سوره بقره 181 الی 195



يہ مطلب لفظ '' خاف'' كے استعمال سے اخذ كيا گياہے_

5 _ غير عادلانہ وصيتوں كى تبديلى كيلئے وصيت كرنے والے كو آمادہ كرنا وصيت كے حرام ہونے كا مصداق نہيں ہے اور نہ ہى آمادہ كرنے والا گنہگار ہے _

فمن بدلہ ... فانما اثمہ على الذين يبدلونہ ... فمن خاف ... فلا اثم عليہ

6 _ ميت كى غير عادلانہ وصيتوں كو بدلنا جائز ہے اور بدلنے والا گنہگار نہيں ہے _

فمن خاف من موص جنفاً او اثماً فاصلح بينہم فلا اثم عليہ

اس آيہ مجيدہ كو وصيت كرنيوالے كى قيد حيات ميں فرض كيا جاسكتاہے اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس كو فرد كى موت كے بعد تصور كيا جائے، مذكورہ مطلب دوسرے فرض كى بنياد پر ہے اور اس سے ماقبل مطالب پہلے فرض كى بنياد پر ہيں_

7_ اللہ تعالى غفور (گناہوں كو بخشنے والا) اور رحيم (مہربان ) ہے _

ان اللہ غفور رحيم

8_ عادلانہ وصيتوں كى حفاظت اور ان كو تبديل كرنے سے محفوظ ركھنے كى بہت زيادہ اہميت ہے _

فمن خاف ... فلا اثم عليہ ان اللہ غفور رحيم



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 133 134 135 136 137 138 139 140 141 142 143 144 145 146 147 148 149 next