حضرت امام حسین علیہ السلام کی حیات مبارکه



آپ(ع) روز عاشورہ اموی لشکر کے بھیڑیا صفت درندوں کے درمیان ایک کوہ ھمالیہ کی مانند کھڑے ھوئے تھے اور آپ نے ان کے درمیان عزت و شرافت ،کرامت و بزرگی ،ظلم و ستم کی مخالفت سے متعلق عظیم الشان خطبے ارشاد فرمائے :”واللّٰہ لا اعطیکم بیدی اِعطاءَ الذَّلِیْلِ،ولااَفِرُّ فِرارالعبیدِ،اِنی عذت بربی وربِّکُمْ اَنْ ترجُمُوْنَ۔۔۔“۔

امام کی زبان سے یہ روشن و منور کلمات اس وقت جاری ھوئے جب آپ کرامت و بلندی کی آخری حدوں پر فا ئز تھے جس کا تصور بھی ممکن نھیں ھے اور ان کلمات کو تاریخ اسلام نے ھر دور کے لئے ایک زندہ و پا ئندہ شجاعت اور بھا دری کے کارناموں کے طور پر اپنے دامن میں محفوظ رکھاھے ۔

شعرائے اھل بیت(ع) نے اس واقعہ کی منظر کشی کے سلسلہ میں مسابقہ کیا لہٰذا ان کے کھے ھوئے اشعار، عربی ادب کے مدوّن مصادرمیں بہت قیمتی ذخیرہ ھیں، سید حیدر حلی نے اس دا ئمی واقعہ کی منظر کشی کرتے ھوئے اپنے جد کا یوںمرثیہ پڑھا:

طَمَعَتْ اَنْ تَسُوْمَہُ الْقَوْمُ ضَیْماً

 

وابیٰ اللّٰہُ وَالحُسَامُ الصَّنِیْعُ

کیفَ یلویْ علیٰ الدَّنِیَّةِ جِیِّداً

 

لِسَوَ ی اللّٰہِ مَا لَوَا ہُ الخُضُوْعُ

وَلَدَیْہِ جَاْ شُ اَرَدُّ مِنَ الدِّرْعِ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next