حضرت امام حسین علیہ السلام کی حیات مبارکه



۱۔آپ(ع) کا مسکینوں کے پاس سے گذر ھوا جو کھانا کھا رھے تھے، انھوں نے آپ(ع) کو کھانا کھانے کے لئے کھا تو آپ(ع) اپنے مرکب سے اتر گئے اور ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا،پھر ان سے فرمایا:”میں نے تمھاری دعوت قبول کی تو تم میری دعوت قبول کر و“ انھوں نے آپ(ع) کے کلام پر لبیک کھا اور آپ(ع) کے ساتھ آپ(ع) کے گھر تک آئے آپ(ع) نے اپنی زوجہ رباب سے فرمایا:”جو کچھ گھر میں موجود ھے وہ لا کر دیدو“۔ انھوں نے جو کچھ گھر میں رقم تھی وہ لا کر آپ(ع) کے حوالہ کر دی اور آپ(ع) نے وہ رقم ان سب کو دیدی۔[35]

۲۔ ایک مرتبہ آپ(ع) ان فقیروں کے پاس سے گذرے جو صدقہ کا کھانا کھا رھے تھے ،آپ(ع) نے ان کو سلام کیا تو انھوں نے آ پ(ع) کو کھانے کی دعوت دی توآپ(ع) ان کے پاس بیٹھ گئے اور ان سے فرمایا:”اگر یہ صدقہ نہ ھوتا تو میں آپ لوگوں کے ساتھ کھاتا “پھر آپ(ع) ان کو اپنے گھر تک لے کر آئے ان کو کھانا کھلایا ، کپڑا دیا اور ان کو درھم دینے کا حکم دیا ۔[36]

اس سلسلہ میں آپ(ع) نے اپنے جد رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اقتدا فر ما ئی ،ان کی ھدایات پر عمل پیرا ھوئے، (مو رخین کا کھنا ھے کہ )آپ(ع) غریبوں کے ساتھ مل جُل کر رہتے اور ان کے ساتھ اٹھتے اور بیٹھتے تھے ھمیشہ ان پر احسان فر ماتے ان سے نیکی سے پیش آتے تھے یھاں تک کہ فقیر اپنے فقر سے بغاوت نہ کرتا اور مالدار اپنی دولت میں بخل نھیں کرتا تھا ۔

 ÙˆØ¹Ø¸ Ùˆ ارشاد

امام حسین(ع) ھمیشہ لوگوں کو وعظ و نصیحت کرتے تھے جیسا کہ آپ(ع) سے پھلے آپ(ع) کے پدربزرگوار لوگوں کو وعظ و نصیحت فر ماتے تھے ،جس سے ان کا ھدف لوگوں کے دلوں میں اچھا ئی کی رشد و نمو کر نا ،ان کو حق اور خیر کی طرف متوجہ کرنا اور ان سے شر ،غرور اورغصہ وغیرہ کو دور کر نا تھا۔ ھم ذیل میں آپ(ع) کی چند نصیحت بیان کر رھے ھیں :

امام(ع) کا فر مان ھے :”اے ابن آدم !غوروفکر کر اور کہہ :دنیا کے بادشاہ اور ان کے ارباب کھاں ھیںجو دنیامیں آباد تھے انھوں نے زمین میں بیلچے مارے اس میں درخت لگائے ،شھروں کو آباد کیا اور سب کچھ کر چلے گئے جبکہ وہ جانا نھیں چا ہتے تھے ،ان کی جگہ پر دوسرے افراد آگئے اور ھم بھی عنقریب اُن کے پاس جانے والے ھیں ۔

اے فرزند آدم! اپنی موت کو یاد کر اور اپنی قبر میں سونے کو یاد رکھ اور خدا کے سامنے کھڑے ھونے کو یاد کر ،جب تیرے اعضاء و جوارح تیرے خلاف گواھی دے رھے ھوں گے اور اس دن قدم لڑکھڑا رھے ھوں گے ،دل حلق تک آگئے ھوں گے، کچھ لوگوں کے چھرے سفید ھوں گے اور کچھ رو سیا ہ ھوں گے، ھر طرح کے راز ظا ھر ھو جا ئیں گے اور عدل و انصاف کے مطابق فیصلہ ھوگا ۔

اے فرزند آدم ! اپنے آباء و اجداد کو یاد کر اور اپنی اولاد کے بارے میں سوچ کہ وہ کس طرح کے تھے اور کھاں گئے اور گویا عنقریب تم بھی اُ ن ھی کے پاس پھنچ جا ؤ گے اور عبرت لینے والوں کے لئے عبرت بن جا ؤ گے “۔

پھر آپ نے یہ اشعارپڑھے :

 

این الملوک التی عن حفظھا غفلت



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next