ان كى گزشتہ خطاؤں (مسلمانوں كا قتل، فتنہ پرورى و غيرہ ...) پر مؤاخذہ نہيں ہونا چاہيئے_

فان انتہوا فان اللہ غفور رحيم

6_ وہ كفار جو جنگ كے شعلے بھڑكانے اور فتنہ پرورى سے باز آجائيں ان سے جنگ كے خاتمے كا الہى حكم اللہ تعالى كى رحمت و مغفرت كا ايك پرتو ہے _

فان انتہوا فان اللہ غفور رحيم

7_محارب كفاركے ايمان لانے كے بعد ان كے گناہوں كى بخشش رحمت و مغفرت الہى كا ايك پرتو ہے _

فان انتہوا فان اللہ غفور رحيم

--------------------------------------------------

احكام : 1،2



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 133 134 135 136 137 138 139 140 141 142 143 144 145 146 147 148 149 next