سوره بقره 181 الی 195



اس جملہ '' ان اللہ غفور رحيم '' كو اس شخص كے بارے ميں سمجھا جاسكتاہے جو غير عادلانہ وصيت كو تبديل كرنے كا ذمہ دار ہے ، جائز كام ميں گناہ سے بخشش كے بارے ميں گفتگو اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ وصيت كو تبديل كرنا اتنا برا اور نامناسب عمل ہے يہاں تك كہ غير عادلانہ وصيت كى تبديلى بھي_ اگر چہ ميت كا وصى اس كو تبديل كرنے كا مجاز ہو پھر بھى گويا كہ وہ ايك امر خلاف كا مرتكب ہوا ہے اور اللہ تعالى كى مغفرت كا محتاج ہے _

9_ ميت كى غير عادلانہ وصيتوں پر عمل كرنا واجب نہيں ہے _

 

628

فمن خاف من موص جنفاً اواثماً فاصلح بينھم فلا اثم عليہ

10_ ميت كى غير عادلانہ وصيتوں كى تبديلى يا اصلاح كيلئے ميت كا وصى حق ولايت ركھتاہے_

فمن خاف من موص جنفاً او اثماً فاصلح بينھم فلا اثم عليہ

11 _ اگر غير عادلانہ وصيت كو تبديل يا اسكى اصلاح كردى جائے تو اللہ تعالى وصيت كرنے والے كا گناہ معاف فرمادے گا_

فمن خاف من موص جنفا او اثماً فاصلح بينھم فلا اثم عليہ ان اللہ غفور رحيم

اس مطلب ميں، ''ان اللہ غفور'' كو وصيت كرنيوالے كے گناہ كے حوالے سے ديكھا گيا ہے (فمن خاف من موص ... اثماً)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 133 134 135 136 137 138 139 140 141 142 143 144 145 146 147 148 149 next