حضرت امام حسین علیہ السلام کی حیات مبارکه



 Ø¢Ù¾ Ú©ÛŒ ذات میںاسی صاف Ú¯Ùˆ ئی Ú©ÛŒ عادت Ú©Û’ موجودھونے کایہ اثر تھا کہ جب آپ عراق Ú©ÛŒ طرف جارھے تھے تو راستہ میں آپ(ع) Ú©Ùˆ مسلم بن عقیل Ú©Û’ انتقال اور ان Ú©Ùˆ اھل کوفہ Ú©Û’ رسوا Ùˆ ذلیل کرنے Ú©ÛŒ دردناک خبر ملی تو آپ Ù†Û’ ان افرادسے جنھوںنے حق Ú©ÛŒ حمایت کا راستہ اختیار نہ کرکے عفو کا راستہ اختیار کیا   فرمایا:”ھمارے شیعوں Ú©Ùˆ رسوا Ùˆ ذلیل کیا تم میں سے جو جانا چاھے وہ چلا جائے ØŒ تم پر Ú©Ùˆ ئی زبردستی نھیں ھے۔۔۔“۔

لالچی افراد آپ(ع) سے جدا ھو گئے ،صرف آپ(ع) کے ساتھ آپ(ع) کے منتخب اصحاب اور اھل بیت علیھم السلام[31] باقی رہ گئے ،آپ(ع) نے ان مشکل حالات میںدنیا پرست افراد سے اجتناب کیا جن میں آپ(ع) کو ناصر و مدد گار کی ضرورت تھی ، آپ(ع) نے سخت لمحات میں مکر و فریب سے اجتناب کیا آپ(ع) کا عقیدہ تھا کہ خدا پر ایمان رکھنے والے افراد کے لئے ایسا کرنا زیب نھیں دیتا۔

اسی صاف گوئی و صراحت کا اثر تھا کہ آپ(ع) نے محرم الحرام کی شب عاشورہ میں اپنے اھل بیت(ع) اور اصحاب کو جمع کر کے ان سے فرمایا کہ میں کل قتل کر دیا جاؤنگا اور جو میرے ساتھ ھیں وہ بھی کل قتل کردئے جائیںگے،آپ(ع) نے صاف طور پر ان کے سامنے اپناامر بیان فر ماتے ھوئے کھا کہ تم رات کی تاریکی میںمجھ سے جدا ھوجا ؤ ،تو اس عظیم خاندان نے آپ(ع) سے الگ ھونے سے منع کر دیا اور آپ(ع) کے سامنے شھادت پرمصر ھوئے ۔

حکومتیں ختم ھو گئیں بادشاہ اس دنیا سے چلے گئے لیکن یہ بلند اخلاق باقی رھنے کے حقدارھیں جو کائنات میں ھمیشہ باقی رھیں گے ،کیونکہ یہ بلند و بالا اور اھم نمونے ھیں جن کے بغیر انسان کریم و شفیق نھیں ھو سکتا ۔

۵۔ حق کے سلسلہ میں استقامت

امام حسین(ع) کی اھم اور نمایاں صفت حق کے سلسلہ میں استقامت و پا ئیداری تھی ،آپ(ع) نے حق کی خاطر اس مشکل راستہ کو طے کیا،باطل کے قلعوں کو مسمار اور ظلم و جور کو نیست و نابود کر دیا ۔

آپ(ع) نے اپنے تمام مفاھیم میں حق کی بنیاد رکھی ،تیربرستے ھوئے میدان کو سر کیا،تاکہ اسلامی وطن میں حق کا بول بالا ھو،سخت دلی کے موج مارنے والے سمندر سے امت کو نجات دی جائے جس کے اطراف میں باطل قواعدو ضوابط معین کئے گئے تھے ،ظلم کا صفایا ھو،سرکشی کے آشیانہ کی فضا میں باطل کے اڈّے، ظلم کے ٹھکانے اور سرکشی کے آشیانے وجود میں آگئے تھے، امام(ع) نے ان سب سے روگردانی کی ھے ۔

امام(ع) نے امت کو باطل خرافات اور گمرا ھی میں غرق ھوتے دیکھا ،آپ(ع) کی زند گی میں کو ئی بھی مفھوم حق کے مفھوم سے زیادہ نمایاں شمار نھیں کیا جاتا تھا ،آپ(ع) حق کا پرچم بلند کر نے کے لئے قربانی اور فدیہ کے میدان میں تشریف لائے ،آپ(ع)نے اپنے اصحاب سے ملاقات کرتے وقت اس نورانی مقصد کا یوں اعلان فرمایا:

”کیا تم نھیں دیکھ رھے ھو کہ نہ حق پر عمل کیا جا رھا ھے اورنہ ھی باطل سے منع کیا جا رھا ھے، جس سے مومن اللہ سے ملاقات کر نے کے لئے راغب ھو۔۔۔“۔

امام حسین(ع) Ú©ÛŒ شخصیت میں حق کا عنصر مو جود تھا ،اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ آپ(ع) Ú©ÛŒ ذات میں اس کریم صفت کا مشاھدہ فرمایا تھا ØŒ (مو رخین Ú©Û’ بقول )آپ (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)ھمیشہ امام(ع) Ú©Û’ گلوئے مبارک Ú©Û’ بوسے لیا کرتے تھے جس سے کلمة اللہ ادا ھوااور وہ حسین جس Ù†Û’ ھمیشہ کلمہ   حق کھا اور زمین پر عدل Ùˆ حق Ú©Û’ چشمے بھائے Û”

۶۔ صبر

سید الشھدا کی ایک منفر د خاصیت دنیاکے مصائب اور گردش ایام پر صبر کرنا ھے ،آپ(ع) نے صبر کی مٹھاس اپنے بچپن سے چکھی ،اپنے جد اور مادر گرامی کی مصیبتیں برداشت کیں ،اپنے پدر بزرگوار پرآنے والی سخت مصیبتوںکا مشاھدہ کیا،اپنے برادر بزرگوار کے دور میں صبر کا گھونٹ پیا ،ان کے لشکر کے ذریعہ آپ کو رسوا و ذلیل اورآپ(ع) سے غداری کرتے دیکھا یھاں تک کہ آپ(ع) صلح کرنے پر مجبور ھوگئے لیکن آپ اپنے برادر بزرگوار کے تمام آلام و مصائب میں شریک رھے ،یھاں تک کہ معاویہ نے امام حسن(ع)کو زھر ھلاھل دیدیا، آپ(ع) اپنے بھا ئی کا جنازہ اپنے جد کے پھلو میں دفن کرنے کے لئے لے کر چلے تو بنی امیہ نے آپ کا راستہ روکا اور امام حسن(ع) کے جنازہ کو ان کے جد کے پھلو میں دفن نھیں ھونے دیایہ آپ(ع) کے لئے سب سے بڑی مصیبت تھی ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next