حضرت امام حسین علیہ السلام کی حیات مبارکه



آپ زیر لب بھی تسبیح و تھلیل میں مشغول رھے۔

اے پروردگاریہ میری ناچیز Ú©Ùˆ شش Ú¾Û’ گر قبول افتد زھے عزّ Ùˆ شرف“  Û”

امام(ع) پر حملہ

مجرموں کے اس پلید و نجس وخبیث گروہ نے فرزند رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پرحملہ شروع کردیاانھوں نے امام(ع) پر ھر طرف سے تیروں اور تلواروں سے حملہ کیازرعہ بن شریک تمیمی نے پھلے آپ(ع) کے با ئیں ھاتھ پر تلوار لگا ئی اس کے بعد آپ(ع) کے کاندھے پر ضرب لگا ئی ،اور سب سے کینہ رکھنے والا دشمن سنان بن انس خبیث تھا، اس نے ایک مرتبہ امام(ع) پر تلوار چلا ئی اور اس کے بعد اس نے نیزہ سے وار کیا اور اس بات پر بڑا فخر کر رھاتھا، اس نے حجّاج کے سامنے اس بات کو بڑے فخر سے یوںبیان کیا :میں نے ان کو ایک تیر مارا اور دو سری مرتبہ تلوار سے وار کیا ،حجّاج نے اس کی قساوت قلبی دیکھ کر چیخ کر کھا :اَما انکما لن تجتمعافي دار ۔[66]

اللہ کے دشمنوں نے ھر طرف سے آپ(ع) کو گھیر لیا اور ان کی تلواروں نے آپ(ع) کاپا ک خون بھادیا،بعض مو رخین کا کھنا ھے :اسلام میں امام حسین(ع) جیسی مثال کو ئی نھیں ھے ،امام حسین(ع) کے جسم پر تلواروں اور نیزوں کے ایک سو بیس زخم تھے ۔[67]

امام حسین(ع) کچھ دیر زمین پر ٹھھرے رھے آپ(ع) کے دشمن بکواس کرتے رھے اور آپ(ع) کے پاس آنے کے متعلق تیاری کرتے رھے ۔اس سلسلہ میں سید حیدر کہتے ھیں:

فمااجلتِ الحربُ عنْ مِثْلِہِ

 

صریعایُجَبِّنُ شُجْعانُھَا

”حالانکہ آپ(ع) زمین پر بے ھوش پڑے تھے پھر بھی کو ئی آپ(ع) کے نزدیک آنے کی ھمت نھیں کررھا تھا “۔

 Ø³Ø¨ Ú©Û’ دلوں آپ(ع) Ú©ÛŒ ھیبت طاری تھی یھاں تک کہ بعض دشمن آپ Ú©Û’ سلسلہ میں یوں Ú©Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ : Ú¾Ù… ان Ú©Û’ نورا Ù†ÛŒ چھرے اور نورا Ù†ÛŒ پیشانی Ú©ÛŒ وجہ سے ان Ú©Û’ قتل Ú©ÛŒ فکر سے غافل ھوگئے Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next