سوره بقره 181 الی 195



4_ اسلام ميں جہاد و معركہ آرائي كى تشريع كا ہدف فتنوں كو جڑ سے اكھارنا اور عالمى سطح پر دين كا پھيلاؤ ہے _

و قاتلوہم حتى لا تكون فتنة و يكون الدين للہ

5 _ اگر كفار فتنہ پرورى سے اور اسلام كے پھيلاؤ كى راہ ميں ركاوٹيں ڈالنے سے بازآجائيں تو ان سے جنگ ترك كرنا ضرورى ہے _

فان انتہوا فلا عدوان الا على الظالمين

آيت كے ماقبل حصے كى روشنى ميں '' انتہوا'' كا متعلق فتنہ پرورى اور دين الہى كى حاكميت كى راہ ميں ركاوٹيں ڈالناہے_ ''فان انتہوا'' كا جواب شرط محذوف ہے اور اسكا قاتئم مقام '' فلا عدوان ...'' ہے يعنى يہ كہ اگر فتنہ پرورى سے اور دين الہى كے پھيلاؤ كى راہ ميں ركاوٹيں ڈالنے سے باز آجائيں تو ان كو قتل نہ كرو كيونكہ تجاوز فقط ظالموں پر جائز ہے _

6_ اگر محارب كفار يا فتنہ پرور لوگ اپنے كفر سے باز آجائيں تو ان سے جنگ نہ كرو_

فان انتہوا فلا عدوان الا على الظالمين

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' انتہوا'' كا متعلق كفر اختيار كرنا ہو_

 

675



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 133 134 135 136 137 138 139 140 141 142 143 144 145 146 147 148 149 next