حضرت امام حسین علیہ السلام کی حیات مبارکه



جب صبح نمودار ھو ئی تو امام حسین(ع) نے عراق کا رخ کیا ،آپ(ع) اپنی سواری کے ذریعہ کربلا پھنچے، آپ(ع) نے شھادت کے درجہ پر فائز ھونے کے لئے وھیں پر قیام کیا ،تاکہ آپ اپنے جد کے اس دین کو زندہ کرسکیں جس کو بنی امیہ کے سر پھرے بھیڑیوں نے مٹا نے کی ٹھان رکھی تھی۔

شھادت

 ÙØ±Ø²Ù†Ø¯ رسول پر یکے بعد دیگرے مصیبتیں ٹوٹتی رھیں ،غم میں مبتلا کرنے والا ایک واقعہ تمام نھیں ھوتا تھا کہ اس سے سخت غم واندوہ میں مبتلا کرنے والے واقعات ٹوٹ پڑتے تھے Û”

امام حسین(ع) نے ان سخت لمحات میں بھی اس طرح مصائب کا سامنا کیا جیسا آپ سے پھلے کسی دینی رھنما نے نھیں کیا تھاچنانچہ اُن سخت لمحات میں سے کچھ سخت ترین لمحات یہ ھیں :

۱۔آپ مخدرات رسالت اور نبی کی ناموس کو اتنا خو فزدہ دیکھ رھے تھے جس کو اللہ کے علاوہ اور کو ئی نھیں جانتا ،ھر لمحہ ان کو یہ خیال تھا کہ ان کی عترت کاایک ایک ستارہ اپنے پاک خون میں ڈوب جائے گا،جیسے ھی وہ آخری رخصت کو آئیں گے ان کا خوف و دھشت اور بڑھ جا ئیگا چونکہ بے رحم دشمن ان کو چاروں طرف سے گھیر ے ھوئے تھے ،انھیںیہ نھیں معلوم تھا کہ والی و وارث کی شھادت کے بعد ان پر کیا گذرے گی، ا مام(ع) ان پر آنے والی تمام مصیبتوں سے آگاہ تھے ،لہٰذاآپ(ع) کا دل رنج و حسرت سے محزون ھورھا تھا، آپ(ع) ھمیشہ ان کو صبر و استقامت و پا ئیداری اورآہ و بکا کے ذریعہ اپنی عزت و آبرو میں کمی نہ آنے دینے کا حکم فر ما رھے تھے اور ان کو یہ تعلیم دے رھے تھے کہ خداوند عالم تم کو دشمنوں کے شرسے بچائے گا اور تمھاری حفاظت کرے گا ۔

۲۔بچے مار ڈالنے والی پیاس کی وجہ سے جاں بلب تھے ،جن کا کو ئی فریادرس نھیں تھا ،آپ(ع) کا عظیم قلب اپنے اطفال اوراھل و عیال پر رحم و عطوفت کی خاطر پگھل رھا تھااور بچے اپنی طاقت سے زیادہ مصیبت کا سامنا کر رھے تھے۔

 Û³Û”مجرمین اشقیاء کاآپ(ع) Ú©Û’ اصحاب اور اھل بیت(ع) Ú©Ùˆ قتل کرنے Ú©Û’ بعد آپ Ú©Û’ بھتیجوں اور بھانجوں Ú©Û’ قتل کرنے کےلئے Ø¢Ú¯Û’ بڑھ رھے تھے۔

۴۔آپ(ع) نے شدت کی پیاس برداشت کی ،مروی ھے کہ آپ(ع) کو آسمان پر دھوئیں کے علاوہ اور کچھ نظر نھیں آرھا تھا ،شدت پیاس سے آپ(ع) کا جگر ٹکڑے ٹکڑے ھو گیا تھا ۔

شیخ شوستری کا کھنا ھے :امام حسین(ع) کے چار اعضاء سے پیاس کا اظھار ھو رھا تھا: پیاس کی شدت کی وجہ سے آپ(ع) کے ھونٹ خشک ھو گئے تھے، آپ کا جگر ٹکڑے ٹکڑے ھو گیا تھا جیسا کہ خود آپ(ع) کا فرمان ھے جب آپ کھڑے ھوئے موت کے منتظر تھے اور آپ جانتے تھے کہ اس کے بعد مجھے زندہ نھیں رھنا ھے تو آپ(ع) نے یوںپیاس کااظھار فرمایا :”مجھے پانی کا ایک قطرہ دیدو،پیاس کی وجہ سے میرا جگر چھلنی ھو گیا ھے “، آپ(ع) کی زبان میں کا نٹے پڑگئے تھے جیسا کہ حدیث میں آیا ھے اور آپ(ع) کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا تھا ۔[46]

۵۔جب آپ(ع) کے اھل بیت(ع)اور اصحاب شھید ھوگئے تو آپ(ع) نے اپنے خیموں کی طرف دیکھا تو ان کو خا لی پایااور زور زور سے رونے لگے ۔

فرزند رسول پر پڑنے والے ان تمام مصائب و آلام کو دیکھنے اور سننے کے بعدانسان کا نفس حسرت و یاس سے پگھل جاتا ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next