حضرت امام حسین علیہ السلام کی حیات مبارکه



[28]”اس وقت آپ نے خار دار راھوں میںپیدل چلنا پسند کیالیکن اپنا اختیار ظالم کے ھاتھوں دینا پسند نھیں کیا۔

جنگ کے میدان میں امام حسین(ع) نے محسوس کیا کہ یاذلت محسوس کر نا پڑے گی یا عزت کے ساتھ جام شھا دت نوش کرنا پڑے گا۔

اس وقت آپ نے عزت و غیرت کا دامن تھا منے کا فیصلہ کیا ۔

کیونکہ غیرت مند انسان کو جب ذلت کا سامنا کر ناپڑجائے تو وہ اپنے لئے موت اختیار کرلیتا ھے آپ(ع) نے شھادت کو بزرگوں کی عادت اور اپنے لئے فخر محسوس کیا۔

اسی لئے آپ نے جنگ کےلئے کمر کس لی موت اور گھوڑے سواروںکے سامنے سخت جان ھوگئے“۔

امام(ع) کی شان میں سید حیدر کے مرثیے امت عربی کی میراث میں بڑے ھی مشھور و معروف ھیں،ان میں نئی افکار کو ڈھالا گیا ھے ،ان کے اجزاء کو بڑی ھی دقت نظری کے ساتھ مرتب و منظم کیا گیا ھے جس سے ان کو چار چاند لگ گئے اور (ان کے ھم عصرلوگوں کا کھنا ھے )قصیدہ کے ھر شعر میں مخصوص طور پر امام(ع) کا تذکرہ کیا گیا ھے ،عام لوگ ان اشعار کی اصلاح نھیں کر سکتے اور ان اشعار کا ھر کلمہ کمال اور انتھاء تک پھنچا ھوا ھے ۔

۲۔ شجاعت

بڑے بڑے صاحبان ِ فکر و نظرنے پور ی تاریخ میں ایسا شجاع اور ایسا بھادر انسان نھیں دیکھا ،امام حسین(ع) کی ذات با برکت تھی کربلا کے دن آپ نے وہ موقف اختیار فر مایاجس سے سب متحیر ھو گئے ، عقلیں مدھوش ھو کر رہ گئیں ،نسلیں آپ(ع) کی شجاعت اور محکم عزم کے متعلق متعجب ھوکر گفتگو کرنے لگیں ،لوگ آپ کی شجاعت کو آپ کے والد بزرگوار کی شجاعت پر فوقیت دینے لگے جس کے پوری دنیاکی ھر زبان میں چرچے تھے ۔

آپ کے ڈر پوک دشمن آپ کی شجاعت سے مبھوت ھو کر رہ گئے ،آپ ان ھوش اڑا دینے والی ذلت و خواری کے سامنے نھیں جھکے جن کی طرف سے مسلسل آپ پر حملے کئے جارھے تھے ،اور جتنی مصیبتیں بڑھتی جا رھی تھیں اتنا ھی آپ(ع) مسکرا رھے تھے ، جب آپ کے اصحاب اور اھل بیت(ع)کا خاتمہ ھوگیا اور (روایات کے مطابق )تیس ہزار کے لشکر نے آپ پر حملہ کیا تو آ پ نے تن تنھا ان پرایسا حملہ کیا،جس سے ان کے دلوں پر آپ کا خوف اور رعب طاری ھو گیا ،وہ آپ(ع) کے سامنے سے اس طرح بھاگے جارھے تھے جس طرح شیرِ غضبناک(روایات کی تعبیر کے مطابق) کے سامنے بکری بھاگتی ھوئی دکھا ئی دیتی ھے ،آپ(ع) ھر طرف سے آنے والے تیروں کے سامنے جبل راسخ کی طرح کھڑے ھو گئے آپ(ع) کے وقار میں کو ئی کمی نھیں آئی ،آپ کا امر محکم و پا ئیدار اور مو ت کمزور ھو کر رہ گئی ۔

سید حیدرکہتے ھیں :

فَتَلقّی الجُمُوْعُ فَرداً ولٰکِنْ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next